ہلدی کے قیمتی فوائد٬ قدرت کا انمول تحفہ

ہلدی: سائنسی نام (Curcuma longa, Cur¬cuma domestica) انگریزی: Turmeric،عربی: عروق الصفر، فارسی: زرد چوب

ہلدی ، "خاندانادرک" کا ایک پودا ہے جس کی سرخی مائل زرد نباتاتی جڑیں بطور مصالہ اور دوا کثرت سے استعمال کی جاتی ہیں ۔یہ جنوب مغربی ہند کا مقامی پودا ہے۔یہ سدابہار پودا ان علاقوں میں خوب پرورش پاتا ہے جہاں سالانہ کافی معقول بارش ہوتی ہے اور درجہ حرارت 20 تا 30 سینٹی گریڈ کے درمیان رہتا ہے ۔ سایہ دار زمینوں میں ہلدی کی کاشت سے شاندار پیداوار حاصل ہوتی ہے ۔ کاشتکار باغات و الی زمینوں میں بھی ہلدی کاشت کر کے اضافی آمدنی حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کی فی ایکڑ شرح بیج12 سے 15 من تک ہوتی ہے ۔
 

image


اس کا پودا ایک میٹر تک بلند ایستادہ پودا ہے جس کے پتے 50 سے 115 ملی میٹر لمبے اور 38 سے 45 ملی میٹر چوڑے کسی حد تک بیضوی شکل لئے ہوئے لمبوترے ہوتے ہیں اور ان کا آخری سرا قدرے نوکیلا ہوتا ہے۔ دسمبر کے آخر میں جب ہلدی کے پتے سوکھنے لگتے ہیں تو ہلدی کے کھیت کو ہلکا پانی لگا کر تین ، چار روز کے بعد فصل کو اکھاڑ لیا جاتاہے ۔ اور وتر (نمی)حالت میں پتے کاٹ کر علیحدہ کرکے ہلدی کی گنڈیوں کو اچھی طرح صاف کر کے پانی میں ایک گھنٹہ تک ابالا جاتا ہے اس کے بعد پانی سے نکال کر دھوپ میں سوکھایا جاتا ہے یہ گنڈیاں آٹھ سے دس دن میں خشک ہو جاتی ہیں ۔ابر آلودموسم میں ہلدی کی گنڈیوں کو صاف کر کے سرسوں کا تیل لگا کر دانے بھوننے والی بھٹیوں میں آٹھ سے دس منٹ تک بھونا جاتا ہے۔ اس طرح یہ گنڈیاں دو سے تین دن میں خشک ہو جاتی ہیں ۔ ہلدی کو پالش کر نے کیلئے خشک کی ہوئی گنڈیوں کو ایسے ڈرم میں جس میں چھوٹی چھوٹی چھریاں لگی ہوئی ہوں گھمایا جاتا ہے جس سے گنڈیوں کا اوپر وا لا چھلکا اتر جا تا ہے اور ہلدی چمکدار اور خوبصورت دکھا ئی دیتی ہے۔ پالش کی ہوئی ہلدی بو ریوں میں بندکرکے صاف ستھرے اورہوادار کمر ے میں سٹورکرلی جاتی ہے ۔ان کی زرد سے مالٹائی رنگ کی خوشبودار جڑیں کافی شاخدار اور گول ہوتی ہیں۔ ان کا ذائقہ واضح طور پر پھیکا ، ہلکاتلخ اورتھوڑا چٹپٹاہوتا ہے جس میں سے رائی جیسی بو آتی ہے ۔ان خشک جڑوں کا سفوف کھانوں اوردواؤں میں استعمال ہوتا ہے ۔ ہلدی جنوبی ایشیائی کھانوں کا ایک اہم جزو ہے اور اسے عموماً کھانے کو خوش رنگ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ویدک طب میں اسےبطور دوا ہزاروں سالوں سےاستعمال کیا جا رہا ہے ۔ ہلدی کا استعمال بطور دوا توبعد میں شروع ہوا ، ابتدا میں اسے رنگ کے طور پر ہی استعمال کیا جاتا تھا ۔قرون وسطیٰ میں یورپ میں اسے زعفران کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا ۔ہلدی کا استعمال صرف دواؤں اور کھانوں میں ہی نہیں بلکہ کیک ، مٹھائیوں اور پھلوں کے جوس اور دیگر کئی اشیا ء تیاری میں کیا جاتا ہے ۔کیمیائی تجزیہ کے مطابق ہلدی میں پوٹاشیم، کیشیم، فاسفورس ، فولاد، ،سوڈیم کے علاوہ وٹامن "اے" ، "بی" اور "سی" بڑی مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ اس میں شامل پوٹاشیم دل اور بلڈ پریشرکو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہےاور اس میں شامل آئرن خون کے سر خ خلیوں کو بڑھاتا ہے۔خون کی کمی دور کرنے کے علاوہ یہ خون کو صاف بھی کرتی ہے۔

ہلدی بھارت اور پاکستان میں عام کاشت کی جاتی ہے ۔ ہلدی کی سب سے زیادہ پیداوار بھارتی ریاست " آندرا پردیش" میں ہوتی ہے۔اس ریاست کا شہر "ناظم آباد" ہلدی کی تجارت میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان کا ضلع قصورہلدی کی پیداوار کے حوالے سے کافی شہرت رکھتا ہے۔میتھی کی طرح قصور کی ہلدی بھی ورائٹی اور معیارمیں دنیا بھرمیں اپنی شناخت رکھتی ہے۔اپریل سے مئی کا مہینہ اس کی کاشت کے لئے موزوں ہیں ۔

ہلدی دافع عفونت (اینٹی سیپٹک)ہے۔اس میں اینٹی وائرل اور اینٹی فنگل خصوصیات پائی جاتی ہیں ۔ اس لئے متعدی امراض میں فائدہ مند ہے اور اسی وجہ سے چوٹ ، درد اور اندرونی سوزش (انفیکشن) میں ہلدی کا بیرونی اور اندرونی استعمال صدیوں سے کیا جا رہا ہے ۔جلے ہوئے اور عام زخموں کے علاج کے لئے اسے تیل (زیتون یا سرسوں یا السی یا ناریل)میں ملا کر استعمال کیا جاتا ہے ۔ اللہ کریم نے ہلدی میں بہت شفا رکھی ہے، کیسا بھی زخم ہو اس پیسٹ کو لگانے سے ہفتہ دس دن میں خشک ہوکر بھر جاتا ہے۔یہ آشوب چشم میں بھی استعمال ہوتی ہے -یہ خون کو پتلا کرتی ہے ،خون کی روانی کو بہتر بناتی ہےاور رگوں میں خون کا انجماد روکنے میں مفید ہیں۔

ہلدی کھانا ہضم کرنے میں مدد دیتی ہے۔تیزابیت کے ازالہ کی مخصوص دوا ہے۔ اسی لئے اسے معدہ و امعاء کے زخموں (السر)،گلے کی سوزش ، جوڑوں کی سوزش اور درد (گھٹیا)کے لئے فائدہ مند ہے۔ محافظ جگر ادویہ میں اسے ممتاز مقام حاصل ہے ، جگر کی سوزش (ہیپاٹائٹس) اور یرقان میں اس کا استعمال بہت زیادہ ہے ۔ یرقان میں دہی اور لسی بڑی مفید رہتی ہے لیکن اگر یرقان میں دہی میں ہلدی ملا کر کھائی جائے تو زیادہ فائدہ ہو تا ہے۔

مصفی خون خصوصیت کی حامل ہونے کی وجہ سے اسے پھوڑے پھنسیوں ، خارش اور دیگر جلدی امراض میں عام استعمال کیا جاتا ہے۔جلد کی حفاظت، اس کی خوبصورتی بڑھانے اور اسے برقرار رکھنے کے لئے ابٹنوں میں اس کا استعمال عام ہے ۔ شادی بیاہ کے موقع پر جلد کی تابانی میں اضافہ کے لئے بھی اسے دودھ میں ملا کرخوب استعمال کیا جاتاہے ۔پیشاب کی جلن ، سوزش اور سوزاک کے علاج میں استعمال ہونے والے بہت سے نسخوں کا جزو اعظم ہے۔

نئی سائنسی تحقیق کے مطابق ہلدی یاداشت کی کمزوری کے عارضہ (الزائمر) اور دل کے امراض سے بچاؤ میں بھی مدد دیتی ہے۔یہ دماغ کی آکسیجن کے حصول کی صلاحیت کو بڑھاتی ہے ۔جس کی وجہ سے دماغی افعال میں بہتری پیدا ہوتی ہے ۔ ہلدی میں قدرتی طورپر موجود اہم جزو کرکومین (curcumin) دماغی انحطاط کے باعث لاحق ہونے والےمرض الزائمر جوعموماً معمر افراد کو لاحق ہوتا ہے ، کے علاج میں کافی فائدہ مند ہے ۔ اس مرض کی ابتدا میں یاداشت کمزور ہوتی ہے پھر وقت گزرنے کے ساتھ مریض اپنے قریبی عزیزوں کی پہچان تک کھو بیٹھتا ہے اور اپنے روزمرہ کے معمولات ادا کرنے کے قابل بھی نہیں رہتا۔اس بیماری کی وجہ دماغی خلیوں میں پروٹین کا انجماد ہے، جس سے خلیوں کے درمیان برقی رابطوں میں تعطل پیدا ہونے لگتا ہے۔جب کہ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مرض میں دماغ کے متاثرہ خلیے اپنا کام چھوڑ دیتے ہیں۔سائنسدانوںکا کہناہے کہ ہلدی ، دماغ میں نئے اعصابی ریشوں کے بننے کا عمل تیز کردیتی ہے ، جس سے دماغی انحطاط کی رفتار سست پڑ جاتی ہے اس طرح یہ دماغی کمزوری دور ہوکریاداشت بہتر ہوجاتی ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق ہلدی فالج کے علاج میں بے حد معاون ہے۔ فالج کے بعد دماغ کے خلیوں کو متحرک کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اور ان کی حفاظت کرتی ہے۔ہلدی سے تیارکی جانیوالی دوا دماغ کے خلیوں تک پہنچ کر پٹھوں اور دماغی مسائل کو حل کرتی ہے۔

ہلدی نہ صرف الزائمراور فالج میں مفید ہے بلکہ یہ بے خوابی کا بھی عمدہ علاج ہے۔یہ خوف اور دیگرکئی نفسیاتی بیماریوں میں بھی مؤثر ہے۔ ماہرین نفسیات کی ایک تحقیق کے مطابق ہلدی نہ صرف دماغ میں موجود کسی بھی قسم کےنفسیاتی خوف کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ بلکہ ہلدی ذہن میں پیدا ہونے والے نئے خوف کو بھی روکتی ہے۔ جو لوگ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر اور دیگر نفسیاتی عدم توازن کا شکار ہوکر خوف میں مبتلا ہوں تو ایسے افراد کے لیے ہلدی سے تیارکردہ غذائیں انتہائی مفید ہیں۔علاوہ ازیں ہلدی میں یہ خاصیت موجود ہے کہ یہ آپ کے دماغ سے برے واقعات کو بھلانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔سٹی یونیورسٹی نیو یارک میں کی گئی تحقیق میں یہ پتہ چلا ہے کہ ہلدی برے واقعات کو دماغ سے مٹا سکتی ہے۔

ہلدی نفسیاتی و ذہنی بیماریوں کے علاج کے لئے مارکیٹ میں موجودبیشتر انگریزی ادویات سے زیادہ مؤثر ثابت ہوئی ہےمثلا ً ذہنی دباؤ ( ڈپریشن) کے علاج میں استعمال ہونے والی انگریزی دوا "پروزک" کی نسبت ہلدی کہیں زیادہ فائدہ مند ہے۔تحقیقی نتائج کے مطابق صرف "پروزک" Fluoxetine (Prozac) لینے والوں میں 64.7فیصد ، صرف ہلدی کا سفوف استعمال کرنے والوں میں 62.5 فیصد اور "ہلدی اور پروزک" کا مرکب اکٹھا لینے والوں میں 77.8فیصدبہتری آئی ۔ ان نتائج کے مطابق ہلدی فائدہ مند ہونے کا فیصدی تناسب "پروزک" سے تھوڑا کم ہے لیکن اس کے باوجود محققین ہلدی کو زیادہ فائدہ مند قرار دیتے ہیں کیونکہ "پروزک" کے برعکس، ہلدی کے استعمال سے کوئی ضمنی اثرات (سائیڈ ایفیکٹ)ظاہرنہیں ہوتے ہیں ۔

علاوہ ازیں ہلدی دیگر کئی امراض میں استعمال ہونے بہت سی انگریزی ادویات سے بہتر نتائج دیتی ہے۔ مثلا ًً
• خون پتلا کر نے والی ادویات مثلا ً ایسپرین (Aspirin)
• جوڑوں کے درد کی ادویات
• دافع درد ادویات
• دافع سوزش ادویات
• دافع ڈیپریشن مثلا ً پروزک (Prozac)
• دافع ذیابیطس مثلا ً میٹ فورمن (Metformin)
• کولیسٹرول کم کرنے والی ادویات مثلا ً لیپیٹر (Lipitor)
• سٹیرائڈز (Steroids)

تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ہلدی مضر صحت کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتی ہے اس میں شامل پوٹاشیم بلڈ پریشرکو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے۔اس طرح ہلدی کے استعمال سے دل کے امراض کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔بائی پاس سرجری کے دوران خون کے بہاؤ میں طویل کمی کی وجہ سی دِل کے پٹھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے، جس سے مریض کے لیے دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتاہے۔سرجری سےکچھ دن پہلے ہلدی کا استعمال سرجری کے دوران دل کے دورے کے خدشے کو 65 فیصدتک کم کردیتا ہے۔

ایک اور سائنسی تحقیق سے یہ بھی معلوم ہواہے کہ ہلدی کینسر کے خلاف مزاحمت رکھتی ہے۔یہ سرطانی خلیات کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔ یہ بہت سے کینسرز مثلا ًچھاتی ، گلے ، پھیپھڑوں ، پراسٹیٹ ، جگر کے سرطان کے علاوہ خون کے سرطان(لیوکیمیا)کے علاج اور اس سے بچاؤ کے لیے بھی مفید ہے۔سائنسدانوں کے مطابق ہلدی میں قدرتی طور پر پایا جانیوالا کیمیائی مادہ’’کرکیومن‘‘کینسر زدہ خلیات کی افزائش کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔یہ مناعتی نظام (IMMUNE SYSTEM) کو مضبوط کرکے کینسرکے علاج میں معاون ہوتاہے ۔کرکیومن اینٹی آکسیڈنٹ، اینٹی میوٹاجن اور اینٹی کارسینو جن خصوصیات کا حامل ہے۔میوٹاجن وہ کیمیکل مادے ہیں جو جسم کے خلیات میں بگاڑ پیدا کرتے ہیں اور ان ابنارمل خلیات کی وجہ سے کینسر جیسی بیماریاں بھی پیدا ہوسکتی ہیں۔ تمباکو نوشی میں بھی میوٹاجن کی مقدار بڑھ جاتی ہے ۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے ہلدی کا روزانہ استعمال میوٹاجن کی مقدار کو نمایاں طور پرکم کرتا ہے ۔اس طرح ہلدی ایک ایسے مؤثر اینٹی میوٹاجن کے طور پر سامنے آئی ہے جو کینسر( جگر، پراسٹیٹ، چھاتی، پھیپھڑوں اور گلے کے کینسر) کے علاج ، اس سے تحفظ اور تمباکونوشی کے مضر اثرات کے لئے زائل کرنے کے لئے انتہائی مفید ہے۔محققین کے مطابق ہلدی ان ہارمونز کے اثرات کو مسدود کر دیتی ہے جو سرطان کی گلٹیاں بننے میں مدد کرتے ہیں ۔کیموتھراپی کے دوران اس کے مضر اثرات کے ازالہ میں اس کا استعمال مفیدہے ۔اس کے استعمال سے کینسر زدہ خلیات پر کیموتھراپی زیادہ مؤثرہوتی ہے
 

image


ہلدی ذیابیطس میں بھی مفید ہے یہ جگر میں گلوکوز کی پیداوار کو کم کرکے خون میں گلوکوز کی سطح کوکم کرتی ہے ۔ اور انسولین مقدار کو اعتدال پر لاتی ہے ۔ذیابیطس میں استعمال ہونے والی ادویات کے اثر کو بڑھا دیتی ہے ۔ یہ معروف انگریزی دوا Metformin سے 400 گناسے زیادہ مؤثر ہے ۔ ذیابیطس کے مریضوں میں یہ اینٹی ذیابیطس اور اینٹی اوکسیڈنٹ کے طور پر کام کرتی ہے ۔اس مقصد کے لئے گرم دودھ میں کچی ہلدی ابال کر یا ہلدی کا سفوف ایک چمچ ملا کر پینے سے فائدہ ملتا ہے۔ یہی دودھ اندرونی چوٹوں،ہڈیوں کے بھر بھرے پن ، نزلہ ، زکام اور کھانسی میں بھی مفید ہے ۔نزلہ ،زکام اور کھانسی کے لئے اس دودھ میں ایک چمچ دیسی گھی کا شامل کرلیں۔ہلدی چونکہ قدرتی اینٹی سیپٹک دوا ہے اس لئے ذیابیطسی زخموں میں اس کے اندرونی (ہلدی ملا دودھ)اور بیرونی (ہلدی تیل کا پیسٹ) استعمال سے زخم جلد بھرتے ہیں۔شوگر کی وجہ سے دانتوں‘ مسوڑھوں میں بہت سوزش اورورم کی وجہ سےکھانے پینے سے شدید تکلیف ہورہی ہو تو زیتون کا تیل ہلکا سا گرم کریں اور اس میں ہاف ٹی سپون ہلدی ڈال کر صاف ستھری روئی (سٹرلائزڈ کاٹن)کا ٹکڑا ہلدی اور زیتون سے لتھڑ کر مسوڑھوں کے آس پاس منہ میں رکھ لیں‘ بہت پانی نکلے گا اور یہ عمل دن میں تین چار بار کریں ۔ بہت زود اثر ٹوٹکہ ہے ۔ہلدی نمک اور سرسوں کا تیل ملاکر اس سے روزانہ دانت صاف کرنے سے دانت مضبوط ہوتے ہیں ۔دمہ متاثرین کے لئے نصف چمچ شہد میں ایک چوتھائی چائے کا چمچ ہلدی ملا کر کھانے سے فائدہ ملتا ہے۔

نسخہ جات :
(1)کینسر میں ہلدی اور دھماسہ ہم وزن کا سفوف صبح دوپہر اور شام ہمراہ تازہ پانی استعمال کر یں ۔ اسے کیپسول ہیں ڈال کربھی استعمال کرسکتے ہیں۔بفضل ربی انتہائی مفید ہے ۔گرم مزاج شوگر کے مریضوں کے لئے بھی انتہائی مفید ہے۔خون میں شوگرکی سطح کو نارمل رکھتا ہے ۔ مسلسل استعمال کريں ۔

(2)سرطان جگر (جگر کا کینسر)چھاتی ، منہ اور ہڈیوں کے سرطان میں یہ نسخہ استعمال کریں
ہلدی ، سملو اور کشتہ سنکھ تینوں ہم وزن ، ایک ماشہ (ڈبل زیرو کا کیپسول) صبح ، دوپہر اور شام کھانے کے بعد دودھ کے ساتھ تین ماہ تک استعمال کریں ۔ سرطان جگر کے علاوہ یہ چھاتی ، منہ ، ہڈیوں کے سرطان(کینسر)کے لئے بھی فائدہ مند ہے اس کے علاوہ یہ اٹھراہ ، سیرم ٹرائی گلیسرائڈک میں بھی نفع بخش ہے اٹھرا کے لئے اسے6 ماہ تک استعمال کریں۔

نوٹ : کینسر میں دونوں نسخے اکھٹے بھی استعمال کئے جا سکتے ہیں ۔

(3) سوزاک میں ہلدی اور آملہ کا ہم وزن سفوف ایک ماشہ کی مقدار ہیں دن میں تین دفعہ استعمال کریں ۔ اس کے علاوہ 100 گرام ہلدی کو ایک کلو روغن زیتون میں ملاکر جلا لیں ۔ یہ تیل چوتھائی چمچ (20 قطرے)مذکورہ نسخہ کے ساتھ استعمال کریں۔ یہ تیل کینسر کے مریضوں کے لئے بھی انتہائی مفید ہیں۔

(4)ہلدی کا ایک بنیادی نسخہ جو مضمون میں بیا ن کئے گئے امراض میں استعمال کیا جاتا ہے ، درج ذیل ہے ۔
ہلدی ، ملٹھی اور سونف تینوں ہم وزن ، سفوف بنا لیں ۔درج ذیل امراض میں ایک ماشہ دن میں 3 دفعہ استعمال ہمراہ تازہ پانی استعمال کریں۔

• معدہ امعاء (انتڑیوں) کے زخموں (السر) میں اس میں چوتا جزو گوند کیکر ڈال کر ایک ماشہ کی مقدار میں خالی پیٹ ہرکھانے سے پندرہ منٹ پہلے استعمال کریں ۔
• گردوں اور مثانہ کی انفیکشن ، پیشاب میں خون اور پیپ آتی ہو ، ڈایالائسس ، پیشاب میں جلن ہو اور سوزاک کا مرض لاحق ہو تو بنیادی نسخہ میں چوتھا جزو گوکھرو(بکھڑا) شامل کرکے ایک ماشہ کی مقدار میں صبح ،دوپہر اور شام ہمراہ تازہ پانی استعمال کریں۔اس کے استعمال سے ڈایا لائسس کے وقفے میں کمی آتی ہے ۔سوزاک میں اس کے ساتھ اوپر مذکور روغن ہلدی بھی استعمال کریں۔
• ہیپاٹائٹس میں بنیادی نسخہ میں چوتھا جزو تخم کاسنی شامل کریں اور ایک ماشہ کی مقدار میں دن میں چار مرتبہ عرق مکو اور کاسنی اور شربت دینار کے ہمراہ استعمال کریں یا اس قہوہ کے ساتھ استعمال کریں۔ مکوہ 2 تولہ‘ کاسین کے بیج 1 تولہ ‘ سونف 1 تولہ ‘ شربت دینار 2 چمچ۔ ایک کلو پانی لیں اوپر کی تینوں چیزیں ڈال کر پکنے کیلئے رکھ دیں جب ایک کپ پانی رہ جائے تو اتار کر شربت دینار مکس کرکے نیم گرم پی لیں۔

(5)ہلدی کا ایک اورمفید نسخہ
ہلدی50گرام اور کچور 50 گرام لیں ، دونوں چیزیں پہلے سے پسی ہوئی نہ ہوں ، خود سفوف بنائیں ۔ یہ سفوف آدھا چمچ اور ایک سے آدھا چمچ دیسی گھی، ایک کپ گرم میٹھے یا پھیکے دودھ میں ملا کر صبح ، دوپہر اور شام یا صرف صبح و شام چسکی چسکی پیئیں یا آدھا چمچ دن میں تین بار پانی یا دودھ کے ساتھ ویسے ہی استعمال کریں۔

یہ نسخہ ، جوڑوں ، پٹھوں اور کمر کے درد یا ایسے لوگ جو دن رات اپنے جسم کے دردوں میں تھکے اور الجھے رہتے ہیں اور ان کا جسم ہر وقت جکڑا رہتا ہے ، کندھے کھچے ہوئے ، گردن کھچی ہوئی ، اعصاب کھچے ہوئے، ٹانگوں میں درد ، جی چاہے مجھے کوئی دبائے یا رات کو سوتے ہوئے بار بار بستر پر ٹانگیں پٹخنا اور حاملہ عورتوں کےلئے بہت لاجواب ہے ۔حاملہ خواتین گرم دودھ کے ساتھ چند ہفتے یا چند مہینے دن میں دو تین بار استعمال کریں ۔ پرانی لیکوریا ،کمر کے درد ، اور حمل کے بعد کی تکالیف کو دور کرنے کے لئے بہترین ہے۔ یہ دل کے مریضوں کے لئے جن کا خون گاڑھا ، کولیسٹرول ، یوریا ، یورک ایسڈ بڑھ چکا ہو ،معدہ کے پرانے مریض ،جن کے معدہ اور آنتوں میں انتہائی السر ہو ، بہت زیادہ شراب پینے والے، باہر کے کھانے کھاکر معدہ برباد کرنے والوں کےلئے بھی بہت فائدہ مندہے۔

(6) ہلدی کی خوش ذائقہ چائے یا قہوہ بھی درج ذیل طریقے سے بناکر استعمال کیاجا سکتا ہے ۔

• ایک کپ کوکونٹ ملک ، ایک کپ پانی ، ایک ٹیبل سپون دیسی گھی ، ایک ٹیبل سپون شہد اور ایک ٹیبل سپون ہلدی کا سفوف ۔ کوکونٹ ملک اور پانی کو 2 منٹ تک ابالیں پھر اس میں شہد ، دیسی گھی اور ہلدی ڈال کر مزید دو منٹ اور ابالیں اور چسکیاں لے کر پیئیں ۔کوکونٹ ملک نہ ملے تو عام دودھ بھی استعمال کرسکتے ہیں۔
• ہلدی کا دودھ بنانے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ پہلے گھی میں ہلدی ڈال کر گرم کریں پھر فورا ہی اس میں دودھ اور شہد ڈال کر اچھی طرح ابال لیں۔اس میں کالی مرچ کے تین چار دانے بھی ڈالے جاسکتے ہیں ۔ اسی طرح شہد میسر نہ ہو تو چینی ڈال لیں ۔ شوگر کے مریض چینی کے بغیر استعمال کریں۔

(7)ہلدی کے فوائد حاصل کرنے کے لئے یہ حلوہ بھی استعمال کر سکتے ہیں

کچی ہلدی کا حلوہ(شوگر کے مریض استعمال نہ کریں)

کچی ہلدی : آدھا کلو، بیسن : آدھا کلو،چینی : آدھا کلو،دیسی گھی : آدھا کلو، کھویا : آدھا کلو،سونف :50 گرام، پستہ: 100 گرام، بادام: 100 گرام، گوندکنی: 100 گرام،
کاجو: 100 گرام،کمرکس: آدھا چائے کا چمچ، دودھ: ایک پاؤ

ترکیب:
کچی ہلدی کو چاپر میں پیس لیں۔ کڑاہی میں ہلدی اور گھی کو اچھی طرح مکس کر کے ہلکی آنچ پر بھون کر نکالیں۔ ایک الگ کڑاہی میں گھی گرم کریں اور اس میں" گوند کنی" فرائی کر کے نکال لیں۔ ایک کڑاہی میں بیسن اور گھی ڈآل کر بھونیں۔ پھر اس میں کاجو، پستہ اور بادام ڈال کر مکس کریں۔ اس کے بعد کھویا شامل کرلیں۔ ساتھ ہی چنی ، دودھ اور الائچی دانہ ڈال کر ہلکی آنچ پر پکائیں۔ اب اس میں الائچی دانہ گوند کنی اور سونف ڈال کر اچھی طرح مکس کرلیں۔ سرونگ ڈش میں نکالیں۔ با دام، پستہ سے گارنش کر کے سرو کریں۔

(8) سردیوں قوت مدافعت کی مضبوطی ، نزلہ زکام اور کھانی وغیرہ میں درج ذیل قہوہ استعمال کریں ۔
اجزا: ہلدی 1/2 چھوٹا چمچ --- ادرک 1چھوٹا ٹکڑا --- چائے کی پتی 1/2چمچ --- شہد 1 چھوٹا چمچ
ان تمام اشیا کو ایک ڈیڑھ کپ تیز گرم پانی میں ڈال کر چمچے سے اچھی طرح ہلائیں اور ادرک کا ٹکڑا نکال کر ایک کپ دن میں ایک یا دو بار پینے سے آپ سردی اور اس میں ہونے والی الرجی سے بچے رہیں گے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

Turmeric may be the most effective nutritional supplement in existence. Many high quality studies show that it has major benefits for your body and brain. Here are the top some evidence-based health benefits of turmeric.