کینسر کی علامات، وجوہات، احتیاطی تدابیر، تشخیص و علاج

کینسر کے عالمی دن (4 فروری )کے موقع پر ۔ کینسر کی علامات، وجوہات، احتیاطی تدابیر، تشخیص و علاج اور بریسٹ کینسر پر ایک معلوماتی اور تحقیقی فیچر !

ہر سال 4 فروری کو منایا جاتا ہے ۔اس دن کو منانے کا مقصد اس کی علامات ،تشخیص ،علاج اور احتیاطی تدابیر سے عوام کو آگاہی فراہم کرنا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں ہر سال 70 لاکھ سے زائد ا فراد اس موذی مرض میں مبتلا ہو کر جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے۔ہر سال پاکستان میں کینسر میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے ۔پاکستان میں گزشتہ ایک دہائی سے کینسر کے مریضوں کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ اس میں پھیپھڑوں ، بریسٹ ،منہ ،حلق ،ہونٹ اور جگر وغیرہ کا کینسر زیادہ پایا جاتا ہے۔ پاکستان میں بچوں کو بھی مختلف اقسام کے کینسر کی شرع بڑھ رہی ہے۔ بلڈ کینسر، ہڈیوں کا کینسر، آنکھوں اور گردوں کے کینسر کا زیادہ شکار بچے ہو رہے ہیں ۔
 

image


کینسر کی علامات ،اسباب ، وجوہات اور احتیاطی تدابیر:
ماہرین کا کہنا ہے کہ درج ذیل میں سے کوئی دو وجوہات ایک ساتھ ہوں تو فورا ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اور اپنے ٹیسٹ لازمی کروا لینے چاہیے ۔یہ ہیں وہ علامات جو کینسر کے خدشات کو ظاہر کرتی ہیں۔ کینسر کی علامات کا تعلق اس بات سے ہے کہ کینسر ہے کس عضو میں ہے۔ عام طور پر جسم کے کسی بھی عضو میں خلیات کا بڑھنا ہے۔ جو عام طور پر رسولی کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر وجوہات میں وزن کا گھٹنا، بخار کا رہنا کے علاوہ خون کی کمی، فضلے، پیشاب میں سے خون آنا٬ کھانسی کے ساتھ خون آنا۔ خواتین کے بریسٹ میں گھٹلی یا گومڑ کا بننا۔ مخصوص ایام کے علاوہ بھی خون کا آنا کسی چیز کے نگلنے میں تکلیف کا ہونا۔ اوپر درج علامات میں مبتلا 20 میں سے کسی ایک کو کینسر ہوتا ہے، اس لیے ان میں سے کوئی دو علامات اگر ہوں تو فورا کینسر کا ٹیسٹ کروانا چاہیے۔ ایک تحقیق کے مطابق مردوں میں کینسر کے مریض زیادہ ہونے کی وجہ ان کا لائف سٹائل ہے ۔اس کی وجہ مردوں کا زیادہ تمباکو نوشی اور شراب نوشی کرنا بھی ہے، علاوہ ازیں اس کی وجہ ہوٹل کے کھانے بھی بنتے ہیں۔ پاکستان میں بریسٹ کینسر کی تعداد باقی دنیا کی آبادی کے تناسب سے سب سے زیادہ ہے۔ اسی وجہ سے اس موضوع پر ہم نے الگ پورا پیراگراف لکھا ہے ۔

موٹاپا کینسر کا ایک اہم سبب ہے، اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، مرد ایسی جگہوں پر کام کرتے ہیں، جہاں کیمیا ئی اجزاء کا اخراج ہوتا ہے، جیسے کہ فصلوں میں کیڑے مار ادویات، سیمنٹ اور ادویات سازی، اور ایسے فیکٹریاں یا کارخانے و انڈسٹیرز جہاں کیمیکل اجزاء کا اخراج ہوتا ہو وغیرہ ۔
 

image


کینسر کیوں ہوتا ہے؟
اس کے ہونے کے اسباب تلاش کر لیے جائیں تو ایسی احتیاطی تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں، جن سے کینسر سے بچاؤ ممکن ہو۔ لیکن اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے کہ کینسر کیوں ہوتا ہے؟ ماہرین نے اس کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا، اس کی وجہ کینسر کی بے شمار اقسام ہیں۔ ہر قسم کے کینسر کی وجہ الگ ہوتی ہے۔ لیکن اس کی بنیادی وجہ ناقص غذا، ہوا، آلودگی ہر قسم کی، فضائی، آبی تاب کاری، زرعی ادویات، نشہ ہر قسم کا۔ ماحولیاتی آلودگی بھی اس کا ایک اہم سبب ہے۔ یہ بات قارئین کے لیے بڑی اہم ہوگی کہ کینسر کی کوئی خاص وجوہات کا علم نہیں ہو سکا ہے۔ ایک ملک کے معروف روحانی اسکالر کا کہنا ہے کہ کینسر صرف بیماری ہی نہیں ہے بلکہ ہماری طرز زندگی کا رد عمل بھی ہے۔ اس کی سینکڑوں ماحولیاتی وجوہات ہیں اور ہمارے طرز زندگی کے علاوہ ہماری غذا کے ساتھ ساتھ روحانی و نفسیاتی وجوہات بھی ہیں جو میں سمجھا ہوں وہ یہ ہے کہ زندگی کا اعتدال سے ہٹ جانے پر کینسر ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کے اسباب میں ورزش نہ کرنا دوسرے تیسرے درجے پر ہے، اسلام میں نماز ورزش کا ایک بہت اہم ذریعہ ہے۔ اپنوں سے دوری، ڈپریشن، اس کا ایک اہم سبب ہے ۔

مردوں میں سر، حلق، زبان، اور منہ کے علاوہ پھیپھڑوں کے کینسر کی شرح بہت زیادہ ہے۔ ان میں سے پھیپھڑوں کا کینسر سب سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ جگر کا کینسر دوسرے نمبر پر ہے۔ پاکستانی خواتین اپنے سے زیادہ اپنے شوہر، اور بچوں کا خیال رکھتی ہیں اور خود ناکافی غذا کھاتی ہیں، اس طرح ان کو متوازن خوراک نہیں ملتی اور متوازن غذا کی کمی کی وجہ سے بھی کینسر کی شکار ہو سکتی ہیں۔ اسی طرح مرچ مصالحے، بند ڈبو ں کے کھانے، سگریٹ نوشی کرنے سے پھیپھڑوں کا کینسر ہوتا ہے جبکہ سیمنٹ کا کام کرنے والے اور وہ جو کان کنی کا کام کرتے ہیں، ان میں کینسر کا تناسب زیادہ ہوتا ہے۔ جگر کا کینسر زیادہ تر ان کو ہوتا ہے، جنہیں ہیپاٹائٹس بی اور سی کے امراض کو ہوتا ہے۔ یہ کینسر بھی پاکستان میں عام ہے-
 

image


کینسر سے بچاؤ کے لیے جہاں تک احتیاطی تدابیر کا ذکر ہے۔ اس کا تعلق طرز زندگی سے ہے، اگر ہم اپنا لائف سٹائل بدل لیں تو ان میں کینسر کے امکانات کم ہو سکتے ہیں۔ سادہ زندگی گزاریں ،عبادات پابندی سے کریں ، مرغن غذاوں سے پرہیز، ہر قسم کے نشہ سے دور رہیں۔ ورزش کی پابندی، صبح تازہ ہوا میں چہل قدمی ،صفائی بدنی ،گھر، اور جہاں کام کرتے ہیں اس کا خیال رکھیں، قبض نہ ہونے دیں۔ متوازن غذا کا استعمال، صاف پانی استعمال کریں٬ مرض کی بروقت تشخیص، ڈپریشن سے بچاؤ، آلودگی سے بچنا کینسر کی مختلف اقسام ہیں اور ہر علاقے میں اس علاقے کی وجہ سے بھی کینسر کی اقسام ہیں۔ یعنی دنیا کے مختلف حصوں میں مختلف قسم کے کینسر پائے جاتے ہیں۔ جن کے اسباب مختلف ہیں اور احتیاطی تدابیر بھی مختلف ہیں۔

تشخیص و علاج:
بروقت تشخیص کسی بھی مرض کے علاج کے لیے بہت ضروری ہوتی ہے۔ اس کے بناں علاج ممکن ہی نہیں ہے۔ کینسر میں تشخیص کا دارو مدار اس پر ہے کہ کینسر کس عضو میں ہے۔ بر وقت تشخیص، موثر علاج، احتیاطی تدابیر، روزانہ ورزش، سبزیوں کے استعمال سے کینسر کے متعلق 40 سے 50 فیصد بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہے۔ کولوں کینسر کی ایک ایسی قسم ہے، جس کا تناسب بھی پاکستان میں بڑھتا جا رہا ہے، اس کا علاج قبض نہ ہونے دینا، متوازن غذا ہی بچاؤ کا طریقہ ہے۔ رسول اکرم ﷺ نے قبض کو امراض کی ماں قرار دیا ہے۔ جگر کا کینسر ہیپاٹائٹس بی اور سی والے مریضوں میں ہوتا ہے، اس لیے یرقان سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے لگوا لینا چاہیے۔ ہیپاٹائٹس کا بر وقت علاج جگر کے کینسر سے بچاؤ کا علاج ہے۔ جدید سائنس میں الٹرا ساؤنڈ بنیادی تشخیص کا درجہ رکھتا ہے۔ الٹرا ساؤنڈ نے انسان کی زندگی کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ یہ آواز کی ایک خاص لہریں ہوتی ہیں، آج کل یہ کسی بھی مرض کی تشخیص کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ کینسر کی تشخیص کے لیے اس سے مدد لی جا سکتی ہے ۔

سب سے پہلے سرجری کے ذریعے کینسر کا علاج کیا جاتا تھا۔ اس سے پہلے اس عضو کو کاٹ دیا جاتا تھا، جو کینسر زدہ ہوتا تھا۔ ماہرین نے سوچا یہ کوئی مستقل ،دائمی اور حتمی طریقہ علاج نہیں ہے ۔گزشتہ دو تین دہائیوں سے کینسر کے علاج کے سلسلے میں کافی پیش رفت ہوئی ہے ۔مثلاً بچوں میں پائے جانے والے خون کے کینسر اور خواتین میں بریسٹ کینسر کا علاج کافی حد تک ممکن بنا لیا گیا ہے۔ علاج کے سلسلے میں کینسر کی علامات ،اقسام ،اسباب ،درست تشخیص ،بروقت اقدامات ،بھی معلوم کر لیں ۔جن کی بارے اوپر لکھا ہے ۔

جدید تحقیقات کے ذریعے اب کینسر کے خلیات کی درست تشخیص کر کے ان کی ادویات بنائی گئی ہیں ۔ادویات کے علاوہ کینسر کا علاج اب ریڈی ایشن کے ذریعے بھی کیا جا رہا ہے۔ جراحی یا آپریشن کے علاوہ اور یہ طریقہ علاج کافی حد تک کینسر کو کنٹرول کر رہا ہے۔ جدید ترین طریقہ علاج میں کینسر زدہ عضو سے مواد لے کر اس کی تشخیص کے بعد اس عضو میں ایسی ادویات داخل کی جاتیں ہیں، جن سے مرض کے خلاف قوت مدافعت بڑھ جاتی ہے ۔
 

image

اس کے لیے تمام اقسام کے کینسرز کے لیے، تجربات اور ادویات سازی کا کام جاری ہے ۔جدید تحقیقات کے مطابق ادویات سے کافی حد تک کینسر کا علاج ممکن ہے۔ کینسر کے مختلف درجے ہوتے ہیں، ابتدائی درجے کا کینسر قابل علاج ہے۔ یہ بات قابل توجہ ہے کہ جہاں ہر دوا کے اچھے اثرات ہوتے ہیں، وہاں اس کے مضر اثرات بھی ہوتے ہیں۔ کینسر کا علاج مشکل ہے ،مہنگا ہے، اس میں مریض کی قوت ارادی ،اﷲ پر یقین اور اہل خانہ کا اس کے ساتھ طرز عمل بھی ہے۔ یونانی ،دیسی ،روحانی طریقہ علاج پاکستان میں مقبول ہیں ان میں روحانی طریقہ علاج سے بھی حیرت انگیز رزلٹ نکلے ہیں ۔

بریسٹ کینسر:
پاکستان میں 80 ہزار سے زائد خواتین ہر سال چھاتی کے سرطان میں مبتلا ہوتی ہیں ۔(انسٹیٹوٹ آف نیو کلینر میڈیسن اینڈ انکولوجی ) ۔ پاکستان میں 100سے زائد خواتین روزانہ موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں ۔ پستان کے کینسر کو عام طور پر چھاتی کا کینسر بھی کہا جاتا ہے، پستان غدود و عضلات پر مشتمل نرم گوشوں اور باریک نالیوں کے مجموعے سے بنا ہو اعضو ہے، اس میں بہت چھوٹے چھوٹے عضو ہوتے ہیں- پستان کی اس بنیادی ساخت کی وجہ سے اور خواتین کی بد احتیاطی ،لاپرواہی ،فیشن ،کی وجہ سے پستان یا چھاتی کا کینسر عام ہوتا جا رہا ہے۔ دنیا میں اس وقت ایک محتاط اندازے کے مطابق 10فیصد خواتین اس مرض کا شکار ہیں ۔ دنیا میں ہر سال 5 لاکھ خواتین اس موذی مرض کی وجہ سے موت کے منہ میں جارہی ہیں۔ اسی طرح 4 ہزار خواتین رحم یا بچہ دانی کے کینسر کا شکار ہوتی ہیں۔ چھاتی کے کینسر کی وجوہات میں ایک وجہ اپنے بچوں کو دودھ نہ پلانا بھی اس کی ایک بہت بڑی وجہ ہوتی ہے- جو خواتین اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلاتی ہیں، ان کو بریسٹ کینسر کم ہوتا ہے ۔ بہ نسبت ان خواتین کے جو بچوں کو دودھ نہیں پلاتیں ۔کینسر سے محفوظ رہنے کے لیے خواتین کو چاہیے کہ اپنے شیر خوار بچوں کو اپنا دودھ پلائیں ۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

AS a worldwide affair that takes place annually on February 4, World Cancer Day unites the world’s population in the fight against cancer. Its aim is to stop millions of needless deaths annually by increas­ing consciousness and education about the disease, as well as pressing governments and individuals across the world to take action.