کیا اسی لئے بنایا گیا تھا پاکستان؟

 مذہب کے نام پر ہندوستان سے علاحدہ ہونے والی ریاست ’’مملکت پاکستان‘‘ کی مذہب مخالف سرگرمیاں اسلام دشمنوں ملکوں سے بھی بڑھ چکی ہیں ،جو کام امریکہ ،لندن،فرانس ،جرمنی ،ہسپانیہ ،چین اور دیگرغیرمسلم ممالک نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نہیں کیا ہے وہ سب پاکستان میں ہوچکا ہے اور آئے دن اس ملک میں اسلام مخالف سرگرمیاں ہوتی رہتی ہیں ،حالیہ دنوں میں وہاں سے جوخبر موصول ہورہی ہے وہ سب سے زیادہ افسوسناک بلکہ اسلام کے نام پر قائم ریاست کے لئے ایک بدنما داغ ہے ،جس امر کا ارتکا ب اسلام کے خلاف یورپ اور امریکہ جیسے ممالک نے نہیں کیا وہ سب پاکستان نے کردیا اور دنیا کی سب سے زیادہ پرامن تحریک’’تبلیغی جماعت ‘‘ کو دہشت گرد قراردے کر اس پر پابندی عائدکردی ۔پاکستان کے مشہور میڈیا ہاؤس ’’دنیا نیوز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق صوبہ پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے اطلاع دی ہے کہ یونیورسیٹی کے احاطہ میں تبلیغی جماعت کے افراد کو داخل ہونے ،وہاں تبلیغی کام کرنے اور قیام کر نے کی اجازت نہیں ہوگی ، اس نوٹیفیکشن میں یہ بھی شامل ہے کہ وہاں کی مساجد کے خطباء اور ائمہ اپنی مرضی سے تقریر کرنے اور خطبہ جمعہ پیش کرنے کے مجاز نہیں ہوں گے بلکہ انتظامیہ کی جانب سے جو خطبہ لکھ کردیا جائے گا خطبا اور ائمہ اسی کو پیش کرنے کے پابند رہیں گے ۔پاکستان کے پنجاب صوبہ کی حکومت نے یہ اقدام گذشتہ 20 جنوری کو باچا خان یونیورسیٹی پر ہوئے حملہ کے بعد سیکوریٹی اور تحفظ کے نام پر کیا ہے ۔

پاکستان حکومت کا یہ فیصلہ بتاتاہے کہ جس تحریک کو پوری دنیا امن پسند کے نام سے جانتی ہے ، جس کی سلامتی اور معصومیت پر آج تک کسی نے سوال قائم نہیں کیا ہے ، جس جماعت کو دنیا ومافیہاسے کوئی مطلب نہیں ہے ، مسجد جن کا اوڑھنا بچھونا ہے ، جنہیں ہر وقت اﷲ کا پیغام بندوں تک پہونچانے کی فکر لاحق ہوتی ہے ،جو ہمیشہ اور ہمہ وقت دین اسلامی کی سربلندی کے لئے متحرک وفعال رہتے ہیں وہ جماعت اور اس سے وابستہ افراد ان کی نگاہ میں مشکوک ہیں ،پاکستان میں پیش آنے والے دہشت گردانہ واقعات میں اس جماعت کا بھی ہاتھ ہے اور ملک کی امن وسلامتی کو اس تبلیغی جماعت سے خطرہ لاحق ہے ۔پاکستان کو تبلیغی جماعت کے ساتھ مدارس اسلامیہ سے بھی خطرات لاحق ہیں ،قرآن و حدیث کی نشرواشاعت میں مصروف دینی مدارس وہاں کی حکومت اور ماڈرن طبقہ کی نگاہ میں کھٹکٹے رہتے ہیں ،کچھ دنوں قبل وزیر داخلہ نثار چودہدری نے بیان دیا تھاکہ 90 فیصد مدارس کا تعلق دہشت گردی سے نہیں ہے مطلب دس فیصد مدارس دہشت گردی کی تعلیم دیتے ہیں ، خدا کا شکر ہے جس ہندوستان کو پاکستان کے دانشوارن ، صحافی اور دیگر لوگ کافروں کا ملک بتلاتے ہیں ،یہاں کے معمولی واقعہ کو مظالم کا پہاڑ بناکر پیش کر تے ہیں اس نے کبھی بھی ایسا بیان نہیں دیا ،اٹل بہاری کی حکومت میں اس وقت کے زیر داخلہ ایل کے اڈوانی نے ضرور کہاتھاکہ دینی مدارس کی بڑھتی تعداد سے ہندوستان کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے لیکن پاکستان نے تمام سرحدیں پارکردی ہے ۔ تبلیغی جماعت کی امن وسلامتی اور ان کی معصومیت پر کبھی بھی کسی نے بھی سوال قائم نہیں کیا ،دنیا کے کسی بھی ملک نے اس کا رشتہ دہشت گردی سے نہیں جوڑا لیکن افسوس کہ پاکستان نے وہ سب بھی کردیا جس کی توقع کسی دشمن ملک سے بھی نہیں تھی ۔وہ دن دور نہیں جب پاکستان میں سیکوریٹی اور تحفظ کے نام پر مدارس بند کردئے جائیں گے ،مساجد پر تالا لگانے کا نوٹفیکیشن جاری کیا جائے گا ،مسجد کے میناروں سے مائک اتروائے جائیں گے ۔یہ سب باتیں میں جذبات میں نہیں کہ رہاہوں بلکہ مدارس کے خلاف حکومت کا جو کریک ڈاؤن جاری ہے ، تبلیغی جماعت کو جس طر ح مشکوک قراردیاگیا ہے اس کے پیش نظر حکومت پاکستان سے مذہبی معاملہ میں اطمینا ن کا اظہار نہیں کیا جاسکتااور بیرونی آقاؤں کے اشارے پر وہاں کی حکومت کچھ بھی کرسکتی ہے ۔مجھے یقین ہے کہ یہ تحریر ہمارے پاکستانی قارئین کو ناگوار گذرے گی لیکن وہ حقیقت سے انحراف نہیں کرسکتے ہیں ۔ ہمیں یہ لکھنے میں کوئی دریغ نہیں کہ کسی بھی مسلم ملک کا تبلیغی جماعت پر پابندی عائد کرنا او ر مدارس کو دہشت گردی کا اڈہ قرار دیناعالم اسلام کی پیشانی پر ایک بدنما اور سیاہ داغ ہے اور موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے ہم یہ سوال کرنے پر مجبور ہیں کہ کیا اسی لئے بنایا گیاتھا پاکستان ؟،اسلام تحریکات پرقد غن لگانے کے لئے مسلمانوں کو تقسیم کیا گیا تھا ؟ مسلمانوں مذہبی امور پر پابندی عائد کرنے کے لئے ایشاکی اس عظیم طاقت کا بٹوارہ کیا گیاتھا؟ )
Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 163148 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More