اصلاح‎

سمیہ، زریں اور عائشہ تینوں ہی اپنی بہترین مشترکہ سہیلی مریم کے پرزور اصرار پراس کے گھر موجود تھیں ، مریم نے تواضع کے طور ان کو سب سے پہلے موسم کی مناسبت سے مشروب پیش کیا ، پھر کالج کے بیتے بہترین دنوں کو یاد کر کے ان کی پلکوں کے گوشے نم ہوگئے ،
وہ بھی کیا بے فکری کے دن تھے جب راوی ہر طرف چین ہی چین لکھتا تھا ، اپنی مرضی سے اٹھنا ، بیٹھنا ، کھانا ،پینا، سہیلیوں کے ساتھ گپ شپ لگانا غرض ایک الگ ہی دنیا کے باسی ہوا کرتے تھے، کوئ فکر فاقہ نہیں۔دنیاداری کے جھنجھٹ سے آزاد زندگی !
سر جوڑے پرانی یادیں تازہ کرتے نجانے کتنا وقت بیت گیا تھا کہ امی کے کمرے میں آنے پر ان کی محویت ٹوٹی۔ امی کھانے کے لیئے بلانے آئی تھیں۔
ان کے پیار بھرے اصرار پر وہ انکار نہ کر پائیں، اور کھانے کی میز پر اتنا اہتمام دیکھ کر تو وہ شرمندہ ہی ہوگئیں۔ سمیہ تو بول ہی پڑی ، ارے !
آنٹی جان! اتنی مشقت کیوں کی آپ نے ، ہم کوئی مہمان تھوڑا ہی ہیں کہ آپ نے اتنی گرمی میں اتنا اہتمام کرنے کی زحمت اٹھائی ؟
ایسی کوئی بات نہیں میری بچیو ! اتنے عرصے کے بعد تمہیں اکٹھا دیکھ کر مجھے جو خوشی ملی یہ سب اسی کی بدولت ہے ۔
ان کے اس پر خلوص رویے کی تو وہ سب شروع ہی سے قائل تھیں ، اسی کی جھلک مریم کے اندر بھی نظر آتی تھیں جس کی وجہ سے وہ آج یہاں اکٹھی تھیں۔ کھانا بے حد خوشگوار ماحول میں کھایا گیا۔آنٹی ہر ہر چیز اصرار کر کے کھلاتی رہیں۔
کھانا بےحد لذیذ تھا، بریانی ، قورمہ ، شامی کباب ،رائتہ ، کولڈ ڈرنکس اور آئسکریم ... سبھی نے سیر ہوکر کھایا۔
اس سارے وقت کے دوران سمیہ نے ایک بات نوٹ کی تھی اور وہ یہ کہ زریں تھوڑا سا کھانا پلیٹ میں نکالتی مگر پھر بھی کچھ نہ کچھ برتن میں باقی چھوڑ دیتی ، پورے دستر خوان پر اسی کی پلیٹس میں کچھ نہ کچھ بچا ہوا موجود تھا ، اس سے رہا نہ گیا تو آخرکار پوچھ ہی لیا کہ اس کی آخر کیا وجہ ہے؟
بھئی ، سامنے کی بات ہے یہ تو ، اب سارا ہی کھا لینا تو تہذیب کے خلاف ہی لگتا ہے، جیسے ہم اتنے بھوکے ہیں کہ چند نوالے کھانا یا چند گھونٹ مشروب بھی چھوڑنا گوارا نہیں کرتے۔اور دیکھو ناں ، فیشن بھی تو یہی کہتا ہے۔...
سمیہ حیرانگی سے اس کی باتیں سن رہی تھی باقی لوگ بھی ان کی طرف متوجہ ہوگئے تھے ، سمیہ بڑے رس ان سے گویا ہوئی : دیکھو زریں !
سب سے پہلی بات تو یہ کہ اسلام سے بڑھ کر مہذب دین اس روئے کائنات پر موجود نہیں، اور اس کے مطابق ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات یہ ہیں کہ کھانے کے بعد برتن اچھی طرح صاف کیا جائے تو وہ کھانے والے کے حق میں دعا کرتاہےورنہ بد دعا۔
رہی بات یہ کہ دیکھنے والے بھوکا سمجھیں گے تو اگر ان کی پرواہ کی جائے تو اس میں سے جتنا ہم نے کھا لیا ،یہی اعتراض تو پھر اس پر بھی موجود ہےکہ بچایا کم اور کھایا زیادہ !!!
تو قارئین ! کیا خیال ہے آپ کا ؟؟؟
Sadia Javed
About the Author: Sadia Javed Read More Articles by Sadia Javed: 24 Articles with 18592 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.