میری زندگی کا تجربہ

قدم قدم پر ملنے والی مایوسیوں اور ناامیدی کو شکست دے کر روشن رستہ تلاش کیا زیادتیوں پر صبر کریں ،مایوسی کو کفر سمجھیں ،سب ساتھ چھوڑ جائیں تو خود کو تنہا نا سمجھیں اﷲ آپکے ساتھ ہے
زندگی کے بارے یہی خیال ہے کہ یہ بہت مشکل چیزہے ،مگر انسان اگر چند باتوں کا خیال رکھے تو ان مشکلات کو شکست دے کرکا میاب ترین انسان بن سکتا ہے ،زمانہ کی گرداب ،لوگوں کی اٹھتی انگلیاں،حوصلہ شکنی اور قدم قدم پر مایوسیوں کے سائے آپ کو ناکامی کی جانب لے جاتے ہیں اورآپ کے دل پر ایسی گہری ضرب لگا تے ہیں کہ پھر کبھی سنبھل نہیں پاتے بلکہ مایوسیوں کے سمندر میں بہہ کر آپ اپنی زندگی کو ڈیو دیتے ہیں ، زندگی میں قدم قدم پر غم کے سائے آپ کے تعاقب میں ہوں ،ایسی صورتحال کا مقابلہ کر کے اسے شکست دینے والے لوگوں کا راستہ روشن ہو تا ہے ،میری زندگی میں بہت سے تجربات آئے لیکن میں نے ہر تجربے سے سیکھ کر اپنی زندگی کی سمت کا تعین کیا ،زما نہ طالب علمی میں ہے زمانے کی تلخیاں دیکھیں ، میں عام سا طالب علم تھا ،پرائمری ٹاٹوں والے اسکول میں بیٹھ کر پاس کی ،1973میں والد کا انتقال ہو ا تو اس وقت پانچویں کلاس میں تھا ،سرکاری اسکو ل کی فیس بھی انتہا ئی کم ہوتی تھی میں خود ہی جمع کر کے ادا کر دیا کرتا تھا ۔کرکٹ کا بے انتہا شوق تھا لیکن اس میں بھی اہل خانہ کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کر نا پڑا، بھا ئی کی جانب سے زبردستی سائنس گروپ میں میٹرک میں داخلہ دلوانے نتیجہ یہ نکلا کہ سائنس سبجیکٹ کے 2پیپرز میں ناکا می کا سامنا کر نا پڑا ،جس پر پڑھا ئی چھوڑ کر کام کر نے کا عندیا ملا ،اس بات کو سن کر پیروں سے زمین نکل گئی ،لیکن ہمت نہ ہاری ہمیں لکھنے لکھا نے کا جنون کی حد تک شوق تھا ۔لیکن گھر میں یا خاندان میں دور دور تک ایسا ماحول نہ ہو نے کی وجہ سے ہمیں اس پر بھی شدیدتنقید کا سامنا کر نا پڑا ،دل کڑھتا ،منزل نظر نہ آتی لیکن دل میں جذبہ تھا ایک دن آگے ضرور پڑھوں گا ،لیکن یہ یقین کوسوں دور تھا کہ کیا میں آگے پڑھ سکوں گا ۔اہل خانہ کی جانب سے کو ئی حوصلہ افزائی تھی نہ مالی مدد ، یکے بعد دیگرے دوتین کام کر نے سے بھی معاملات میں بہتری نہ آ سکی،مایوسیوں کی کیفیت تو پہلے ہی برقرار تھی ساتھ ہی میری کم گوطبیعت بھی بلا کی تھی،نہ اپنا مسئلہ کسی کو بتا نے کی عادت تھی ،میٹر ک امتحان پاس کر نا ابھی باقی تھا کہ ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت ایک ادارے میں 1500 روپے ماہانہ ہر ملازمت شروع کردی ،اس کے بعد جب ہمیں چند اچھے دوست ملے تو ہم میں ایک بار پھر علم کی محبت جاگی ،ہمارے دوست اظہر حسین صدیقی ہمارے حالات سے آگاہ ہو ئے تو انہوں نے ہماری ہمت بندھا ئی، انہوں نے میٹرک کا امتحان دینے میں ہماری مدد کرنا شروع کی ،ہم نے اپنی ایک عادت بنا ئی کہ ہم نے ا پنے گھر سے کچھ فاصلے پر ایک پارک کا انتخاب کیا اور وہاں جا کر میٹرک کی تیاری کرنے لگے ،گھنٹوں وہاں بیٹھتے اور مطا لعہ کرتے ۔اسی طرح سیکنڈ ڈویژن میں میٹرک کر لیا ،اس کے ساتھ ہی ہمارے دوست نے ہمیں انٹر کا امتحان دینے کیلئے تیار کیا ،گھر والوں کی اس بارے میں اب بھی کو ئی رائے نہیں تھی بس ان کیلئے اتنا کافی تھا کہ وہ مجھے پڑھتا ہوا دیکھ رہے تھے،آگے بڑھنے کی لگن رنگ لائی پھر انٹر کا امتحان پاس کر لیا، میرے اطراف کے لوگوں کا رویہ افسوسنا ک تھا،میں گم سم رہتا،لوگوں کی سخت اور سست بات سہنے کا عادی ہو چکا تھا، میری نظر ہمیشہ اﷲ پر رہی ،اﷲ پر کامل ایمان نے میری زندگی بدل دی ،انٹر کے بعد میرٹ پر میری متعلقہ شعبے میں کچھ بہتر جاب مل گئی ،کم تنخواہ میں گزارہ کیا ،اس تنخوا ہ میں سے بھی ہرماہ اہل خانہ کو کچھ نہ کچھ دیا کرتا ،یہ وہ وقت تھا جب میں ملازمت کیلئے اہل خانہ سے دور ہو چکا تھا اور تنہا حالات سے لڑ کر اپنی بقا کی جدوجہر میں مصروف تھا ،اسی دوران میری اردو یو نیورسٹی کے استاد سے ملا قات ہو ئی ان سے میں گریجویشن کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ،پھر گریجویشن کے شوق نے ایک بار پھر یونیورسٹی سے جوڑ دیا ،شب وروز محنت کر نے کا نتیجہ یہ ہوا کہ اچھے نمبروں سے گریجویشن کر لیا ،پھرآگے بڑھنے کی جستجو پیدا ہوئی،اسی دوران میری منگنی ہو ئی تو مجھے پارٹ ٹائم ایک جاب مل گئی ،2005میں والدہ کے انتقال کے بعد عملی زندگی سے ناطہ جڑا لیکن ایم اے کرنے کی تڑپ نے مجھے پھر یو نیورسٹی پہنچا دیا ،میں بطور ریگولر اسٹوڈنٹ ایم اے کر نے لگا ،میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش پوری ہو چکی تھی جس کا میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا ،شادی کے بعد ایم اے کرنا بہت مشکل تھا لیکن میں نے اس مشکل کو شکست میں بدلا ،شادی سے قبل تنہا رہنے کے دوران مجھ پر 2بار عجیب نوعیت لے الزامات کا بھی سامنا کر نا پڑا،لیکن اﷲ پاک نے اس میں سرخرو کیا اور الزمات لگا نے والوں کو منہ کی کھانا پڑی ،برے لوگ بھی دیکھے لیکن اﷲ نے ان سے بھی بچالیا ۔ان تمام حالات میں اہل خانہ کا مجھ سے تعلق واجبی سا رہا۔لیکن میں نے کبھی اس کا ملال نہیں کیا ۔اب مجھے وہ کچھ مل چکا ہے جس کی ایک فرد کو خواہش ہوتی ہے ،میری زندگی تجربات سے عبارت رہی ہے لیکن میں نے وقت اور حالات کے ستم کو اپنے اوپر مسلط ہونے نہیں دیا ،میرے استاد پروفیسر حفیظ الرحمن کا کہنا تھا کہ کسی کام کیلئے حالات کبھی نہیں بنتے انہیں بنانا پڑتا ہے ،اس لیے میں نے حالات کا رونا رونے کے بجائے اس کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ۔میں نے کامیاب زندگی کیلئے چند باتوں کا خیال رکھا جو آپسے شیئر کرنا ضروری سمجھتا ہوں ،سب سے پہلے اﷲ پر کامل ایمان رکھا ،ترقی ومحنت کی لگن ،کبھی کسی کا برا نہیں چاہا ،لوگوں کی زیادتیوں پر صبر کیا ،مایوسی کو ہمیشہ کفر سمجھا ،الحمد اﷲ آج میں بہت بہتر ہوں ، ملازمت بھی اچھی ہے،میں نے محرومیوں کو شکست دے کر روشن راستہ تلا ش کیا ،میرے خاندان کے لوگ میری کامیابیوں کی مثالیں دیتے ہیں ،اس لیے میری تمام نوجوانوں درخواست ہے کہ مایوس نہ ہوں ،اگر زندگی میں تمام لوگ آپکا ساتھ چھوڑ بھی جائیں تو مت سمجھیں کہ آپ تنہا ہیں ۔آپ تنہا نہیں ،اﷲ تعالیٰ اور اس کی رحمت ہر وقت آپکے ساتھ ہیں ۔
Zain Siddiqui
About the Author: Zain Siddiqui Read More Articles by Zain Siddiqui: 7 Articles with 4178 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.