میرا پاکستان کیسا ہو

میرا آج کا موضوع میرا پاکستان کیسا ہوـ ہے اور اس پر لکھنے کے لئے ہماری ویب ڈاٹ کام کی جانب سے مجھے دعوت دی گئی ہے تو ہم اپنے خوبصورت وطن کو اور کیسے خوبصورت اور ترقی یافتہ بنا سکتے ہیں چند تجاویز پیش کروں گا۔ا س سے پہلے کہ میں اپنے موضوع کی جانب بڑھوں ہم اپنے عظیم لیڈر قائد اعظم کے ان الفاظ کو دہرانا چاہتا ہوں جو انہوں نے 1940ء کی قرارداد کے بعد کلکتہ میں کہے تھے ۔پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں قائد نے فرمایا ـ ـ: مملکت پاکستان کی شکل و صورت کا انحصار پاکستان کے مستقبل کے معماروں پر ہوگا- مزید قائد نے فرمایا کہ:ـ قران مجید میں ہمارے لئے ایک مکمل ضابطہ حیات موجود ہے جس میں کسی ترمیم و تنسیخ اور اصلاح کی گنجائش ہر گز نہیں ہے۔

ہم سب کو یاد رکھنا چاہیے کہ ہمارے آباؤ و اجداد نے خون دے کر اس ملک کی بنیادوں کو مضبوط کیا ہے اس لئے اس کی بنیادیں کھبی کمزور نہیں ہو سکتیں اور یہ انشااﷲ تاقیامت یونہی منزل بہ منزل ترقی کرتا چلا جائے گا۔کسی طرح سے بھی ہم کسی قوم سے کم نہیں ہیں۔بس کمی ہے توصرف ہمارے سیاست دانوں کے کرپٹ ہونے کی جو کرپشن کا شکار ہو کر ملک کی بنیادوں کو کمزور کر رہے ہیں۔دنیا میں ہر ملک میں کوئی نہ کوئی سیاست دان بد عنوان ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود وہ ملک ترقی کی منزلیں طے کر لیتے ہیں۔اٹلی اور فرانس کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔اٹلی اور فرانس میں بھی سیاست دان بد عنوان تھے لیکن ان ممالک میں سول انتظامیہ اور عدلیہ آزاد تھی ۔اسی وجہ سے ان ممالک نے ترقی کی۔

بد قسمتی سے ہمارے ملک کو بہت سے مسائل کا سامنا رہا ہے جن میں دہشت گردی،بے روز گاری، کرپشن، رشوت ستانی، زرعی اجناس کی کمی ،بیرونی سرمایہ کاری کا نہ آنا وغیرہ شامل ہیں۔ان تمام مسائل سے ہم جان چھڑا سکتے ہیں لیکن اس کا فیصلہ حکومت کو نہیں بلکہ عوام کو کرنا ہوگا کیونکہ کسی بھی ملک یا قوم کو عظیم بنانے میں حکمران نہیں بلکہ عوام کا دخل ہوتا ہے۔ حکمرانوں کو بھی عوام ہی ووٹ کے ذریعے منتخب کرتے ہیں لیکن یہ بد عنوان حکمران اس حد تک مظبوط ہو چکے ہیں کہ اب ان کو جڑ سے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔اس کے لئے عوم کو ہی فیصلہ کرنا ہو گا کہ دوبارہ بد عنوان حکمران ہمارے ووٹ کے ذریعے منتخب نہ ہو سکیں اس کے لئے ہمیں پوری ایمانداری کے ساتھ اپنے ووٹ کا استعمال کرنا ہو گا۔

دوسر ا اہم مسئلہ ناخواندگی کا ہے ہمارے ملک کا معیار تعلیم بھی انتہائی ناقص ہے سب سے پہلے ہمیں تعلیمی نظام اور نصاب پر توجہ دینی ہو گی۔ملک میں ایک جیسا تعلیمی نظام لانے کی ضرورت ہے ۔تاکہ تمام لوگ خواندہ ہوں اور بہتر معیار تعلیم کی وجہ سے ان کو اپنے ملک اور دوسرے ممالک میں بہتر روز گار میسر آ سکے۔اگر یہ تعلیم یافتہ ہوں گے تو ان کو شعور ہو گا کہ ان کے کیا حقوق ہیں اور ان کو اپنا ووٹ کیسے استعمال کرنا ہے۔

پاکستان ایک زرعی ملک ہے لیکن بد قسمتی سے یہاں کسانوں کو نہ تو پانی مہیا ہے کہ جس سے وہ اپنی زمینوں کو سیراب کر سکیں اور نہ ان کے لئے اعلیٰ معیار کا بیج مارکیٹ میں موجود ہے۔سب سے پہلے کسان کو وہ تمام سہولتیں دینی ہوں گی جس اسے اپنی زمینوں پر ہل چلا کر بہتر اور زیادہ کاشت کر سکے۔اس کے اسے آسان قرضے مہیا کرنا،ٹیوب ویل تعمیر کر کے دینا،کھاد کی قیمتوں کو کم سطح پر لانا،جدید زرعی آلات کی فراہمی کویقینی بنانا ضروری ہے۔اگر ملک میں کسانوں کے ساتھ یہ سلوک روا رکھا گیا تو پھر خدانخواستہ پاکستان میں بھی صومالیہ اور ایتھوپیا جیسے حالات ہو سکتے ہیں۔

ملک سے کرپشن کو ختم کرنے کے لئے غیر جانبدار ادارہ بنانے کی ضرورت ہے تاکہ کرپٹ اور بد عنوان حکمرانوں کا کڑا احتساب ہو سکے اگر ان کا سختی سے احتساب کیا جائے اور ان کو سخت سے سخت سزائیں دی جائیں تو آنے والے دنوں میں جو بھی حکمران آئے گا وہ کرپشن کرتے ہوئے سو بار سوچے گا۔اس کے علاوہ ملک سے باہر رقم لے جانے پر مکمل پابندی لگا دی جائے یوں یہ پیسہ ملک میں ہی استعمال ہو گا۔اب ملک کی ترقی کے لئے مختصر خلاصہ بیان کرتا ہوں۔

٭ سول انتظامیہ اور عدلیہ کو مکمل آزاد ہونا چاہئے تاکہ قانون کی بالا دستی ہو جو بھی جرم کرے خواہ وہ غریب ہو یا امیر ،چھوٹا ہو یا بڑا قانون کے مطابق سزا دی جائے۔
٭ تعلیم کو عام کیا جائے اس کے لئے ہر تعلیم یافتہ شخص دو افراد کو یا کم از کم ایک فرد کو پڑھنا لکھنا ضرور سکھائے تاکہ ملک سے ناخواندگی کا خاتمہ ہو سکے۔اگر تمام لوگ تعلیم یافتہ یا ہنر مند ہوں گے تو بھی ملک ترقی کی منزلیں طے کرے گا۔
٭تمام شہریوں کو صحت کی سہولتیں میسر ہوں چاہے وہ گاؤں میں رہتا ہو یا شہر میں رہائش پذیر ہو۔کیونکہ ایک صحت مند معاشرہ ہی ملک و قوم کی ترقی میں ساتھ دے سکتا ہے۔
٭ضرورت زندگی کی تمام اشیاء سستے داموں مارکیٹ میں دستیاب ہوں۔تاکہ لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہو سکے۔اس طرح ملک میں مہنگائی پر قابو پایا جا سکتا ہے کیانکہ مہنگائی کی وجہ سے ہی لوگ چوری اور ڈاکہ زنی کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
٭ حکمرانوں کی شاہ خرچیوں پر مکمل پابندی لگائی جائے ۔تاکہ خزانے سے لوٹ مار کم ہو سکے ۔اگر کوئی حکمران خزانے سے زائد رقم خرچ کرتا ہے تو اس کا مکمل حساب لیا جائے اور جرم ثابت ہونے پر دوبارہ الیکشن میں حصہ لینے پر پابندی لگا دی جائے۔
٭ ملک سے جاگیرداری اور سرداری نظام کا مکمل خاتمہ کیا جائے اور برادری سسسٹم کی بھی حوصلہ شکنی کی جائے تاکہ ووٹ کا صیح استعمال ہو سکے۔
٭ ملک میں ایسے ادارے جن میں کرپشن عروج پر ہے اور ملکی ترقی مین رکاوٹ بنے ہوئے ہیں ان کو فوری ختم کر دینا چاہیئے۔
٭ ملک میں ایسی سکیمیں متعارف کروائی جائیں جن سے لوگوں میں بچت کی عادت پروان چڑھے۔
٭ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے فری ٹیکس زون بنائے جائیں اس سے ملک میں صنعتوں کا جال بچھ جائے گا اور لوگوں کو روز گار بھی میسر آئے گا۔
٭ ایسے قابل اور تعلیم یافتہ لوگ جو بیرون ملک اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ان کو ملک واپس لایا جائے اور ان کے تجربات سے مکمل فائدہ اٹھایا جائے ۔

آخر میں میں یہی کہوں گا کہ ہمارا ملک ایک اسلامی ملک ہے اور اس کو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا اس لئے اس میں اسلامی قوانین اور قران کی پاسداری کی جائے تاکہ وطن عزیز ایک مکمل اسلامی جمہوریہ پاکستان بن جائے ۔اور ہم سب عوام ایک بہت بڑی طاقت ہیں اگر ہم مل جائیں تو ملک کو دوسری ترقی یافتہ قوموں کے مد مقابل کھڑا کر سکتے ہیں ۔آئیں ہم سب مل کر اپنے وطن پاکستان کے اس کی آزادی کے دن کے موقع پر عہد کریں کہ ہم سب اس کی ترقی کے لئے مل کر یا انفرادی طور پر اپنی اپنی جگہ پر رہتے ہوئے کام ،کام اور بس کام ہی کریں گے۔میری دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ میرے وطن کو تاقیامت سلامت رکھے اور ہم سب کو اتفاق سے رہنے کی تقفیق عطا فرمائے آمین۔پاکستان زندہ باد
H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1829203 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More