سندھی کو قومی زبان بنانے کی لئے قرارداد منظور

سندھ اسمبلی میں سندھی کو قومی زبان قرار دینے کے لئے قرارداد منظور کر لی گئی۔اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا اجلاس کی سربراہی کر رہی تھیں۔ قرارداد اپوزیشن کی جماعت فنگشنل لیگ کے رکن اسمبلی نند کمار نے پیش کی جبکہ ایم کیو ایم کی طرف سے قرارداد کی مخالفت کی گئی۔اہم بات یہ ہے کہ قرارداد پر بات نہ کرنے کی اجازت دینے پر حکمراں جماعت کے متعدد ارکان اسمبلی نے واک آؤٹ کیا۔ سندھ اسمبلی میں منظور ہونے والی اس قرارداد کے بعد متعدد سوالات نے جنم لیاہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے کراچی کو پاکستان کا دارالخلافہ قرار دیا لیکن بعد میں جنرل ایوب خان نے دارالحکومت کراچی سے منتقل کر دیا اور اسلام آباد کو پاکستان کا دارالخلافہ بنا دیا گیا۔ قائد اعظم کے فرماداد اور احکامات سے یہ سرکاری سطح پر پہلا انحراف تھا۔پھر قائد اعظم کی بہن فاطمہ جناح کے ساتھ جنرل ایوب خان نے جو سلوک روا رکھا گیا وہ بھی ایک ایسی داستان ہے کہ اگر تمام کہانی تحریر کر دی جائے تو ایک نیا پنڈورا بکس کھل جائے گا اور معاملات کہیں اور چلے جائیں گے۔اس کے بعد قائد اعظم کے پاکستان کے ساتھ کیا گیا اور یہاں کس قسم کا نظام قائم کیا گیا وہ بھی سب کے سامنے ہے۔ اب ایک ایسے وقت میں کہ جب پاکستان کی سرحدی صورت حال انتہائی حساس ہے اور بھارت کی طر ف سے پاکستان کو مسلسل دھمکیوں کا سامنا ہے ایسے ماحول میں سندھی زبان کو پاکستان کی قومی زبان بنانے کے حوالے سے قرارداد منظور ہونا ملک و قوم کو ایک نئی بحث میں الجھانے کے مترادف ہے۔ سندھی زبان کی اہمیت اپنی جگہ اور اس میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ سندھی اس خطے میں قدیم ترین زبانوں میں سے ایک ہے لیکن پاکستان اس وقت چار اکائیوں پر مشتمل ہے اور تمام اکائیوں میں رابطے کی واحد زبان اردو ہے جسے تمام صوبے نہ صرف تسلیم کرتے ہیں بلکہ اردو کی بہت زیادہ سمجھ بوجھ رکھتے ہیں لیکن اس کے برخلاف سندھی زبان صرف سندھ میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ سندھی کو قومی زبان قرار دینے کے لئے قرارداد منظور ہونے سے دوسرے صوبوں میں بے چینی پھیلے گی اور اگر دوسرے صوبے بھی اپنی اپنی زبان کو پاکستان کی قومی زبان قرار دلوانے کا مطالبہ کر دیں تو پھر صوبوں کے درمیان ایک نئی کشمکش شروع ہو جائے گی جس سے پاکستا ن کی فیڈریشن کو نقصان پہنچے گا اور فیڈریشن کمزور ہو گی۔ایک ایسے وقت میں کہ جب پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے اور سرحدوں پر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں ایسے ماحول میں ایک ایسی بحث کا چھڑ جاناکہ جس سے ملک میں انتشار بڑھنے کا خدشہ ہے ، پاکستان کو کمزور اور پاکستان دشمن قوتوں کا ہاتھ بٹانے کے مترادف ہے۔اس قسم کی قرارداد سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے ارکان اسمبلی صرف سیاست کررہے ہیں انھیں اپنی سیاست چمکانے کیلئے کوئی بھی شوشا چھوڑتے وقت کوئی عار محسوس نہیں ہوتی۔ یہ جاننے کے باوجود کہ نہ تو اس قسم کی کسی قرارداد کی قومی سطح پر کوئی حیثیت ہے اور نہ ہی پاکستان میں یہ کبھی بھی ممکن ہو سکے گا کہ سندھی کوقومی زبان قراردیا جائے، سندھ کے ارکان اسمبلی اپنا نام اور پارٹی کے نام کو میڈیا میں لانے کے لئے اور بڑی خبر بنانے کے لئے اس قسم کے غیر منطقی اور غیر اخلاقی اقدامات کر رہے ہیں اور جان بوجھ کر متنازعہ معاملات کو اٹھا رہے ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ اس قرارداد کے منظور کروانے میں حکمراں جماعت پیپلزپارٹی نے بھی اہم کردار ادا کیا ۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ حکومتی سپورٹ اور حمایت کے بغیر اسمبلی میں کوئی قرار داد منظور ہو جائے جبکہ دوسری اہم ترین بات یہ ہے کہ یہ قرارداد اس وقت پیش کی گئی کہ جب ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا ایوان کی سربراہی کر رہی تھیں ۔ شہلا رضا چونکہ اردو اسپیکنگ ہیں تو پیپلز پارٹی نے اپنی ہی ڈپٹی اسپیکر کے کاندھے پر رکھ کر یہ تیر چلایا ہے۔ ایم کیو ایم کی مخالفت کے باوجود قرارداد منظو ر کر لی گئی ہے۔ مجموعی طور پر اس قرار داد سے نہ صرف سندھ کے شہری علاقوں بلکہ پورے ملک میں بے چینی پھیلنے کا امکان ہے جبکہ وفاق کے لئے ایک نیا چیلنج ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس قرارداد کو کتنا فالو اپ ملتا ہے ؟
Riaz Aajiz
About the Author: Riaz Aajiz Read More Articles by Riaz Aajiz: 95 Articles with 61203 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.