امریکہ فیل بدمست دنیا شیش خانہ

یہ کہیں فتن یہ کہیں قہر یہ کہیں نظر کا فریب ہے
وائٹ ہاؤس میں قدم رنجہ ہوتے ہی نومنتخب امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے سات مسلمان ملکوں کے شہریوں پرچارماہ تک امریکا آنے پر پابندی عائد کرکے صرف اپنے خبث ِباطن کا کھلم کھلا مظاہرہ کیا،جس پردنیابھرمیں مسلم اورغیرمسلم اقوام انہیں صلوٰا تیں سنارہی ہیں۔ یہ حکم نامہ امریکہ کی جانب سے تہذیبوں کے تصادم کی صلیبی جنگ کواورزیادہ تیکھابنانے کی ایک سازشی حکمت عملی ہی قرارپا سکتی ہے اورکچھ نہیں ۔ مسلمان دشمن اوریہودوہنودنوازکے طورپرشہرت رکھنے والے قصرسفیدکے نئے فرعون ڈونلڈٹرمپ کی حلف برداری تقریب بھی اسلام دشمن پادری کی دعاؤں کے ساتھ شروع ہوئی تاہم اس کیلئے پہلاہی دن چیلنج بن گیا۔پچاس امریکی ریاستوں سے آئے مخالفین نے واشنگٹن میں زبردست توڑ پھوڑ کی ۔نیویارک کے احتجاج میں تومئیربھی شامل تھا ،لندن اورتمام یورپ کے علاوہ دو درجن سے زائدممالک میں مظاہرے کئے گئے جبکہ سب سے بڑامظاہرہ واشنگٹن میں ہوا۔امریکی میڈیارپورٹس کے مطابق واشنگٹن میں احتجاج پرامن طورپر شروع ہوالیکن حلف وفاداری کاوقت قریب آنے پرتشددمیں تبدیل ہوگیا۔ڈنڈوں سے مسلح نقاب پوش افرادنے توڑپھوڑ کی،مظاہرین نے عمارتوں اوردوکانوں پر پتھراؤ ٔکرکے شیشے توڑدیئے۔تشددشروع ہونے پرپولیس نے مظاہرین کو منتشرکرنے کیلئے واٹرکینن کا استعمال کیااوربعض جگہ مرچوں والااسپرے بھی کیا۔بعد ازاں مظاہرین کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے پانچ سوسے زائدافرادکوگرفتارکرلیا ۔

نیویارک میں ٹرمپ انٹرنیشنل ہوٹل اورٹرمپ ٹاورکے باہراحتجاجی مظاہرے کئے گئے۔مظاہرے میں خواتین کی تنظیمیں ،امیگریشن رائٹس کی تنظیمیں اور مسلمان تنظیمیں بھی شامل تھیں ۔ لندن میں امریکی سفارت خانے کے باہرایک لاکھ سے زائدہرطبقے کے مردوخواتین نے ٹرمپ کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا ۔یورپ کے تمام بڑے شہروں میں ٹرمپ کے خلاف خواتین اوردیگرانسانی حقوق کی تنظیموں نے انتہائی منظم مظاہرے کئے اوریہ امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہواکہ عین حلف برداری کے موقع پرنئے امریکی صدرکے خلاف اس قدرنفرت کااظہارکیاگیا۔حلف برداری کی تقریب میں سابق امریکی صدور، بش،کلنٹن،جمی کارٹرسمیت اعلیٰ شخصیات نے شرکت کی۔انتخابات میں شکست کھانے والی ہلیری کلنٹن بھی پرنم آنکھوں سے تقریب میں شریک ہوئیں تاہم کئی اہم شخصیات اورگلوکاروں نے تقریب میں شرکت سے انکارکردیا۔حلف برداری کے بعدخطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہاکہ وہ امریکاکودوبارہ متحد کریں گے اورامریکی سیکورٹی کویقینی بنایاجائے گا۔انتخابات کے دوران کئے گئے وعدے پورے کئے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں بہت سے چیلنجز کا سامناہوگالیکن ان سے حکمت عملی سے نمٹاجائے گا۔انہوں نے اعتراف کیاکہ آج کی تبدیلی سے بہت سے لوگ متفق نہیں ہیں لیکن احتجاج کرنے والے اکثریت میں نہیں ہیں،چندلوگوں کے سواسب خوشیاں منارہے ہیں۔یہ تبدیلی ہراس شخص سے تعلق رکھتی ہے جویہاں موجودہے۔امریکاہم سب کاہے ،اب حکومت کوعوام سنبھالیں گے اور حکومت کوقابومیں رکھیں گے۔اب لوگ اس ملک کے سربراہ ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ نے ہمیشہ اپناتحفظ کیا، عوام کیلئے کچھ نہیں کیا۔امریکیوں کواپنے بچوں کیلئے اچھے اسکول ،اچھی ملازمتیں اوراچھی زندگی چاہئے،یہی ہمارا مسئلہ ہے۔سماج دشمن عناصر اور منشیات کابھی امریکاکوسامناہے،ان تمام مسائل کوحل کرناہوگا۔

ٹرمپ نے عہدۂ صدارت سنبھالتے ہی مسلمانوں کے خلاف صف بندی شروع کر دی ہے۔پہلے اسلام دشمن پادری کی دعاؤں میں حلف اٹھایا ،پھرپہلے خطاب میں ہی مبینہ ’’اسلامی شدت پسندی‘‘کوجڑسے ختم کرنے کااعلان کردیا۔ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں چھ مذہبی رہنماؤں نے بھی شرکت کی،انہیں ٹرمپ کی کامیابی کیلئے دعاؤں کیلئے مدعو کیاگیا تھا ۔یہ پہلاموقع تھاکہ کسی امریکی صدرکی حلف برداری کی تقریب میں اتنے مذہبی رہنماؤں کوبلایا گیا، ان میں پادری فرینکلن گراہم بھی شامل تھاجواپنی اسلام دشمن تقاریراورسوشل میڈیاپر اسلام مخالف پیغامات کے حوالے سے خاصا بدنام ہے۔اس نے امریکی صدارتی مہم کے دوران ٹرمپ کے مسلمان دشمن بیانات کی کھل کرحمائت کی تھی اور امریکا میں مسلمانوں کی آمدکوروکنے کیلئے فوری اقدامات پرزور بھی دیاتھا۔اس کے علاوہ وہ اسلام کے خلاف ایسی جنگ کابھی زبردست حامی ہے جس سے کرۂ ارض سے اسلام کا صفایاہوجائے۔حلف برداری کے بعد خطاب میں ٹرمپ نے مبینہ ’’اسلامی شدت پسندی‘‘کوجڑسے ختم کرنے کااعلان بھی کیا۔انہوں نے کہا ہم پرانے اتحادیوں کومضبوط اور نئے اتحاد تشکیل دیکر مبینہ اسلامی بنیادپرستی کے خلاف دنیاکومتحدکریں گے۔غیرملکی میڈیاکے مطابق امریکی صدرنے کہاکہ ہم زمین سے شدت پسندی کامکمل خاتمہ کر دیں گے۔ برطانوی اخبارات کاکہناہے کہ ٹرمپ کے اقتدارمیں آنے سے پوری دنیاانتہائی خوف کاشکارہوگئی ہے۔ٹرمپ نے پہلے خطاب میں دنیاکوجس نفرت کاپیغام دیاہے ،امریکی جمہوری تاریخ کی تین صدیوں میں یہ پہلاموقع ہے۔ڈیلی مررکاکہناتھاکہ ٹرمپ کے آنے سے نہ صرف دنیابھر،بلکہ امریکاکے مکین بھی یقینا خوف کاشکارہوگئے ہیں۔اخبارکے مطابق دائیں، بائیں بازواوردرمیانی راہ اپنانے والے اخبارات آئندہ امکانات کے حوالے سے خوف کاشکارہیں۔ اخبارکے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کاافتتاحی خطاب بے ربط لڑنے مرنے پرآمادگی کے خیالات سے مرقع اوردرکاروقارسے عاری تھا۔ اس میں مستقبل کیلئے کسی امیدکااظہارنہیں کیاگیاجواس موقع پرضروری تھا۔ گارجین نے لکھاکہ ٹرمپ کی گھسی پٹی تقریرشیخی بازی سے بھری پڑی تھی جس نے تقریر کو انتہائی تلخ بنادیا۔چیک اینڈ بیلنس سے عاری تقریرمیںسیاستدانوں کیلئے نفرت کے پیغامات تھے۔ٹرمپ کاسب سے پہلاامریکا،شرمناک وخام قوم پرستی کا اظہارہے،جس کے حوالے سے ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ ان کی پالیسیاں امریکاکوخوشحال اورطاقتوربنائیں گی-

پروٹیکشن ازم کی پالیسیاں امریکاکیلئے جھوٹادیوثابت ہوں گی۔ ٹائم کاکہناتھاکہ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ تجارت ،ٹیکسوں،تارکین وطن اورخارجہ تعلقات کے حوالے سے پالیسیاں امریکاکے مفادمیں ہوں اوروہ یہ سب کچھ تحفظاتی پالیسیوں کی چھتری تلے کرنا چاہتے ہیں۔اخبارکے مطابق ٹرمپ گلوبلائزیشن کے نتیجے میں اپنی ملازمتیں کھونے والوں اورتباہ ہونے والوں کو مطمئن کرنے کے قابل نہیں۔ ٹیلی گراف نے بھی ٹرمپ کی تقریرپرعدم اعتمادکااظہارکیا۔اس کاکہناتھاکہ اگر ٹرمپ نے۵۰ء کی دہائی کے بعدامریکی صدورکی جانب سے دنیاکے مختلف ممالک سے کئے گئے معاہدوں سے پسپا ہونا شروع کیاتودنیامیں جمہوریت انتہائی کمزوراورشرمندہ ہوجائے گی ۔ڈیلی میل نے ٹرمپ کی تحفظاتی پالیسیوں پرانتہائی شکوک کااظہارکرتے ہوئے لکھاکہ اس کے نتیجے میں امریکاکوصرف نقصان ہی ہوگا۔ڈیلی ایکسپریس اور’’سن‘‘نے امریکی صدرکی تقریرکے حوالے سے محتاط پرامیدی کا اظہا ر کیا تاہم ایکسپریس کابھی یہ کہناتھاکہ لوگ ٹرمپ کی پالیسیوں کے بارے میں مستقبل کے حوالے سے شکوک اورخوف وہراس کا شکارہیں۔

اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعدپہلے ہی دن اپنے دفتری کام کاباقاعدہ آغاز کرتے ہوئے ایسے کئی خوفناک فیصلے کر ڈالے جس سے نہ صرف مسلم ممالک بلکہ خودامریکاکے اتحادی یورپ میں بھی تشویش کی لہردوڑگئی ہے۔سب سے پہلا شکار پڑوسی ملک میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس منصوبے کے سو فیصد اخراجات بھی میکسیکو سے لیے جائیں گے اوراگرمیکسیکواس پرتیارنہ ہوتواس کی درآمدات پر۲۰فیصد اضافی ٹیکس عائدکرکے دیوار کے اخراجات پورے کئے جائیں۔اس کے ساتھ ہی میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے علاوہ ان امریکی شہروں کی فنڈنگ روکنے کے احکامات پر دستخط کیے جو غیر قانونی تارکین وطن کے گڑھ ہیں جبکہ میکسیکو کے صدر انریق پینا نیٹو نے فوری طور پر قوم سے خطاب میں اپنے ردّ ِ عمل کااظہارکرتے ہوئے کہا’’میں کئی بار کہہ چکا ہوں کہ میکسیکو کسی بھی دیوار کی تعمیر کے لیے رقم نہیں دے گا۔ یہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ہم شمالی امریکہ میں تعاون کے نئے قوانین،تجارت،سرمایہ کاری،سکیورٹی ،امیگریشن کی بات کر رہے ہیں۔ بطور صدر میں میکسیکو اور میکسیکنز کے حقوق کے دفاع کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں۔واشنگٹن میں میکسیکو کے حکام کی حتمی رپورٹ اور چیمبر آف کامرس، گورنرز وغیرہ کے مشورے کے بعد فیصلہ کریں گے کہ اگلا قدم کیا ہونا چاہیے‘‘۔میکسیکوکے صدرکے متوقع واشنگٹن دورے سے قبل ٹرمپ کی طرف سے ایک ٹویٹ میں کہاگیاتھاکہ اگرمیکسیکوکی حکومت سرحدی دیوارکی تعمیرکیلئے رقوم ادانہیں کرے گی تو میکسیکو کے صدر کو امریکا کا دورۂ منسوخ کردیناچاہئے۔ٹرمپ کے اس فیصلے پردونوں ملکوں میں سفارتی کشیدگی میں اضافہ ہوگیاہے۔ری پبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے اپنے ٹوئٹرپیغام میں ٹرمپ کی اس تجویزپرتنقیدکرتے ہوئے کہاکہ میکسیکو بھی اس حوالے سے جوابی کاروائی کرسکتاہے اوریہ امریکی معیشت کی بہتری میں بڑی رکاوٹ ہوگی۔صنعتی چیمبرزآف میکسیکوکی کنفیڈریشن نے کہاہے کہ اس اضافی ٹیکس عائدکرنے کامنصوبہ صحیح معنوں میں شدیدقابل تشویش ہے اوراس سے نہ صرف میکسیکو بلکہ امریکاکی ہزاروں کمپنیاں بھی متاثرہوں گی۔ خودامریکی تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ کے اقتدارمیں آنے کے بعد پہلے ہی ہفتے میں ان دونوں ہمسایہ ملکوں میں ایک ایسی سفارتی خلیج پیداہوگئی ہے جس کی مثال گزشتہ کئی عشروں میں نہیں ملتی۔یادرہے کہ اب تک صر ف اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہونے میکسیکوسرحدپردیوارکی تعمیرکی حمائت کااعلان کیاہے -

پینٹاگون میں وزیردفاع جمیزمیٹس کی تقریب حلف برادری کے بعدصدرٹرمپ نے انسانی حقوق کوپامال کرنے اورمسلم دشمنی کی بدترین مثال قائم کرتے ہوئے ایک وسیع ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے جس کے تحت تمام پناہ گزینوں کے داخلے پرچارماہ تک کیلئے پابندی عائدہوگی جبکہ خاص طورپرچھ مسلم ممالک عراق،ایران،لیبیا،صومالیہ،سوڈان اوریمن سے امریکاآنے والوں پربھی تین ماہ کے لیے پابندی اورشامی پناہ گزینوں کے امریکامیں داخلے پر تاحکم ثانی پابندی عائدکردی ہے۔سابق صدراوبامانے اقوام عالم کے سامنے ایک لاکھ پناہ گزینوں کوجوداخلے کی اجازت دی تھی اس میں فوری کٹوتی کرکے تعدادکو نصف کرتے ہوئے یہ حکم بھی دیاکہ پناہ کے متلاشی شامی شہریوں میں عیسائیوں کو ترجیح دی جائے۔

ٹرمپ کی جانب سے مسلمان شہریوں کے امریکامیں داخلے پر پابندی کے خلاف خودامریکامیں شدیدترین احتجاج شروع ہوگیاہے۔ امریکی سابق صدر کلنٹن کے ساتھ وزیرخارجہ کے عہدے پرفائز رہنے والی سرکردہ امریکی سیاستدان میڈلین البرائٹ نے اپنے ٹویٹ میںسب سے انوکھااحتجاج یوں کیاہے کہ’’وہ بعض مسلمان اورعرب ممالک کے باشندوں کے ۱۲۰دن تک امریکامیں داخلے پرپابندی کے فیصلے کوقبول نہیں کرتیں۔اگرٹرمپ مسلمانوں پر پابندی پر مُصررہے تووہ خودکومسلمان رجسٹر کروالیں گی۔‘‘اپنے ایک اور ٹویٹ میں میڈلین البرائٹ نے مزیدوضاحت کے ساتھ پیغام دیاہے کہ ’’میری تربیت کیتھولک عیسائی کی حیثیت سے ہوئی ہے ،بعدازاں میں اسقف کلیساکے ساتھ وابستہ ہوگئی مجھے پتہ چلاکہ میراخاندانی پس منظریہودی ہے اورآج میں پناہ گزینوں کے ساتھ اظہاریکجہتی(کیلئے خودکو مسلمان کے طورپر رجسٹر کرانے کی تیاری کررہی ہوں)۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹراکاؤنٹ پرامریکامیں مجسمہ آزادی کی تصویرپوسٹ کی اور اس کے نیچے لکھاکہ امریکاکے دروازے آج بھی تمام ادیان اورانسانی طبقات کیلئے کھلے ہیں۔ان کے اس ٹوئٹر کوفوری طورپرہزاروںافرادکو نہ صرف متاثر اورپسند کیا بلکہ ان کی تائیدمیں معروف اداکارہ مایم بیالک نے بھی ٹوئٹرپرلکھاکہ ’’وہ یہودی ہیں اوراظہاریکجہتی کے طورپرخود کومسلمان رجسٹر کرانے پر تیار ہیں‘‘۔ٹرمپ کی شدیدناقدمایم بیالک نے مزیدلکھاکہ’’اگرہم ان لوگوں کااندراج کر رہے ہیں جن کوہم خطرہ سمجھتے ہیں توسفیدفام مردوں کوبھی رجسٹرکیاجائے کیونکہ زیادہ تر بڑے پیمانے پرقتل عام کرنے والے سفیدفام مردہیں‘‘۔ یادرہے کہ لاکھوں ریڈانڈین کے خوفناک قتل وغارت پرامریکاکی بنیادرکھی گئی ہے ۔عراق اورافغانستان میں بارہ ملین سے زائدبے گناہ افراد کوجس بیدردی سے قتل کیاگیا ہے اس کی مثال صدیوں تک امریکاکی آئندہ نسلوں کوشرمندہ کرنے کیلئے تاریخ میں محفوط رہے گی۔ آج پناہ گزینوں پرپابندی عائدکرتے ہوئے ٹرمپ یہ کیوں بھول گئے کہ ان کی اہلیہ بھی سلواکیہ کی پناہ گزین خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔

اقتدار سنبھالنے کے تیسرے دن ٹرمپ نے صرف دوغیرملکی سربراہان اسرائیل کے وزیراعظم اوربھارت کے نریندر مودی سے ٹیلی فون پر تفصیلی گفتگوکی۔ اسرئیلی وزیراعظم نیتن یاہونے ٹرمپ سے ٹیلیفون پرگفتگوکرنے کے فوری بعد فلسطین میں غیرقانونی بستیوں کی تعمیرکاآغازدوبارہ شروع کردیا جن کی تعمیر کے اخراجات ٹرمپ کے دامادنے دینے کااعلان کیاہے جبکہ سیاسی تجزیہ نگاروں نے اس خدشہ کااظہارکیاہے کہ امریکی صدرآنے والے دنوں میں اسرائیل اور بھارت کی شراکت کے ساتھ ایک نیاعالمی کھیل کھیلنے کے چکرمیں ہے ۔ وائٹ ہاؤس نے جوبیان جاری کیا اس کے مطابق امریکی صدرنے بھارت کواپنا سچادوست قراردیااوراس امید کااظہاربھی کہ امریکااوربھارت عالمی امورکو شراکت داری کے ساتھ سنبھالیں گے۔قصرسفیدکے فرعون ٹرمپ نے سیٹلائٹ لنک کے ذریعے افغانستان میں تعینات امریکی افسران واہلکاروں سے اپنے پہلے خطاب میں جنگ جاری رکھنے کاحکم دیتے ہوئے کہاہے کہ یہ جنگ امریکا جیتے گا،ہم ہزار فیصدآپ کے ساتھ ہیں۔امریکی فوجی سربراہ جانتے ہیں کہ ہمیں کیاکرناہے،ہم دیکھیں گے کہ کیاہورہاہے اورہم سے جو بھی مناسب ہوا،کریں گے۔ امریکی فوجیوں کے تلخ سوالات کے جواب میں ٹرمپ نے کہاکہ مجھ پرزیادہ غصہ نہ ہوں اور میڈیاکی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ ان لوگوں کوپسندنہ کرو ۔وریں اثنا افغان طالبان نے امریکی صدرٹرمپ کو خبردارکیاہے کہ اگرانہوں نے جارج بش اوراوباماکی پالیسیوں پرعمل جاری رکھاتوتشددکاسلسلہ بھی جاری رہے گا۔واضح رہے کہ امریکی جارحیت اورطاقت کے استعمال سے افغانستان کے لوگوں میں امریکا کامنفی تاثرمزیدبڑھ گیاہے اوراس کے خلاف نفرت میں مزیداضافہ ہوگیاہے۔پچھلے کئی برسوں سے امریکادنیا بھرکی اتحادی افواج اور جدیدترین اسلحے اورجنگی جہازوں کی انسانیت سوزبمباری کے ساتھ جوجنگ جیت نہیں سکا،اورہمارے مجاہدین بدمست ہاتھی کے کھانے کے دانتوں کوتوڑنے کی صلاحیت کابارہامظاہرہ کرچکے ہیں ،اب دکھانے والے دانت بھی جلدکھٹے کردیئے جائیں گے۔
Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 350087 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.