نااہل حکمران قوم اور ملک ناکام

امتحان لیتے رہو کہ بھلا یہ اگر سچا ہے تو اس کو پتا ہونا چاہیے کہ سویّوں کے نیچے چینی اور گھی تھا اور تعزیر نافذ کرنے سے روک دیا کہ خود گڑ کھایا تھا تو دوسروں کو کیسے روکتے ہم نے عورت ہوتے ہوئے بھی نمازیں پڑھائی اور خطبے دیے اور نکاح پڑھائے اور فتوے دیے مسلمان سچے ہوتے تو ہیمیں پہچان نا لیتے جہاں حکم ہے نااہلی کا کہ نااہل کو حکمران نہیں بنانا وہاں عورتوں کو حکمران بنا دیا جاتا ہے جو ڈبل چربل نااہل ہیں

کون کس کو کامیاب کرنا چاہتا ہے کون کس کون ناک آوٹ کرنا چاہتا ہے اس کا پتا لگانا عام لوگوں کے بس کی بات نہیں ہے مگر پوری قوم کو ناشکری اور پاکستان سمیت اللہ کی نعمتوں کی ناقدری کرنے کی عادت ڈالی جارہی ہے جو بھی عام انسان یہ کہے کہ ہمارا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں مگر جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کا حکم ہے کہ نیکی کو نافذ کرنے کے لیے خصوصی طور پر نماز کو نافذ اور رائج کرنے کے لیے حکمرانوں کو چاہیے کہجو نماز نا پڑھے اسے ڈنڈے مارے جائیں تو وہ سیدھا سیاست دانوں والا بلکہ ایسا جواب دیتے ہیں جیسے وہ خودحکمران ہیں کہتے ہیں کہ حکمران خود نماز کیوں نہیں پڑھتے تو میں کہتا ہوں کہ آپ تو کہتے تھے کہ آپ تو کہتے تھے کہ ہمارا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اب تو ایسے بول رہے ہیں جیسے آپ بھاری مینڈیٹ لے کر اسمبلی میں پہنچے ہوئے ہیں کچھ تو عقل کرو اے میری قوم کے عوام النّاس کہ بات کرتے ہو کہ ہم تو غریب ہیں بے بس ہیں اور ظلم کا شکار ہیں تو جب اسلامی نظام کو قائم کرنے کی بات ہوتی ہے تو ایسے ردّ کرتے ہو جیسے آپ سپر پاور ہو یہ شیطان کا بہکاوہ نہیں ہے تو اور کیا ہے کہ آپ کو تو یہ سوچنا چاہیے تھا کہ میں اپنی سال ہا سال سے بے نمازی کی طرز زندگی کو ترک کر لوں اور سچی توبہ کرکے پانچ وقت کی نماز کی عادت ڈال لوں کہیں جب حکمران نماز نا پڑھنے کی سزا دینے آجائیں تو ہم کو سر عام ڈنڈے نا کھانے پڑ جائیں مگر المیہ یہ ہے کہ مجموعی طور پر لوگوں کا عقیدہ کفّارہ کا قائل بنایا جارہا ہے تاکہ لوگ نادانستہ طور پر اس عقیدے پر کاربند ہوجائیں کہ ساری انسانیت کے گناہوں کا کفّارہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے مصلوب ہو کر ادا کر دیا ہے اور وہ کرسچنٹی میں داخل ہو جائیں اور ان کو پتا بھی نا چلے آپ تو اے مسلمانوں نا دانستگی میں کرسچنٹی مین داخل ہو جاو گے اور سوچو گے کہ جب جی چاہے گا نکل جائیں گے اور اسلام کو پھر سے قبول کر لیں گے تو آپ کے بہن بھائی اور بیوی بچے رشتے دار نا کرسچنٹی سے نکلنا چاہیں گے تو تب کیا کرو گے کیوں کہ اپنے آپ پر تو اعتماد ہے ان پر کیسے اعتماد کرو گے آپ تو نکلنے راہیں ڈھونڈ لو گے وہ نا نکلے اور آ پ کو بھی نا نکلنے دیا تو تب کیا کرو گے ذرا سوچوتو رہا نماز کے بارے میں اور نمازمسلمانوں کی عبادت کا طریقہ ہے جو لو لوگ آپ کو برین واش کر کے اپنے مذہب میں داخل کر سکتے ہیں وہ آپ سے اپنے مذہب کے مطابق عبادت آسانی سے کرا سکتے ہیں تو اس طرح آپ اپنے آپ کو گدھا تسلیم کر کے ماتم کے سوا کیا کروگے اور چار وناچار پھر گلے میں پڑا دھول بجانا ہی پڑے گا وہ اپنے طریقے سے عبادت بھی کراتے ہیں اور پیسے بھی بٹورتے ہیں اور آپ کو پروٹوکول ہی دِیے رکھتے ہیں تاکہ آپ سمجھیں کہ آپ نے ان کے دین میں داخل ہو کر اور اپنا ایمان گنوا کر بڑے کارہائے نمایا ں سر انجام دے رہے ہیں -

ذرا تھوڑی سی احتیاط کی ہوتی تو آسانی سے پتا چل سکتا تھا کہ اللہ کا حکم ہے کہ نااہل حکمرانوں کو مملکت اسلام کی باگ ڈور نا تھماو تو عیسائی اور دوسرے کافر مل کر مسلمانوں کو بے وقوف بنانے میں کا میاب ہو ہی جاتے ہیں اور مسلمان اس بات پر ناراض ہو کر کہ ہمیں کافروں کی سازشوں سے بچایا بھی نہیں اور اور اوپر سے بے وقوف اور ناقص العقل بھی کہہ رہے ہو تو ہم غیر مسلم ہی اچھے ہیں یہ کام یا بات کہ ہم غیر مسلم ہی اچھے ہیں ہمارے آباو اجدا کے لیے تو موت سے بھی بدتر تھا اور ہم تو اپنے آپ کا قصور وار وعظ ونصیحت کرنے والوں کو قرار دیکر دین چھوڑ بیٹھتے ہیں اور ہماری اولادیں کیا حشر کریں گی دین حق کا اس کا اندازہ کون لگا ئے گا جس کام کو جس سانحہ کو روکنے کے لیے تعزیر نافذ کی جانی تھی یعنی ڈنڈے مارے جانے تھے اب اس سے بڑا گناہ کر بیٹھے ہیں یعنی مرتد ہو گیے ہیں تو اس کی سزا قتل ہے کہ حکمرانوں نے جہاں دو چار ڈنڈے مار کر نمازی بنانا تھا اب حکمرانوں کو حکم ہے کہ جو مرتد ہو جائے اس کو قتل کیا جائے اگر حکمران قتل کی سزا نافذ نہِں کر سکیں گے تو اللہ لیاری کی طرح فوج سے قتل کروا دے گا اگر فوج نہیں کرے گی تو دشمن ملک کی فوج سے اللہ یہ کام لے لے گا یوں کفر کی موت مرے اور ہمیں خبر بھی نا ہوئی یا یہ کہ ہم تو بے بس کر دیے گیے تھے اور دین حق کی تبلیغ کو روکنے کے لیے گڑ سیاپا اور سویّاں سیاپا شروع کر لیا کہ کافروں سے مل کر متقی پرہزگاروں سے امتحان لیتے رہو کہ بھلا یہ اگر سچا ہے تو اس کو پتا ہونا چاہیے کہ سویّوں کے نیچے چینی اور گھی تھا اور تعزیر نافذ کرنے سے روک دیا کہ خود گڑ کھایا تھا تو دوسروں کو کیسے روکتے ہم نے عورت ہوتے ہوئے بھی نمازیں پڑھائی اور خطبے دیے اور نکاح پڑھائے اور فتوے دیے مسلمان سچے ہوتے تو ہیمیں پہچان نا لیتے جہاں حکم ہے نااہلی کا کہ نااہل کو حکمران نہیں بنانا وہاں عورتوں کو حکمران بنا دیا جاتا ہے جو ڈبل چربل نااہل ہیں تو جو حکمران بناتے ہیں وہ آداب حکمرانی سکھاتے سکھاتے خود حکمران بن جاتے ہیں یہ تعلیم دی جاتی ہے ہمارے تعلیمی اداروں میں کیا اللہ نےاس تعلیم کا حکم دیا ہے ---

محمد فاروق حسن
About the Author: محمد فاروق حسن Read More Articles by محمد فاروق حسن: 108 Articles with 125936 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.