محبت طاقتور فریکوینسی

دین و مذھب،کائنات اوراس میں موجود ہر چیز سے محبت و قدردانی کا درس دیتا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم
سلسلہ اول:
محبت طاقتور فریکوئینسی
آجکل کے سائیکولوجسٹ کہتے ہیں:
مثبت و شاندار و شاھکار زندگی گذارنے کا بھترین راز محبت ہے.
مثبت و شاندار اور سوچ کو صاف ستھرا رکھنے والے ہمیشہ محبت دینا اور محبت لینا کے قانون پر زندگی گزارتے ہیں
محبت دینے والے کسی سے محبت کا مطالبہ نہیں کرتے بلکہ ان کا انداز اور ان کی کیفیت اتنی اعلی ہوتی ہے کہ خودبخود ہر کوئی ان کی طرف جذب ہوتا ہے،اور بلاخص ہر وہ انسان ان سے محبت کرتا ہے جو انہی جیسی سنخیت و صفات یعنی مثبت اور صاف ستھری سوچ رکھنے والا ہوتا ہے.
نشاطی زندگی کے زاروں سے واقف رازدان کہتے ہیں کہ کائنات میں پیار و محبت کی قوت سے بڑھ کر کسی اور طاقت کا وجود ہی نہیں ہے
محبت بلند ترین اور طاقتور ترین فریکوئنسی ہے.
ہر وہ انسان جو اس محبت کی فریکوئنسی کو پھیلاتا اور بکھیرتا ہے گویا کائنات کی تمام اشیاء کو اپنی محبت کا لبادہ اوڑھادیتا ہے کہ ہر ایک اس کی محبت و رحمت بھرے بادل تلے آجاتا ہے،اور یوں ہرکوئی اس سے محبت کرتا ہے اور مدینہ فاضلہ کا خواب شرمندہ تعبیر ہوتا ہوا نظر آتا ہے. اور یہی دنیا سب کے لئے جنت بن جاتی ہے.
زمینی جاذبہ کو law of gravityقانون ثقل اور دل کے جاذبہ کوlaw of attraction قانون محبت کا نام دیاگیا ہے.
چارلس ہانیل نے کیا ہی خوب کہا ہے:
"محبت کے قانون سے کسی کو فرار حاصل نہیں ہے،
یہ محسوسات ہی ہیں جو سوچ سے قوت لیتے ہیں،احساسات خواہش ہے اور خواہش پیار ہے اور جس خواہش میں پیار نہ ہو وہ خواہش بے کار ہے"
بندہ کا تجربہ ہے آپ محبت کے قانون پہ زندگی بسر کریں یقین جانیں پر کیف و خوشحال زندگی جینے کی گرہ آپ پہ کھل جائے گی.
پہلے قدم پہ محبت کو اپنی سوچ کا حصہ بنائیں،کیونکہ کوئی بھی چیز اس وقت تک تجربہ میں نہیں آتی جب تک کہ وہ سوچ کا حصّہ نہ بنے.
جب ہم محبت کو اپنی ذات کا حصّہ بنائیں گے تو پھر اسی حضرت انسان کے مضراب انس کی تاریں محبت کی قوت سے حرکت میں آئیں گیں،اور پھر فداکاری و جانثاری کی حسّیں متحرک و بیدار ہوتی ہوئی نظر آئیں گیں، پھر یہ بیزاری و بیحالی والی زندگی نہیں جیئے گا بلکہ دلشاد و خوشحال زندگی جیئے گا،اور ہر چیز سے اسے محبت کی خوشبو سونگھنے کی سعادت ملے گی.
واقعا وہ لوگ محروم ہیں جو اس کائنات سے محبت کی بو کو حس نہیں کرپاتے واقعًا وہ بےحس اور قابل رحم ہیں.
جاری ہے................
تحریر:دلشاد مھدوی

dilshad mahdawi
About the Author: dilshad mahdawi Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.