میں سلمان ہوں(٢٣)

جب سے ملا ہے وہ مجھے سونا پسند ہے
اس کے خواب میرا جنون ھیں‘‘

ارے کچھ پتا ہے‘‘کہاں مر گیا وہ،،یا مہینوں کا کرایہ لے کر بھاگ گیا وہ منحوس،،،تیرا جو سگا لگتا ہے‘‘مجھے تو وہ پہلے ہی مشکوک لگتا تھا‘‘تیرے ابا سے کہہ رہی تھی،،،کوئی ضمانتی ہے تو کمرا دو‘‘گھر میں جوان جہان بیٹی ہے‘‘نہ اس کے آگے کوئی،،،نہ کسی پچھلے کا اتا پتا‘‘بس شروع کے کچھ مہینے پتا نہیں کس کس کی جیب کاٹ کے کرایہ دے رہا تھا‘‘دونوں باپ بیٹی میری سنتے ہی کب ہو‘‘،،،میں تو جیسے کوئی۔۔۔۔۔۔ہوں‘‘جو ہر وقت بھونکتی رہتی ہے‘‘
اک تیرے ابا کی سنو‘‘
‘‘بانو بہت ہی بھلے خاندان کا لگتا ہے‘‘تیرے ابا کو جو بھی گورے رنگ اچھی شکل کا نظرآئے‘‘اس کا خاندان بھلا ہی لگتا ہے‘‘اب ڈھونڈتے رہو،،اس کی شرافت سے کرایہ وصول لینا‘‘وہ تو دینے سے رہا‘‘اوپر سے بیمار بھی اس گھر آ کر پڑنا تھا‘‘مردود کہیں کا‘‘،،،ندا کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا‘‘ماں‘‘خدا کا خوف کرو‘‘اس کا سامان سارا یہاں ہی پڑا ہے‘‘
ندا کی امی پر تو جیسے جلال آیا ہوا تھا‘‘،،،پچھلے چوبیس (٢٤)گھنٹوں سے وہ چیخی چلائی نہیں تھی‘‘اس کو اپنا وجود جیسے مردہ سا لگ رہا تھا‘‘
وہ چار کتابیں‘‘چند چیٹھرے جنہیں وہ کپڑے کہتا ہے‘‘،،،کوئی بارہ روپے بھی نہیں دے گا‘‘اس کچرے کے‘‘
ماں‘‘غریب آدمی کے پاس عزت ہی سب سے بڑی دولت ہوتی ہے‘‘یہ کتابیں نہیں،،،اس کی جان ہیں‘‘کپڑے جیسے بھی ہیں‘‘اسکا تن تو چھپا لیتے ہیں‘‘ہم کون سا بنینزہ‘‘کے کپڑے پہنتے ہیں‘‘،،،چار سال سے کوئی ڈھنگ کا کپڑا تک تو لے کر نہیں دیا‘‘،،اب تو خاندان کے ایک سال تک کے بچےمیرے یہ دو کپڑے دیکھ دیکھ کر تنگ آ گئے ہیں‘‘
بس پیداکرنا آتا ہے‘‘اور کوئی حق نہیں،،،ہم غریب کے بچوں کا‘‘بس تین روٹیاں‘‘چند سکے‘‘ایک جوڑا چپل،،اور زندگی گزار دو‘‘ندا نےاپنی فرسٹریشن ماں کی طرف لوٹا دی‘‘،،،بانو نےحیرت سے اپنی کم گو بیٹی کو دیکھا‘‘
‘‘واہ‘‘واہ‘‘بانو ہاتھ نچا کے بولی‘‘،،،،ندا کے قریب آئی‘‘دونوں ہاتھ اپنی کمر پر رکھ کے بولی‘‘،،،ایسا لگ رہا ہے‘‘وہ تیرا کوئی سگا ہے‘‘دوست ہے‘‘،،،ہم سوتیلے،،تیرے دشمن‘‘،،،شاباش،،،آج تیرا باپ آ جائے‘‘کہتی ہوں‘‘کسی چرسی موالی سے بیاہ کروا دو‘‘،،،آستین کی سانپ کا‘‘ورنہ کوئی گل کھلائے گی‘‘،،،ناک کٹوائے گی‘‘،،،ندا غصے اور صدمے سے ماں کو دیکھ رہی تھی‘‘،،،اس کا اپنا وجود قصائی کی دکان پر لٹکے ہوئے گوشت کی طرح لگ رہا تھا‘‘جسے پورا دن کسی گاہک نے گھر لے جانے کی ہامی نہ بھری ہو‘‘،،،بے معنی سا گوشت‘‘جسے کچھ دیر بعد چھیچھڑوں کے بھاؤ بک جانا تھا(جاری )
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 28 Articles with 38357 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.