ان چاہی بیٹیاں یا ان چاہی اللہ کی رحمت ؟

بیٹیاں رب کی رحمت بن کر آپکے گھر آتی ہیں ۔۔۔ بلکہ آتی نہیں ربّ کی طرف سے بھیجی جاتی ہیں ۔۔ بیٹیوں سے منہ موڑ کر آپ اپنے رب کی رحمت سے منہ موڑتے ہیں ۔۔۔

کہتے ہیں بیٹیاں اللہ کی رحمت ہوتی ہیں ۔۔۔
اسلام کے آخری نبی محمد مصطفی ﷺ نے اپنی حیاتِ مبارکہ میں بیٹی ذات کی بہت عزت کی ۔۔۔ اور دوسروں کی بھی یہی درس دیا ۔۔۔ دور جاہلیت میں بیٹیوں سے اتنی نفرت کی جاتی تھی کے کئ دفعہ اپنی پھولوں جیسی معصوم بیٹی کو پیدا کرنے والے سنگدل باپ نے اپنے ہاتھوں زندہ درگور کیا ۔۔۔ اور کافی سال تک رحمت جیسی بیٹی کو زمین کی تہہ میں زندہ چھوڑ کر مٹی ڈال دی جاتی رہی ۔۔ ۔
آپ ایک لمحہ کے لیے ذرا خود کر رکھ کر سوچیں یہاں ۔۔ آپ زندہ ہیں ۔۔۔ اور آپکو مٹی میں دفن کیا جا رہا ہے ۔۔۔ آپ کتنا چیخیں چلائیں گے ۔۔۔ وہ معصوم بیٹیاں تو منہ سے کچھ بول بھی نہیں سکتی تھیں ۔۔۔
اب ذرا یہ تصور بھی کیجئے ۔۔۔ کہ آپ مٹی تلے زندہ ہیں ۔۔۔ آپ کے پیارے آپکو زندہ دفنا کر جا چکے ہیں ۔۔۔ اور آپ ایک ایک سانس کے لیے تڑپ رہے ہیں ۔۔۔
ایک ایک سانس آپکو کھینچ کھینچ کر لینی پڑ رہی ہے ۔۔۔ آپ ہاتھ پاؤں مارنا چاہیں گے مگر وہاں بھلا کہا اتنی جگہ کہ آپ اپنے ہاتھ پاؤں ماریں ۔۔ اپنی زندگی کو واپس پانے کے لیے یا پھر اس تڑپتی ،سسکتی موت کی ترف بڑھتی ہوئی زندگی سے جلد چھٹکارا پانے کی دعائیں مانگیں گے ۔۔۔ مگر پھر بھی مو ت آپکو گلے لگا ہی لے گی اور آپکا تھکا ہوا جسم ٹھنڈا پڑنا شروع ہوجائے گا ۔۔۔
اب ذرا اپنی سوچ کو واپس لائیں ۔۔ بیٹی کے نام پر جس ننھی سی جان کو زندہ دفنایا جاتا رہا اسکے بارے میں سوچیں ۔۔۔ اسکو تو اللہ سے دعا مانگنی بھی نہیں آتی ہو گی ۔۔۔
پھر ا یسے میں رحمت بن کر آنے والے نبی محمد ﷺ نے بیٹی پر ہونے والا یہ ظلم ختم کیا ۔۔ لوگوں میں یہ شعور پیدا کیا کہ بیٹی تو اللہ کی رحمت ہے ۔۔۔ جس کی بیٹی پیدا ہو اسے سمجھ لینا چاہیے کہ جب تک بیٹی اسکے گھر میں موجود رہے گی اللہ کی رحمت اسکے گھر میں موجود رہے گی ۔۔۔
آج بھی اکثر لوگوں میں بیٹی کی پیدائش پر منہ بنایا جاتا ہے ۔۔ بیٹی پیدا کرنے والی عورت کو عجیب نظروں سے دیکھا جاتا ہے ۔۔۔ آج بھی کئی گھرانوں میں بیٹی کی پیدائش پر بیوی کو طلاق دی جاتی ہے ۔۔۔اور تو اور الٹرا ساؤنڈ کی سہولت سے پہلے ہی پتہ لگا کر بیٹی قتل کر دی جاتی ہے ۔۔
زیادہ کچھ نہیں ۔۔۔ تو بیٹی کے پیدا ہونے پر آنکھوں میں آنسو لے آتے ہیں ۔۔۔ پھر بہانہ کیا جاتا ہے کہ بیٹی کسے بری لگتی ہے ۔۔ بس بیٹی کے نصیبوں سے ڈر لگتا ہے ۔۔۔
بیٹی کے نصیبوں سے ڈر کیوں لگتا ہے ۔۔۔؟؟؟
نصیب تو اللہ لکھتا ہے ۔۔۔ کیا اللہ پاک کی ذات ظالم ہے ؟؟؟ کیا اللہ کی ذات نا انصافی کرتی ہے ؟؟؟ کیا اللہ کی ذات کسی سے بے پرواہی برتتی ہے ؟؟؟
جی نہیں ۔۔ بلکل نہیں ۔۔ کبھی نہیں ۔۔ہرگز نہیں ۔۔۔ اللہ تو رحمن ﷻ ہے رحیم ﷻ ہے ۔۔
بھلا ہماری بیٹیوں کے نصیب برے کیسے لکھ سکتا ہے ۔۔؟ اللہ تو ہمارے نصیب میں صرف وہ ہی لکھتا ہے جو ہمارے لیے اچھا ہوتا ہے ۔۔۔ بیٹی کے نصیبوں میں بنگلہ یا گاڑی نہیں تو یہ مت سمجھیں کہ بیٹی کے نصیب اچھے نہیں ۔۔۔بلکہ یہ سوچیں کہ اگر یہ چیزیں اللہ نے نہیں دیں تو واقعی ہماری بیٹی کے لیے کچھ اور اچھا سوچ رکھا ہے اللہ نے ۔۔۔ بے شک ہمارا رب سب اچھا ہی کرتا ہے ۔۔ہماری کیا اوقات کے اسکی حکمتوں کو سمجھ سکیں ۔۔۔
بیٹی کے نصیبوں سے ڈرنے سے بہتر ہے کہ اپنے بیٹے کو اتنی اچھی تربیت دیں کہ جب کسی اور کی بیٹی آپکے گھر آئے تو اسکے ماں باپ کو اپنی بیٹی کے نصیبوں پر رونا نا پڑے۔۔۔ کیونکہ کسی اور کی بیٹی بھی تو بیٹی ہی ہے۔۔۔
اور ہمیشہ یہ بات یاد رکھیں کہ جب کبھی آپ دوسروں کو شیشہ دکھانے کے لیے آئینہ اپنے ہاتھ میں اٹھائیں تو پہلے اس
آئینے میں اپنا آپ دیکھ لیں ۔۔ کہیں آپ
بھی اسی جرم میں میلے نہ ہوں ۔۔۔
صرف تعلیم کی کمی کی وجہ سے ہی نہیں بلکہ کچھ پڑھے لکھے گھرانوں میں بھی یہ بات دیکھنے میں آئ ہے کہ بیٹی کی نسبت بیٹے کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے ۔۔۔
کبھی کبھی تو بیٹے کی خواہش میں بیٹیاں پیدا کرتے چلے جاتے ہیں ۔۔۔
چھہ ، سات بیٹیوں کے بعد اللہ انہیں بیٹا دے دیتا ہے ۔ لو اب بیٹا تو مل گیا مگر اب ان چھے ، سات بیٹیوں کا کیا کیا جائے اب ؟
پھر گھر میں کم آمدن کی وجہ سے انکی پروش میں بہت سی کمیاں رہ جاتی ہیں ۔۔۔ بیٹیوں کی بہت سی خواہشات ایسی بھی ہوتی ہیں جن کو ماں باپ پورا نہیں کر سکتے مگر وہیں اپنے بیٹے پر اپنی جان بھی چھڑک دیتے ہیں تو غم نہیں ہوتا ۔۔۔
مگر بیٹیاں پھر بھی ماں باپ کا احساس کرتے کرتے اپنی بہت سی ضروریات اور خواہشات کو دبا دیتی ہیں ۔۔۔ پھر یہی بیٹیاں ماں باپ کا خیال رکھتی ہیں ۔۔۔ آج کل تو بیٹیاں بھی ماں باپ کے بڑھاپے کا سہارا بن رہی ہیں ۔۔۔ مگر جو اہمیت بیٹے کو حاصل ہے بیٹی کو کیوں نہیں ۔۔۔ ؟
کچھ لوگ بیٹی کی شادی کرتے وقت بیٹی سے اسکی مرضی نہیں پوچھتے ۔۔۔ اور گائے بھینس کی طرح جس سے مرضی دل چاہے باندھ دیتے ہیں ۔۔ یہ انکی بیٹیوں کی شرافت ہے جو ماں باپ کے
فیصلے
پر سر تسلیم خم کرتی ہے ۔۔ ورنہ یہ بیٹی کا حق ہے ۔۔۔اسکی مرضی کے بغیر اسکا نکاح نہیں کروا سکتے ۔۔۔
جائیداد کی تقسیم کے حوالے سے بھی بعض مقامات پر بیٹیوں کو دور رکھا جاتا ہے ۔۔۔ بیٹیوں کو انکا حصہ نہیں دیا جاتا ۔۔۔ جبکہ قرآن میں جائیداد کی تقسیم کے حوالے سے واضح احکامات نازل ہوئے ہیں ۔۔۔ بیٹیوں کا حق مار کر آپ کبھی خوش نہیں رہ سکتے ۔۔۔
بیٹے کی خواہش میں بیٹیاں پیدا کرتے جانا ۔۔ پھر ان بیٹیوں کو سر سے اتار پھینکنا کہاں کی عقل مندی ہے ۔۔؟
بیٹا اور بیٹی دینا اللہ کے ہاتھ میں ہے ۔۔ اس میں عورت کا کوئی عمل دخل نہیں ۔۔۔ عورت پھر کیسے قصور وار ہو گئی ؟ عورت کو کیوں ایسے دیکھا جاتا ہے جیسے وہ بیٹی پیدا کر کے مجرم ہو گئی ؟
حالانکہ اس کے ذریعے تو اللہ کی رحمت آپکے گھر میں اتری ہے ۔۔۔ آپ کو اللہ کا شاکر ہونا چاہیے کہ اس نے آپ کو بیٹی بھی دی ورنہ ذرا اپنا محاسبہ تو کیجئے کیا آپ اس قابل بھی ہیں کہ بیٹی جیسی رحمت آپکے گھر میں اترے ؟
کیا آپکی اوقات اتنی ہے کہ خود اپنی مرضی سے اولاد کا چناؤ کر لیں جو آپکو چاہیے آپ وہ پیدا کر لیں ۔۔۔ آپ تو اپنی مرضی سے ایک سانس بھی اندر نہیں کھینچ سکتے ، اولاد پیدا کرنا تو دور کی بات ۔۔۔ یہ تو ساری ربّ کی خوبصورتیاں ہیں کہ اولاد کو ایک نطفے سے بنا کر انسان کے بڑھاپے کا سہارا بناتا ہے ۔۔۔
بیٹی کی قدر کیجئے ۔۔۔ یہ اپنی مرضی سے آپکے گھر نہیں آگئی ۔۔۔ آپکے ربّ نے کچھ سوچ کر اس بیٹی کو آپکے گھر بھیجا ہے ۔۔۔ اسکی عزت کیجئے ۔۔۔ یہ صرف بیٹی ہی نہیں بلکہ اللہ کی رحمت بن کر آپکے گھر آئی ہے ۔۔ بیٹی کی پیدائش پر ہرگز دل چھوٹا نا کریں بلکہ مسکراتے چہرے اور کھلے دل کے ساتھ بیٹی کا استقبال کریں ۔۔
ذرا ان پر نظر کریں جن کو بیٹی بھی میسر نہیں اور ہر پل تڑپتے ہیں کہ بیٹی ہی ہو جائے ۔۔۔
بیٹیاں آپکے آنگن کی خوشیاں ہیں ۔۔ آپکی زندگی میں سکون کا باعث ہیں ۔۔۔ آپ بیٹی ہونے پر راضی رہیں یہ بیٹی ہر ہر سانس پر آپکو خوشیاں دے گی ۔۔۔۔۔ کیوں بیٹی رحمت ہے رب کی ۔۔۔ اس سے منہ موڑ کر ربّ کی رحمت سے منہ نا موڑیں ۔۔۔ !

Ayesha Mujeeb
About the Author: Ayesha Mujeeb Read More Articles by Ayesha Mujeeb: 5 Articles with 13024 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.