میں سلمان ہوں(٥٩)

چلتا رہا عمر بھر منزل نہ ملی
نہ نشانِ منزل سے ہو پائی ہماری آشنائی

تم میں کوئی بھی کمی نہیں ہے ‘‘،،،تم اپنی مرضی سے اس گھر میں عام سے چہرے کے ساتھ پیدا نہیں ہوئی ہو‘‘،،،
مگر اپنے اردگرد دیکھو‘‘،،،کتنےلوگ بہت حسین نہ ہونے کے برابر ہیں‘‘،،،اک شخص اپنے پھٹے ہوئے جوتوں کو دیکھ کے بہت اداس تھا‘‘،،،جب اس نے دونوں ٹانگوں سے محروم شخص کؤ دیکھا‘‘،،،تو وہ بارگاہِ الہی میں سجدہ ریز ہو گیا‘‘،،،
تمہارے آس پاس کتنے لوگ ایسے ہیں‘‘،،،جو دوسروں کے دکھ میں دکھی ہو جاتے ہیں‘‘،،،اپنا درد تو جانور بھی محسوس کر لیتے ہیں‘‘،،،مگر انسان دوسروں کے درد کو بھی سمجھتا ہے‘‘،،،سلمان کی باتیں ندا کے دل میں اترتی جارہی تھی‘‘،،
وہ جانتی تھی و ہ اس معصوم صورت اورسیرت کے انسان سے کبھی بھی جیت نہیں سکتی‘‘،،،اس کی روح آسمان سے ہو کے آجاتی تھی‘‘،،،جب بھی وہ سلمان کی کوئی بات مان لیتی تھی‘‘،،،اس کے کوئی کام آجاتی تھی‘‘،،،وہ اسے بہت پیارا
تھا‘‘،،،
اس نے اک دفعہ جب اسکی ماں نے رینٹ نہ دینے پر سلمان کو برابھلا کہا تھا‘‘،،،ماں سے کہا‘‘،،،ماں اک بات بولوں‘‘،،
ماں نے غصےسے ندا کو دیکھ کے فیصلہ کن لہجے میں کہا‘‘،،،سلمان کی سفارش میں اک لفظ بھی نہیں کہنا‘‘،،،
سمجھی‘‘،،،ندا نے پیار سے کہا نہیں بالکل نہیں‘‘،،،اچھا بات بولوں‘‘،،،
ماں کا غصہ قدرے کم ہو گیا‘‘،،،اچھا اب بول بھی دے‘‘،،،ماں اک بات ہے‘‘،،،اللہ ہم سے راضی ہے‘‘،،،
ماں نے حیرت سے ندا کو دیکھا‘‘،،،اسے علم تھا ندا کی بات میں وزن ہوتا ہے‘‘،،،وہ کیسے‘‘،،،ماں نے دل ہی دل میں ہنس کے بولا‘‘،،،دیکھو ماں سلمان جیسا کرائے دار کہاں نصیب ہوتا ہے‘‘،،،،ماں کے چہرے پر جلال واپس آگیا‘‘،،،
ندا بولتی رہی‘‘،،،،آپ نے جانے کیا کیا کہا‘‘،،،سلمان کی جگہ آپ کا بیٹا کہیں دوسرے شہر چلا جائے‘‘،،،کوئی اسے ایسا کہے وہ اسے ٹھیک کر دے گا‘‘،،،جبکہ وہ خاموشی سے سنتا رہا کیونکہ وہ قصوروار تھا‘‘،،،جب آپ نے اس کی ماں کے لیے برا کہا‘‘،،،ماں اسکی مٹھیاں اور ناخن ایک دوسرے میں یوں گھس گئے تھے‘‘،،،جیسے وہ دو نہیں ایک ہی ہوں‘‘،،،مگر میں نے پہلی دفعہ اس کی آنکھوں میں آنسو دیکھے تھے‘‘،،،
ماں شکر وہ کہتا ہے اسے بچپن سے بدعائیں یاد نہیں رہتی‘‘،،،ماں دکھ سےبولی‘‘،،سچ وہ رویا تھا‘‘،،،
ندا آہستہ سے بولی‘‘،،،ہاں ماں اس کا دل رویا تھا‘‘،،،اسی لیے اس کے رونے کی آواز نہیں آئی‘‘،،،مرد ہے نہ سوچا ہو گا آسمان پر ماں نہ سن لے‘‘،،،بس آنکھیں انسان کی ہمت کاساتھ نہیں دیتی‘‘،،،بلاوجہ نہیں بولتی آنکھیں‘‘،،،لے بیٹا ایک کپ چائے لے جا کے اسے دے آ‘‘،،،میں تو ہوں ہی پاگل سی‘‘،،،،(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1193577 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.