مغربی دلہنیں سفید رنگ کا لباس کیوں پہنتی ہیں؟

ہمارے ہاں دلہنوں کا عروسی لباس کئی رنگوں سے آراستہ ہوتا ہے لیکن اگر آپ مغربی معاشرے کی جانب نظر دوڑائیں تو آپ کو وہاں شادی کے موقع پر ہر دلہن صرف سفید رنگ کا ہی عروسی لباس پہنے دکھائی دے گی- کیا آپ جانتے ہیں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اگر نہیں تو آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں-
 

image


بعض افراد اس سفید رنگ کے عروسی لباس کو دیکھ کر یہ سمجھتے ہیں کہ یہ شاید عیسائی مذہب کا حصہ ہے اور اسے پاکیزگی کی علامت سمجھا جاتا ہے٬ لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہے-

درحقیقت اٹھارویں اور انیسویں کے درمیان سفید رنگ دولت اور عیش و عشرت کی علامت قرار دیا جاتا تھا کیونکہ اس وقت یہ رنگ صرف امراﺀ ہی استعمال کیا کرتے تھے- اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ اس دور میں کپڑے دھونے کا کوئی مناسب طریقہ موجود نہیں تھا اور ہر کوئی کپڑے دھونے کی استطاعت نہیں رکھتا تھا-

ایسے میں لوگ رنگ برنگے کپڑے پہنا کرتے تھے تاکہ اگر میلے ہوں بھی تو ان پر لگے داغ واضح نہ ہوں اور کپڑوں کو بغیر دھوئے مزید کچھ دن گزاریں جاسکیں-اس کے برعکس سفید رنگ کے کپڑوں پر لگا ہلکا سا داغ بھی کچھ زیادہ ہی نمایاں ہوجاتا ہے-
 

image

اس لیے ماضی میں سفید رنگ کے کپڑے صرف امیر ترین افراد یا ان کی دلہنیں اس رنگ کا عروسی لباس ہی استعمال کیا کرتی تھیں جو کہ شاہانہ طرزِ زندگی کی جانب اشارہ ہوتا تھا-

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ روایت عام ہوتی چلی گئی اور معاشرے میں اس حد تک سرایت کر گئی کہ مغربی دلہنوں کا سفید رنگ کا عروسی لباس ان کی ثقافت کا ہی حصہ بن گیا-
YOU MAY ALSO LIKE:

The white gown is synonymous with weddings, a custom that’s often assumed to be a nod to old-school values of purity and chastity, as embodied by the virginal bride. But in reality, the rise of the white dress is less a story of religious influence or puritanical mores than it is a tale of economics and marketing – one driven by a burgeoning garment industry that managed to harness the power of WWII propaganda and the marital boom that followed.