میں سلمان ہوں(٧٠)

جب اس کا نظریں جھکا کے مسکرانا یاد آیا
آنکھوں میں برسات کا موسم امڈ آیا

سلمان مہبوت سا کھلے ہوئے دروازے کو دیکھ رہا تھا‘‘،،،ہاں‘‘،،وہ بہت خوبصورت ہے‘‘،،،دل بنا سونے کاہے‘‘،،
سوچ ایسی جیسے کوئی فرشتہ ہے‘‘،،،سیرت بھی کمال ہے‘‘،،،صورت تو ایسی چاندی سے بھرا تھال ہے‘‘،،،
سرد ہوا کے جھونکے نے جیسے سلمان کو نیند سے جگا دیا سا ہو‘‘،،،میری کہانی تو ہمیشہ دو لفظوں پر ہی‘‘،،،
ختم ہو جاتی ہے‘‘،،،سلمان کے ذہن نے آخری جملہ بول دیا‘‘،،،سلمان نے آہستہ سے خود سے کہا‘‘،،،
دو لفظ پورے ہو گئے‘‘،،،سلمان نے بڑھ کردروازہ بند کردیا‘‘،،،خود سے کہا‘‘،،سمجھو اب سب دروازے بند‘‘،،،
روزی کی امی نے صبح‘‘،،،روزی کا سوجا ہوا چہرہ دیکھاتو پریشان ہو گئی‘‘،،،روزی بیٹا کیا ہوا؟؟؟،،،!
ماں کی آواز میں زمانے بھر کا غم اور تشویش تھی‘‘،،،بیٹا طبیعت تو ٹھیک ہے نا؟‘‘،،،
روزی مصنوئی انداز سے مسکرائی‘‘،،،ہاں ماں سب ٹھیک ہے‘‘،،،رات دیر تک ناول پڑھ رہی تھی‘‘،،،اسکے بعد بھی‘‘،،
نیند نہیں آئی‘‘،،،کیا کرتی‘‘،،،ماں نے پیار سے روزی کو دیکھا‘‘،،،بیٹا اور سو لینا تھا‘‘،،،روزی نے سنجیدگی سے کہا‘‘،
نہیں ماں دیر تک سونا کسی بھی طرح ٹھیک نہیں ہے‘‘،،،ایم پرفیکٹلی آل رائٹ‘‘،،،ڈونٹ وری‘‘،،،
ماں نے چائے کا کپ روزی کے سامنے کردیا‘‘،،،فراز سےتو لڑائی نہیں ہوئی کہیں‘‘،،،،وہ تو بہت ہی پیارابچہ ہے‘‘،،
روزی ماں کی بات سن کر مسکرا دی‘‘،،،نہیں امی‘‘،،،بس سلمان سے‘‘،،،،،ماں نے حیرت سے روزی کو دیکھا‘‘،،،
سلمان کون سلمان‘‘،،،،روزی کو اپنی غلطی کا احساس ہوگیا‘‘،،،منہ سے فراز کی جگہ سلمان نکل گیا تھا‘‘،،
اس کی ماں بھی شاک ہوگئی تھی‘‘،،،روزی نے بات بناتے ہوئے کہا‘‘،،،نہیں ماں وہ سلمان ہے نا ڈرائیور‘‘،،
اس سے امجد کے لیے لڑکی ڈھونڈنے کے لیے کہا تھا نا‘‘،،،وہ کام ابتک نہیں ہوا‘‘،،،ماں کے چہرے کا‘‘،،
اطمینان لوٹ آیا‘‘،،،حیرت سے بولی‘‘،،کیا کیا کرتا ہے وہ ‘‘،،،رشتے بھی کرواتا ہے کیا‘‘،،،خود کو تو کوئی ملتی نہیں‘‘،
پہلے اپنا گھر تو بسالے‘‘،،،روزی مسکرا دی‘‘،،رائٹ امی‘‘،،،ویسے امی اسے ملی تو ہوں گی‘‘،،،ایسا نہیں ہوسکتا‘‘،
کہ اسے نہ ملی ہو‘‘،،،بس بیچارہ مینج نہیں کرپایا ہوگا‘‘،،،ماں نے روزی کی بات سنی ان سنی کردی‘‘،،،
بات ختم کرنے والے اندازمیں بولی‘‘،،،خیرہےبیٹا‘‘،،،وہ کونسا لڑکی ہے‘‘،،،جواس کی عمر نکلی جارہی ہو‘‘،،،
روزی ماں کی بات سن کر مسکرادی‘‘،،،دل میں سوچا‘‘،،،اس کے لیےکوئی بھی اپنی عمر گزار سکتی ہے‘‘،،،
ہاں تو کرے‘‘،،،سلمان کیا چیز ہو تم‘‘،،،دل کی جگہ پتھرلے کرپیدا ہوئے ہو‘‘،،،(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1193606 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.