پلاسٹک سرجری کا شوق٬ چینی خواتین کو ائیرپورٹ پر روک دیا گیا

چین سے تعلق رکھنے والی تین خواتین اس وقت جنوبی کوریا کے پاسپورٹ پر پھنس گئیں جب ان کے چہرے ان کے پاسپورٹ پر آویزاں تصویر سے نہیں ملتے تھے جس کی وجہ ان کی خواتین کی چہروں پر کروائی جانے والی پلاسٹک سرجری تھی-
 

image


جنوبی کوریا کے پلاسٹک سرجری کے کلینک اپنی معیاری خدمات کی بدولت دنیا بھر میں مقبول ہیں- اسی لیے دیگر ایشیائی ممالک سے پلاسٹک سرجری کے لیے خواتین کا یہاں آنا کوئی غیرمعمولی بات نہیں- عموماً یہاں لوگ اپنی ناک اور چہرے کی جلد خوبصورت کروانے کے لیے جنوبی کوریا کا رخ کرتے ہیں-

تاہم ان چینی خواتین نے مکمل چہرے کی پلاسٹک سرجری کروا ڈالی جس سے ائیرپورٹ پر موجود امیگریشن حکام کو ان کی شناخت کے سلسلے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اور انہوں نے انہیں جہاز میں سوار ہونے سے روک دیا-
 

image

عام طور پر جنوبی کوریا میں واقع پلاسٹک سرجری کے کلینک دیگر ممالک سے آنے والے اپنے مریضوں کو ایسے سرٹیفیکیٹ جاری کرتے ہیں جو امیگریشن حکام کو شناخت کے حوالے سے مطمئین کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں- ان سرٹیفیکیٹ میں مریض کا پاسپورٹ نمبر٬ رہائش کی مدت٬ اسپتال کا نام اور پتہ درج ہوتا ہے اور ساتھ ہی اسپتال کی مہر بھی لگی ہوتی ہے- اس کے علاوہ اس سرٹیفکیٹ میں یہ بھی درج ہوتا ہے کہ پلاسٹک سرجن نے چہرے کے کس حصوں کو تبدیل نہیں کیا جس سے امیگریشن حکام کو مسافر کو شناخت کرنے میں آسانی پیدا ہوجاتی ہے-

image
جنوبی کوریا میں کی جانے والی پلاسٹک سرجری کی ایک بہترین مثال

لیکن بدقسمتی سے ان تینوں چینی خواتین نے جب جنوبی کوریا سے واپس جانے کی کوشش کی تو انہیں ائیرپورٹ پر روک لیا گیا اور یہ سرٹیفکیٹ بھی ان کی کوئی مدد نہیں کرسکے کیونکہ ان کے چہرے بہت زیادہ سوجن کا شکار تھے اور اس ساتھ پٹیوں میں لپٹے ہوئے بھی تھے- اس لیے ان کی شناخت پاسپورٹ پر لگی تصاویر کے ذریعے ناممکن تھی-

درحقیت پلاسٹک سرجری کے عمل سے گزرنے کے بعد جسم میں کو بحال ہونے میں کچھ وقت درکار ہوتا ہے جبکہ یہ خواتین اس وقت کا انتظار کیے بغیر واپس چین پہنچنے کے لیے بیتاب تھی تاہم انہیں چہرے کی بحالی تک وہیں روک دیا گیا ہے-
 
YOU MAY ALSO LIKE:

Photos of three Chinese women allegedly stuck in a South Korean airport, because their passports no longer match their faces following plastic surgery, have been doing the rounds on Chinese social media.