معاشرے میں خواتین کا کردار

اسلام سے قبل جہالت کے دور میں خواتین کو انتہائی ذلت کا سامنا تھا خصوصاََ جب کسی کے گھر بچی پیدا ہوتی تھی تو لوگ شدید ذلت محسوس کرتے تھے اور بچیوں کو زندہ دفن کردیتے تھے مگر جب نبی کریم ﷺ نے نبوت کا اعلان کیا اور لوگوں کو بتایا کہ جس گھر میں بچی پیدا ہوتی ہے اس گھر میں رحمت اور برکت ہوتی ہے اس لئے ان کی عزت کروا ور انہیں زندہ دفن نہ کرو نبی ﷺ خودعورتوں کو احترام کرتے اور جب حضرت بی بی فاطمہ ؓ تشریف لاتیں تو ان کے لئے اپنی چادر بیچھا دیتے تھے اسلام میں خواتین کو ایک خاص مقام حاصل ہے کیونکہ خواتین نے اسلام کے پھیلانے اور مختلف غزوات میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے جبکہ موجودہ دور میں بھی خواتین مختلف شعبہ ہائے زندگی میں مردوں کے شانہ بشانہ سر گرم عمل ہیں آج کے دورمیں خواتین صرف گھروں تک محدود نہیں ہیں بلکہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے لے کر کھیتوں تک میں اپنا بھر پور کر دار ادا کر رہی ہیں مگر مردوں کے اس معاشرے میں آج بھی انہیں عزت و توقیر سے نہیں نوازہ جاتا جبکہ وہ نا تواں ہونے کے با جود ہونے کے با وجود ہوائی جہاز بھی اڑا رہی ہیں اور تھر جیسے علاقے میں کان کنی کے لئے ہیوی ڈیوٹی ٹرکس اورٹرالے بھی چلا رہی ہیں یعنی کسی بھی شعبے میں مردوں سے پیچھے نہیں ہیں مگر اس کے با وجود مرد انہیں ان کے حقوق دینے کے لئے تیار نہیں ہیں وہ طرح طرح سے انہیں ہراس کرتے ہیں انہیں کام کی پوری اجرت نہیں دیتے ہیں اور ان کی ترقی اور کامیابی میں معاون بنے کے بجائے انہیں تنقید اوربعض مرتبہ شدید عدم تحفظ کا نشانہ بناتے ہیں پاکستان میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے مختلف قوانین بنائے گئے ہیں مگر ان قوانین پر عمل در آمد نہ ہونے کے برابر ہے اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ یہ قوانین بنانے والے بھی مرد حضرات ہوتے ہیں خواتین کے حقوق کے لئے کچھ این جی اوز اور سول سو سائٹی کے افراد احتجا ج کرتے ہوئے بھی نظر آتے ہیں مگر لگتا ہے یہ سب کچھ رسمی ہے21ویں صدی جو جدید سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی صدی کہلاتی ہے اور دنیا گلوبل ولیج بن گئی ہے مگر اس کے با وجود مردوں میں جہالت ختم نہیں ہوئی وہ آج بھی نہ صرف ایک قدامت پسند انسان کے روپ میں ہیں بلکہ کسی بھی عورت کو دفتر میں ،کھیت میں،بازار میں،سٹرک پرحد یہ ہے کہ انڈیا جیسے ملک میں جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے وہاں پر بھی بسوں میں گینگ ریپ ہوتے ہیں اور پھر تمام ٹی وی چینلز اپنی ریٹنگ بڑھانے کے لئے اس واقع کو کئی کئی دن تک دیکھا تے رہتے ہیں ایک طرف تو وہ لڑکی اور اس کا خاندان برباد ہو چکا ہوتا ہے تو دوسری طرف یہ ٹی وی چینلز اس لڑکی کی بربادی کو پوری دنیا میں دیکھا کر تدلیل کرتے ہیں پاکستان میں بھی خواتین شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں کبھی کوئی چھرا مار چھلاوا سر عام سینکڑوں لوگوں کی موجود گی میں لڑکی کو زخمی کر کے فرار ہو جاتا ہے اور تمام تر کوششوں ،تدبیروں کے با وجود وہ پکڑا نہیں جاتا چونکہ اسے پکڑنے والے مرد ہی ہوتے ہیں کسی بھی سرکاری ادارے میں لڑکی کو ملازمت یا ترقی صرف اس لئے نہیں ملتی کہ وہ اپنے باس کی بات سے انکار کرتی ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ سب خراب ہیں مگر خرابی زیادہ ہے اور اچھا کم ہے کہا جاتا ہے کہ مرد کی ترقی کے پیچھے عورت کا ہاتھ ہوتا ہے یعنی کے عورت یہاں پر بھی قربانی دیتی ہے تو مرد ترقی کرتا ہے گاؤں گوٹھوں میں وڈیرے اورچوہدری حواء کی بیٹی کو سرعام برہنہ کر کے تشدد کرتے ہیں مگر پھر بھی ظلم کرنے والے آزاد رہتے ہیں کوئی پیسے کی وجہ سے اور کوئی مرتبے کی وجہ سے اپنے کئے کی سزا سے بچ جاتا ہے جو لوگ لڑکیوں اور بچیوں پراس طرح کا ظلم اور جبر کرتے ہیں وہ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ ان کی اپنی بھی بہن بیٹیا ں ہوتی ہیں وہ غیرت کے نام پر تو اپنے بہن بیٹی یا بیوی کو قتل کر دیتے ہیں مگر جب وہ خود دوسروں کی بہن بیٹیوں کے ساتھ ہراسمینٹ کرتے ہیں تو ان کی غیر ت کہاں چلی جاتی ہے کیا حواء کی بیٹیوں کو یوں ہی ہراس کیا جاتا رہے گا اور غیرت کے نام پر قتل کیا جاتا رہے گا کیا کوئی بیٹی بھی غیرت کے نام پرریپ کرنے والے مردوں کو انکے انجام تک پہنچائے گی کیا کبھی خواتین کو تحفظ حاصل ہو سکے گا ؟
 

Sonia Ali
About the Author: Sonia Ali Read More Articles by Sonia Ali: 34 Articles with 32816 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.