بلوچستان کی اہمیت اور عالمی سازشیں

 کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ قدرت کی طرف سے عنائت کی گئی نعمتیں وبال جان بن جاتی ہیں۔ تیل کی دولت سے مالامال ممالک کے خلاف سامراجی طاقتوں کی سازشیں اور پھر حیلے بہانے سے وہاں کی ہنستی بستی آبادیوں کو اجاڑ کر تباہ و برباد کردیناماضی قریب کی بات ہے۔ پاکستا ن کی دس فیصد آبادی پر مشتمل ، رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کا حال بھی اس سے ملتا جلتا ہے۔خطہ بلوچستان کو رقبے کے تناظر میں دیکھا جائے تو بلوچستان، فرانس، برطانیہ، جرمنی، اٹلی، ڈنمارک، ہالینڈ، بیلجئیم اور یورپ کے کئی دیگر ترقی یافتہ ممالک سے بڑاہے ۔اس سے بڑھ کر یہ کہ بلوچستان ایک ایسی میری ٹائم ریاست(یعنی وہ ریاست کہ جن کا وسیع رقبے کے ساتھ کشادہ ساحلِ سمندر بھی ہو) ہے کہ جس کے پاس کم و بیش 950 کلومیٹر ایسا ساحل سمندر ہے جو کئی ممالک کے لیے بطور ٹرانزٹ استعمال ہونے کے کام آسکتا ہے ۔اس خطہ میں سونے، چاندی، تیل، گیس، انتہائی مہنگے ماربل، کوئلے اور مختلف دھاتوں کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔اسی وجہ سے پوری دنیا میں اس کی اہمیت و افادیت کو مانا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے پاکستان کا یہ اہم ترین صوبہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے صنعتکاروں و سرمایہ کاروں کی دلچسپی کا محور بھی رہا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان میں اقتصادی راہداری کے سبب اس کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے۔ دشمن قوتوں نے اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے بلوچستان کے حوالے سے منفی سوچ پر مشتمل سرگرمیوں کا دائرہ بہت وسیع کر دیا ہے۔ہمارا حریف پڑوسی ملک کبھی بھی نہیں چاہتا کہ سی پیک کا تاریخی منصوبہ کامیابی سے ہمکنار ہو۔اب بھی اس سرزمین کو استعمال کرکے پاکستان کو اندورنی طور پر غیر مستحکم کرنے کی سازشین عروج پر ہیں۔ پڑوسی ملک کی خفیہ ایجنسیوں کے کئی خطرناک عزائم کے حامل افراد پکڑے گئے اور اب بھی زیر حراست ہیں۔ ہمیں فخر ہے کہ ریاست پاکستان اورپاک فوج نے بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال کو بہتر کرکے ان ناپاک عزائم کو شکست دی ہے اور ملک میں تمام اندورنی وبیرونی چیلنجز سے نبردآزما ہونے کیلئے ہمہ وقت تیار بھی ہیں۔پاک فوج، پولیس اور سیکیورٹی ایجنسیز کے کئی جوانوں نے ملکی خود مختاری اور سالمیت کی بقاء کیلئے جام شہادت نوش کیا۔ ان سب شہداء کو پوری پاکستانی قوم خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ اندرون ملک کے بعد ان سازشوں کا جال اب بیرون ملک بھی پھیلایا جا رہا ہے۔ پچھلے دنوں لندن میں بسوں اور ٹیکسیوں پر بلوچستان کے حوالے سے منفی پروپیگنڈہ مہم شروع کی گئی۔ اسی طرح اہم مقامات پر بل بوڑڈز پر بھی ایسے ہی پاکستان مخالف دل آزار اشتہارات کو آوازاں کیا گیا۔ یقینا ہر محب وطن پاکستانی کیلئے یہ صورت حال تکلیف دہ تھی۔ پاکستانی کمیونٹی کی مختلف سماجی تنظیموں اور راہنماؤں نے اپنے طور پر بھی اس پراپیگنڈہ مہم جوئی کے خلاف آواز اٹھائی۔ متعلقہ بارو کونسلز اور ارباب اختیار کو اپنے تحفظات سے آگاہ بھی کیا۔ ا س سلسلے میں لندن میں ہائی کمشنر برائے پاکستان سید ابن عباس نے پاکستانی سفارت خانے میں بلوچستان کے متعلق اس سازشی اشتہاری مہم کے حوالے سے 16 نومبر کوایک مشاورتی مجلس کا اہتمام کیا۔ کافی تعداد میں برطانیہ میں مقیم مختلف شعبہ ہائے زندگی سے متعلق افراد نے اس میں شرکت کی۔ہمیں بھی اس مجلس میں شریک ہونے کا موقع ملا۔ ہائی کمشنر صاحب نے بتایا کہ ’’سفارتخانے کے نوٹس میں جوں ہی یہ بات آئی تو ٹرانسپورٹ فار لندن (TFL) کے ذمہ داران کو خط لکھا۔ انہوں نے فوری ایکشن لیا اور بسوں اور ٹیکسیوں سے یہ اشتہارات اترنے شروع ہوگئے۔ اس سلسلے میں سفارت خانے کی طرف سے لیگل ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی جو ملکی قانون کے مطابق جائزہ لیکر ایسے اشتہارات کی لیگل انجنکشن کی کاروائی کرے گی‘‘۔ یقینا ایسی منفی مہم جوئی پاکستان کی خود مختاری اور صوبائی سا لمیت کے خلاف گہری سازش ہے۔ ہمیں خبردار رہنا ہوگا کہ یہ ابھی آغاز ہے۔ سی پیک منصوبے کو ناکام کرنے کیلئے اس مہم کے پس پردہ کردار ادا کرنے والی سازشی قوتیں کسی حد تک بھی جا سکتی ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ کہ حال ہی میں جب چین نے گوادرپورٹ پر 46 ارب ڈالر کی خطیرسرمایہ کاری کی تو امریکہ اوراور مغربی ممالک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ مغربی ممالک یہ سمجھتے ہیں کہ اس سے ان کے مفادات کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اسی وجہ سے جنوبی ایشیا میں مغربی طاقتوں اور چین کے درمیان تناؤ بڑھا اور خفیہ کشیدگی میں اضافہ بھی ہوا ہے۔مغربی ممالک بلوچستان کو سینٹرل ایشیا کا دروازہ سمجھتے ہیں۔ ان کی دیرینہ خواہش یہ ہے کہ وسط ایشیائی ریاستوں کے معدنی وسائل کو بلوچستان کے راستے بین الاقوامی منڈیوں تک پہنچایا جائے۔ امریکہ کے روایتی حریف روس اور چین اس بات کو ناپسند کرتے ہیں کہ امریکہ ایشیا کے وسائل کو اپنی مرضی کے مطابق مغربی منڈیوں تک پہنچائے۔گوادر بندرگاہ نے عالمی صورت حال کو یکسر تبدیل کردیا ہے۔ اور اس سرمایہ کاری کے بعد بعض ممالک نے اپنی خارجہ پالیسیوں میں بھی تبدیلیاں کی ہیں۔ دوسری جانب امریکہ کو یہ خطرہ لاحق ہے کہ خلیج فارس تیل کی گزرگاہ ہونے کی وجہ سے مغربی ممالک کے لیے شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ ان ہی وجوہات کی بناء پرامریکہ، بھارت اور دیگر مغربی ممالک سی پیک منصوبے کو ہرممکن طور پر ناکام کرنے کیلئے مصروف عمل ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان سازشوں کا ادراک کر کے مربوط اور مضبوط لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔ اس صوبے کے عوام کے جائز مطالبات پر فوری توجہ دے کر ان کا احساس محرومی دور کیا جائے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ اسی تناظر میں وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے حال ہی میں بلوچستان کیلئے دس سالہ پیکج کا اعلان کیا ہے۔ اس پیکیج میں سکولوں کی تعمیر، گیس بجلی اور پانی کی فراہمی شامل ہے۔ ان ہی سازشی عناصر کی سرکوبی کیلئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ ’’پاکستان بلوچستان کے بغیر نامکمل ہے۔ ملک میں امن وامان اور استحکام بلوچستان کی ترقی کے بغیر قائم نہیں ہو سکتا۔ بلوچستان کے نوجوانوں کے بارے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ وہ سب سے زیادہ باصلاحیت اور متحرک ہیں۔ لہذا ریاست دشمن عناصرغیر ملکی ایجنسیوں کے کہنے پر پروپیگنڈا کرتے ہیں۔تاہم نوجوان اس پروپیگنڈے میں نہ آئیں۔منفی سوچ کو ختم کرکے ملک  وقوم سے محبت قائم رکھیں‘‘۔ ہمیں خوشی ہے کہ ہمارے ادارے فعال کردار ادا کر رہے ہیں اور ان تمام سازشوں سے بخوبی آگاہ ہیں۔ہم پر امید ہیں کہ اﷲ تعالی کے فضل و کرم سے ملکی ترقی کے منصوبہ جات پایہ تکمیل تک پہنچیں گے اور پاکستان کے بدخواہ خائب و خاسر ہوں گے۔

Prof Masood Akhtar Hazarvi
About the Author: Prof Masood Akhtar Hazarvi Read More Articles by Prof Masood Akhtar Hazarvi: 208 Articles with 218219 views Director of Al-Hira Educational and Cultural Centre Luton U.K., with many years’ experience as an Imam of Luton Central Mosque. Professor Hazarvi were.. View More