ماھی بے آب (٣٨)

ممانی کو بتا کر وہ بیرونی دروازہ عبور کرگئی،،، صاف ستھری سرمئی سڑک جس
کے دونوں طرف درخت تھے،،،
کبھی ان کے پاس سے گزرتی تو وہ اس پر چھاؤں دیتے،،،جہاں کہیں درختوں
میں خلا تھا،،،وہاں سے چھن چھن کر دھوپ اس پر برستی،،،
گویا وہ دھوپ چھاؤں کا سفر ایک ساتھ طےکررہی تھی،،،

پارک میں داخل ہوتے ہی پہلی نظر سامنے گول گھیرے کی شکل میں کھیلتے
ہوئے بچوں پر پڑی،،،بے مقصد گول گول چکر کاٹتے ہوئے بھی تھکن کی بجائے
ان سب کے چہروں پر جگنوؤں کی طرح چمک تھی،،،
بالکل سامنے ایک خالی بنچ نظر آیا،،،وہ وہاں بیٹھ گئی،،،اور پھر سے اسی گول
گھیرے کو بغور دیکھنے لگی،،،
اک گہرے سنہرے بالوں والی عورت نے ان میں سے ایک کو پکارا،،،وہ کچھ
دیر اور کھیلنے کے لیے وہاں سے ہی ہاتھ اٹھا کر فائیو منٹس مور،،،کا اشارہ
کرکے پھر سے وہی گول گول چکر کاٹنے لگا،،،

اب کی بار وہ اور بھی دلجمعی سے اور بھرتی سے کھیل رہا تھا،،،جیسے
پانچ منٹ میں سارا کھیل کھیل جائے،،،
ایک بار پھر اس کا نام پکار ا کر احساس دلایا گیا،،،کہ فائیو منٹس ختم ہو چکے،،،
بچے نے بیزاری سے مڑ کر دیکھا،،،اور پھر سے فائیو منٹس کی مزید مہلت کے
لیے ہاتھ بلند کیا،،،سنہری بالوں والی نےآگے بڑھ کر ہوا میں لہراتا اسکا ہاتھ
تھاما،،،اور ساتھ لے گئی،،،
آہستہ آہستہ گول گھیرہ سکڑنے لگا،،،چھوٹے سے مزید چھوٹا ہوتا گیا،،،
دیکھتے ہی دیکھتے گول گھیرہ ختم،،،کھیل ختم،،،

ان کے معصوم چہروں پر چھائی بیزاری سوچ کر مایا بے ساختہ ہنسنے لگی،،،
یک دم اسے احساس ہوا جیسے اسے بھی کوئی دیکھ رہا ہے،،،اس نے
ہونٹ سکیڑ لیے،،،
دائیں طرف والے بنچ پر بیٹھا لڑکا اسے ہی دیکھ رہا تھاشاید،،،اس کے
دیکھنے پر گڑبڑا گیا،،،اور دوسری طرف دیکھنے لگا،،،

جانے ایسا کیوں لگ رہا ہے،،،جیسے ان سے ملتا جلتا کوئی پہلے بھی
دیکھا ہے،،،یا شاید یہ وہی ہوں،،،مایا نے زیرلب کہا،،،اور اک بار پھر
رخ موڑ کر اس کی طرف دیکھا،،،
وہی تو تھا وہ،،،جسے پہلی بار دیکھ کر دل میں دوبارہ دیکھنے کی
خواہش اُبھری تھی،،،اور آج خود ہی نظر آگیا،،،
لمحہ بھر کو بات تھی ساری،،،وہ اٹھ کر چلا گیا،،،مایا ویسے ہی بنچ
کو دیکھتی رہی،،،

دوپہر شام میں ڈھلنے لگی،،،دھوپ کی تپش کم ہونے لگی،،،گھر چلنا
چاہیے،،،مایا نے سوچا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(جاری ہے)
 
Mini
About the Author: Mini Read More Articles by Mini: 57 Articles with 49106 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.