دبئی میں چند چیزیں آپ کو جیل لے جاسکتی ہیں

دبئی اس وقت روزگار کے حصول کے حوالے سے ایک بڑا مرکز بن چکا ہے- دبئی میں اس وقت پاکستان اور بھارت کے شہریوں کی ایک بڑی تعداد حصول روزگار کے لیے مقیم ہے- ہر ملک کی طرح دبئی کے بھی چند قوانین ہیں جن کی پاسداری ضروری ہے- دبئی میں چند چیزیں ایسی ہیں جن پر پابندی عائد ہے جبکہ خلاف ورزی کی صورت میں بھاری جرمانے اور قید کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے- دلچسپ بات یہ ہے کہ عام طور پر ہم ان چیزوں کو معمولی تصور کرتے ہیں جبکہ دبئی میں ان چیزوں کے حوالے سے بھی قانون سازی کی گئی ہے-


فنڈز اکھٹے کرنا
دبئی میں بغیر اجازت فنڈ جمع کرنے پر سخت ترین پابندی عائد ہے- اگر صرف ایک درہم کا چندہ بھی درکار ہو تو اس کے لیے پہلے دبئی کے متعلقہ ڈپارٹمنٹ سے آپ کو تحریری اجازت نامہ حاصل کرنا ہوگا- اگر کسی شخص یا ادارے نے بغیر اجازت نقد رقم یا کسی چیز کی صورت میں چندہ حاصل کیا تو اسے ایک سال کی قید یا پھر ایک لاکھ اماراتی درہم کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے-

image


سوشل میڈیا
آپ دبئی میں رہتے ہوئے سوشل میڈیا پر کسی کے خلاف ناشائستہ زبان کا استعمال نہیں کرسکتے اور نہ ہی کسی پر اپنا غصہ نکال سکتے ہیں- یہاں تک کہ آپ فیس بک یا واٹس ایپ پر کسی کے لیے جارحانہ رویہ بھی اختیار نہیں کرسکتے- دبئی میں سائبر قوانین اس حد تک سخت ہیں کہ متاثرہ شخص کی شکایت پر آپ کو پانچ لاکھ درہم جرمانہ یا پھر ملک بدر بھی کیا جاسکتا ہے-

image


شریکِ حیات کی جاسوسی
یو اے ای کے ایک قانون کے مطابق آپ کسی بھی طریقے سے کسی شخص کی ذاتی زندگی میں مداخلت یا اس کی جانچ نہیں کرسکتے- اسی قانون کے تحت آپ اپنے شریکِ حیات کی جاسوسی بھی نہیں کرسکتے- یہاں تک کہ میاں بیوی ایک دوسرے کا موبائل فون بھی نہیں چیک کرسکتے ہیں- بصورت دیگر مجرم کو ایک سال کی سزا اور تین سے پانچ لاکھ درہم تک کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے-

image


بغیر اجازت تصاویر
بلاشبہ بغیر اجازت کسی کی تصاویر کھینچنا پوری دنیا میں ہی ایک جرم تصور کیا جاتا ہے- لیکن دبئی میں اس حوالے سے سخت قوانین رائج ہیں- دبئی میں اگر آپ کسی کی تصویر یا ویڈیو بغیر اجازت بناتے ہیں تو آپ کو سخت قانونی کاروائی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے- ایسے درجنوں واقعات سامنے آچکے ہیں جن میں کئی افراد کو ان پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے پر کئی لاکھ درہم کا جرمانہ اور 6 ماہ کی قید بھگتنا پڑی-

image


حادثات کی تصاویر
عام طور پر سوشل میڈیا پر مختلف حادثات کی تصاویر مختصر وقت میں مختلف صارفین کی جانب سے پوسٹ کردی جاتی ہیں- لیکن دبئی میں کسی حادثے کی ویڈیو یا تصاویر بنانا اول تو ممنوع ہے لیکن اگر کوئی بنا بھی لیتا ہے تو وہ سوشل میڈیا پر پوسٹ نہیں کرسکتا- تاہم اگر کوئی بھی شخص چاہے وہ مقامی ہو یا غیر مقامی یہ تصاویر یا ویڈیو پوسٹ کرتا ہے تو اسے لاکھوں درہم کا جرمانہ اور ملک بدری کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے-

image


افواہیں
دبئی میں سوشل میڈیا پر افواہوں پر مبنی خبریں پھیلانا بھی جرم تصور کیا جاتا ہے- اسی لیے دبئی میں سوشل میڈیا پر کئی بھی پوسٹ یا خبر وغیرہ شئیر کرنے سے قبل اس کی تصدیق کرنا انتہائی ضروری ہوتا ہے- یہ سب اس لیے ہوتا ہے تاکہ کسی بھی ادارے یا فرد کی بدنامی نہ ہوسکے- بصورت دیگر افواہیں پھیلانے والے کو لاکھوں درہم جرمانہ اور ساتھ ساتھ جیل کی ہوا بھی کھانی پڑسکتی ہے-

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Laws in the United Arab Emirates have again been thrust into the spotlight after a British citizen in Dubai was arrested for sharing a charity post on his Facebook page. Most people know Dubai is tough on drugs; that tourists can get in trouble for drinking alcohol outside designated areas; and people who have sex in public can find themselves facing the full force of the law.