یو ایس ایڈ کی مدد سے پاکستان میں مرچوں کی پیداور میں اضافہ

image
کراچی:امریکا اور پاکستان کے شراکتی پروگرام ایگریکلچرل مارکیٹ ڈیولپمنٹ(AMD) ، ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (TDAP) اور حکومت سندھ کے زیر اہتمام کراچی میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں سرکاری و نجی شعبوں کے نمائندوں نے شرکت کی اور پاکستان میں مرچ کی پیداوار کے شعبے کو درپیش چیلنجوں پر تبادلہ خیال کیا۔ اے ایم ڈی امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی کا پروجیکٹ ہے۔

یو ایس ایڈ کے ڈپٹی مشن ڈائریکٹر اوگیل اوڈو، وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے سیکریٹری فضل عباس اور سندھ کے سیکریٹری زراعت ساجد اجمل ابڑو نے تقریب میں شرکت کی۔

اوگیل اوڈو کا تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ ‘‘یو ایس ایڈ پاکستان کے زرعی شعبے کی ترقی کے لیے کئی سال سے جو کردار ادا کررہا ہے اس پر ہمیں فخر ہے۔ امریکی حکومت پر امید ہے یہ کوششیں پاکستان کو عالمی منڈیوں میں ایک اہم زرعی ملک کے طور پر سامنے آنے کا موقع فراہم کریں گی۔ ہمیں یقین ہے کہ امریکا کی جانب سے تکنیکی معاونت اور جدید ترین ٹیکنالوجی فراہم کیے جانے سے پاکستان کی مرچوں کی برآمدات میں عالمی مارکیٹ میں مسابقت کرنے کے قابل ہوسکے گا۔’’

کانفرنس میں شرکا نے باہم گفت و شنید اور تبادلہ خیال میں اے ایم ڈی کی کوششوں کا اعتراف کیا اور مرچوں کے پیداواری شعبے کو درپیش مختلف مسائل کے حل پیش کیے گئے۔

یوایس ایڈ نے امریکا اور پاکستان کے شراکتی پروگرام ایگریکلچرل مارکیٹ ڈیولپمنٹ (AMD) کا آغاز فروری 2015ء میں کیا تھا۔ اس پروگرام کا مقصد پاکستان کے زرعی اور مویشیوں کے شعبے کو فروغ دینا ہے تاکہ وہ چار خصوصی اہداف یعنی گوشت، نقدآور سبزیوں، آم اور کینو کی مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں بھرپور مسابقت کرسکے۔ اس پروگرام سے مقررہ اہداف کے پیداواری شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے، ان اشیا کا معیار اور قابل برآمد پیداوار کی مقدار بڑھانے میں مدد مل رہی ہے۔ کسانوں، پراسیس کمپنیوں، برآمد کنندگان اور پاکستانی زرعی مصنوعات کے (غیرامریکی) خریداروں کے روابط کو فروغ مل رہا ہے جس کے نتیجے میں آمدن میں اضافہ ہوا ہے اور پاکستانی عوام کے لیے ان شعبوں میں روزگار کے مواقع بڑھے ہیں۔
 


About the Author:

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.