نویں و دسویں جماعت کے امتحانات کا پُر امن ماحول میں اختتام

image
کرا چی …… ثانوی تعلیمی بورڈ کے تحت ہونے والے سائنس اور جنرل گروپ نویں و دسویں جماعت کے امتحانات پیر کے روز پُر امن ماحول میں ختم ہونے پر بورڈ کے عملے کے ساتھ میڈیا، ضلعی انتظامیہ، اساتذہ، سینٹر سپرنٹنڈنٹس، سی سی اوز ، والدین اور طلبہ کی جانب سے تعاون پر ان سب کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور یہ بھی کہا کہ سالانہ عملی امتحانات 20اپریل سے شروع ہوں گے۔ یہ بات چیئرمین میٹرک بورڈ پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین نے منگل کے روزاپنے دفتر میں بلائی گئی ایک میٹنگ کے دوران کہی۔

انہوں نے کہا کہ فوری طور پر کوڈیفیکشن کا کام شروع کر دیا گیا ہے جس کے بعد مرکزی سینٹرز پر طلبہ کی کاپیوں کی جانچ شروع کر دی جائے گی تاکہ بروقت نتائج کا اجراء یقینی بنایا جا سکے۔اس موقع پر انہوں نے بورڈ کے افسران کے ساتھ امتحانات کے پورے دورانئے کا جائزہ لیتے ہوئے بتایا کہ اس سال بھی پُر امن امتحان کے انعقاد پر کسی بھی مراکز سے امتحانی پرچے کے آؤٹ ہونے کی شکایات موصول نہیں ہوئیں البتہ کچھ سینٹرز پر دیر سے پرچے پہنچنے کی شکایت پر اُن افسران کیخلاف فوری کارروائی بھی عمل میں لائی گئی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سال بھی امتحانات کے دوران کے الیکٹرک نے لوڈ شیڈنگ کے دورانئے میں کسی بھی قسم کی سہولت فراہم نہیں کی۔ پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین نے کہاکہ 393امتحانی مراکز پر جس سینٹرز سے بھی شکایات موصول ہوئی ہیں اس کی رپورٹ بنا کر جلد ہی دی جائے تاکہ ان سینٹرز کو بلیک لسٹ کر دیا جائے جبکہ شفاف انداز میں چلنے والے مراکز کو بورڈ کی جانب سے ہر قسم کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نقل کے رجحان کو ختم کرنے کیلئے اس سال بھی ہماری یہی کوشش تھی کہ نقل مافیا کو امتحانی مراکز سے دور رکھا جائے، امتحانات کے دوران بورڈ میں رپورٹ کئے گئے کیسز میں اصل امیدواروں کی جگہ امتحان دینے والے30 افراد جبکہ نقل کرتے ہوئے تقریباً 120امیدواروں کو پکڑ کر سزا دینے والی کمیٹی کے سپرد کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح ایڈمٹ کارڈ کے اجرا کو بروقت یقینی بنا کر تمام امیدواروں کو امتحان دینے کا کریڈٹ بھی تمام فیکلٹی اور بورڈ کے ملازمین کو جاتا ہے۔
 


Click here for Online Academic Results

About the Author:

مزید خبریں
تعلیمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.