یوں تو شوبز انڈسٹری میں کئی ایسے قابل فنکار گزرے جنہیں لوگ آج بھی یاد کرتے ہیں لیکن کچھ اداکاروں اور فنکاروں کی زندگیوں کے حوالے سے ایسی کہانیاں وابستہ ہوتی ہیں جنہیں لوگ صدیوں تک یاد رکھتے ہیں۔
ہندوستانی سنیما کا ایک جانا مانا نام کمال امروہی سے کون ناواقف ہوگا، یہ اپنے وقتوں کے بہترین اسکرین رائٹر، ہدایتکار اور شاعر تھے۔ 17 جنوری 1918 کو امروہہ میں ایک زمیں دار گھرانے میں پیدا ہونے والے کمال امروہی ایک باکمال شخصیت کے حامل تھے جنہوں نے اپنی محنت کے بل بوتے پر بہت کم عرصے میں ڈھیروں کامیابیاں سمیٹیں۔
ان کا اصل نام 'سیّد امیر حیدر' تھا جبکہ گھر میں انہیں 'چندن' کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ یہ اپنے گھر میں سب سے چھوٹے اور بہت شرارتی تھے۔ یہ انتہائی حسن پرست اور عاشق مزاج تھے۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ انڈسٹری کا حصہ کیسے بنے؟ انہیں بڑے بھائی کے ایک تھپڑ نے انڈسٹری کا حصہ بنا دیا۔ جی ہاں!
ہوا کچھ یوں کہ ''ان کے گھر میں کسی کی شادی چل رہی تھی، وہاں بے شمار مہمان موجود تھے۔ ایک بات پر گھر میں دودھ بیچنے والی عورت سے ان کا جھگڑا ہوگیا جبکہ دودھ والی خاتون نے کمال کے بڑے بھائی کو شکایت لگا دی''۔
''کمال امروہی کے بڑے بھائی کا گھر میں بہت رعب تھا کیوںکہ ان کا تعلق پولیس کے محکمے سے تھا، انہوں نے کمال کو اپنے پاس بلایا اور کہا کہ آپ خاندان کا نام بہت روشن کر رہے ہیں، ساتھ ہی انھوں نے ایک زور دار تھپڑ کمال کے گال پر دے مارا''۔
تھپڑ کھانا یوں تو اتنی بری بات نہ تھی، لیکن گھر میں موجود مہمانوں کے سامنے انہیں بہت شرمنگی ہوئی۔ انہوں نے سب کی موجودگی میں اس تھپڑ کو اپنی بہت بڑی بے عزتی محسوس کیا اور اسی وقت گھر چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔
تاہم اسی رات 16 سالہ کمال امروہی نے اپنی بہن کا سونے کا کنگن چوری کیا اور صبح کو 16 روپے میں فروخت کرکے لاہور جانے والی گاڑی پکڑ لی۔ 10 روپے خرچ کرکے کمال لاہور پہنچے۔