عرب ممالک میں سب مرد غترہ کیوں پہنتے ہیں اور یہ کیا ہے؟

image

مشرق وسطیٰ کے ممالک ٹیکنالوجی اور ترقی کی دوڑ میں بے حد آگے ہیں تاہم خلیجی ممالک کے لوگ قابلِ فخر اور مہمان نواز لوگ ہیں، اور وہ اپنے تاریخی لباس کو برقرار رکھنے میں فخر محسوس کرتے ہیں اگر بات روایات اور ثقافت کی ہو تو سعودی عرب سمیت دیگر خلیجی ممالک اپنی ایک روایت کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو آج کل تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔

یہ روایت ہے سعودی ہیڈ ڈریس جو کہ غُترہ یا کُفیہ کے نام سے مشہور ہے، یہ گلابی اور سفید رنگ کا اسکارف ہوتا ہے جس کو پگڑی کی طرح سے پہنا جاتا ہے، مملکت میں آنے والے مغربی اور ایشیائی زائرین غُترہ اور ایگل پہنے سعودی مردوں اور بچوں کی بھیڑ دیکھ سکتے ہیں۔

مگر یہ کیوں پہنا جاتا ہے؟

بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ اِسے تپتے صحرا میں سورج کی گرم شعاؤں اور سر کو تپش سے محفوظ رکھنے کے لئے پہنا جاتا ہے، جبکہ دیگر لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک قدیم روایت ہے جو سعودیوں اور عربوں میں بہت مشہور ہے۔

تاہم غُترہ پہننے کا ایک اہم جُز سر کو محفوظ کرنا ہی ہے، ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ جب سعودی آدمی تیز چلتا یا دوڑتا ہے تو بھی اس کا غُترہ نہیں گِرتا، اس کی وجہ ہے اس پر بندھا ایگل، یہ دراصل کالی رسّی کی طرح ایک ہڈی ہے جو اسے اپنی جگہ پر رکھتی ہے اور گِرنے نہیں دیتی۔

یہ روایت عرب ممالک میں کب سے چلی آرہی ہے اس پر ان لوگوں کا اختلاف آج بھی ہے کیوںکہ کوئی کہتا ہے کہ یہ قدیم عرب میں متعارف کرایا گیا تھا، جبکہ دوسروں کا کہنا ہے کہ یہ سعودی عرب میں چند ہی عشرے قبل رائج ہوا ہے۔

سعودی عرب میں موجود کپڑوں کے ایک مقامی تاجر 'کریم العثیبی' کا کہنا ہے کہ "یہ اب یہاں ایک فیشن کی طرح ہے"۔

متحدہ عرب امارات میں غترہ یا کفیہ کا سب سے زیادہ عام رنگ سفید ہے جو کہ کالی ایگل رِنگ کے ساتھ پہنا جاتا ہے، تاہم اب ٹوکیو اور پیرس جیسے شہروں میں بھی اِسے فیشن کے طور پر پہنا جانے لگا ہے جس نے ِاسے بین الاقوامی رجحان بنا دیا ہے، اور یہ ایک مقبول عالمی سر ڈھانپنے کا فیشن بن گیا ہے۔

عرب ممالک میں غُترہ یا کفیہ مختلف طرح کے ڈیزائن اور سائز میں دستیاب ہے، اگر آپ روز مرّہ استعمال کیلئے غُترہ ڈھونڈ رہے ہیں تو آپ کو کاٹن کے کپڑے کا بنا غُترہ با آسانی مل جائے گا۔

اس کی قیمت کپڑے کے معیار پر منحصر ہے یہ دس ریال سے سو ریال تک کی قیمت میں مل جاتا ہے جبکہ اس کے مشہور برانڈز میں نائک، مچل اینڈ نیس، نیو ایرا ، اسٹارٹر اور جیک اینڈ جونز شامل ہیں۔


About the Author:

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.