افغانستان میں طالبان حکومت آگئی ہے جوکہ پورے خطے کے لئے سب سے بڑی تبدیلی اور سب سے بڑا انقلاب ہے۔ ایسی حکومت جس نے اپنے راستے اور ذریعے خود نکالے مگر ان کا منشور اسلامی تعلیمات اور شریعت سے ملتا جلتا ہے، ان کا آئین اسلامی ریاست کو تشکیل دینا ہے۔ ایسے میں جہاں طالبان نے افغانستان میں ہونے والی کئی رگرمیوں کو روکا، ناجائز کرنے والوں پر پابندیاں لگائیں، اغواء کاروں کو لٹکایا گیا وہیں اب طالبان نے ایک اور بڑا فیصلہ کرلیا ہے۔
طالبان نے افغانستان میں موجود ہیئر سیلون اور حجاموں کو بڑی تاکید کردی ہے کہ:
''
بال بھی کاٹو، ہلکی پھلکی سی حجامت بھی کرو، لیکن داڑھی ہر گز نہ کاٹنا، اب سے پورے ملک میں اسلامی شریعت کے اصولوں پر عمل پیرا کیا جائے گا لہذا داڑھی سنت ہے اس لئے داڑھی نہ کاٹنا۔ امریکی سٹائل کی پیروی کرنا چھوڑ دیں یہ ہمارے مطابق نہیں ہیں۔ خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانہ بھرنا پڑے گا۔
''
صرف تاکید زبانی اعتبار سے نہیں کی گئی، بلکہ تمام سیلونز کے باہر باقاعدہ بینر چسپاں کئے گئے ہیں جن میں داڑھی نہ کاٹنے کی ہدایت لکھی گئی ہے اور یہ واضح بتایا گیا ہے کہ اب امریکی فیشن کو چھوڑ کر دین کا راستہ اختیار کریں۔
ایک حجام نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ: '' اس کا سیلون پہلے لڑکوں کی مرضی کے فیشن کے مطابق بال اور داڑھی بناتا تھا، مگر اب صرف حکومتی قوانین کے مطابق ہی کام کیا جائے گا۔''