کراچی میں بڑھتے پوئے اسٹریٹ کرائمز نے جہاں شہریوں کو خوف میں مبتلا کر دیا ہے، وہیں کئی والدین سے ان کی اکلوتی اولاد کو بھی چھین لیا ہے۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایک ایسے ہی نوجوان کے بارے میں بتائیں گے۔
کراچی کے علاقے شادمان ٹاؤن میں 24 سال کا نوجوان بھی ڈکیتی مذاحمت اور واقعے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
24 سالہ اُسامہ کو ڈکیتوں نے محض اس لیے مار دیا، کیونکہ اُسامہ ڈکیتی کی واردات میں مزاحمت کر رہا تھا، اکثر اوقات خاص کر کراچی میں ڈکیتی مزاحمت پر کئی نوجوانوں کو جان سے مار دیا جاتا ہے، ایسے میں اچھا یہی ہے کہ اپنی جان کا صدقہ سمجھ کر دے دیں۔
یہی سمجھ لیں کہ یہ بے حس، لٹیروں کو جن کے لیے الفاظ بھی کم ہیں، جو خود محنت نہیں کر سکتے اور نہ ہی جن کے والدین انہیں سدھار پائے، وہ کیا سدھریں گے۔
یہی سمجھ کر جان کا صدقے کا سوچ کر دے دیں، کیونکہ اس دنیا کے بعد ایک عدالت اوپر بھی لگے گی، یہاں سے تو بچ جائیں گے مگر اوپر کی عدالت میں کیسے بچیں گے۔
لیکن 24 سالہ اُسامہ جو کہ حافظ قرآن تھا اور اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا تھا، وہ ان درندوں اور والدین کی شرمندگی کا باعث بننے والوں کی درندگی کا نشانہ بن گیا۔
ظاہر ہے، جوان اور اکلوتی اولاد کو کھونے کا غم کسی بڑے سانحے سے کم نہیں، یہ دکھ والدین بخوبی جانتے ہیں۔ تاہم عوام اب بھی حکومتی اقدامات پر مطمئن نہیں دکھائی دیتی ہے۔