۔۔۔ اور ثانیہ مرزا کورٹ میں بیٹے کے سامنے رو پڑیں

image

میلبرن: عالمی شہرت یافتہ ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا کا خواب چکنا چور ہوا تو وہ فرط جذبات سے کورٹ میں رو پڑیں۔

واقعات کے مطابق عالمی شہرت یافتہ پاکستانی کرکٹ آلراؤنڈر شعیب ملک کی اہلیہ اور بھارت کی ٹینس اسٹار ثانیہ  مرزا اپنی زندگی کا آخری گرینڈ سلیم کھیلنے جب آسٹریلیا کے کورٹ میں اتریں تو انہوں نے اس سے قبل اعلان کیا کہ یہ ان کا آخری گرینڈ سلیم ہے۔

دلچسپ امر ہے کہ ثانیہ مرزا اپنا آخری گرینڈ سلیم جیت کر کورٹ سے نکلنا چاہتی تھیں کیونکہ یہ میچ دیکھنے کے لیے ان کا بیٹا بھی موجود تھا۔

افسوسناک امر ہے کہ ثانیہ مرزا کی یہ خواہش پوری نہیں ہوئی اور ان کا خواب اس طرح چکنا چور ہوا کہ وہ  آسٹریلیائی اوپن 2023 کے مکسڈ ڈبلز فائنل میں اپنی ساتھی روہن بوپنا کے ساتھ یہ میچ ہار گئیں جب کہ برازیل کی لوئیسا اسٹیفنی اور رافیل میٹوس کی جوڑی نے 6-7، 2-6 سے کامیابی حاصل کر لی۔

❤️❤️ https://t.co/tUqTk1encx

— Sania Mirza (@MirzaSania) January 27, 2023

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق ثانیہ مرزا جب رنر اپ ٹرافی لینے پہنچیں تو کورٹ میں موجود تما افراد نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا اور انہیں ٹینس کورٹ سے الوداع کہا۔

ثانیہ مرزا پاکستان میں کس کیساتھ ٹینس کھیلتی رہیں ؟

ثانیہ مرزا نے اس موقع پر جب الوداعی خطاب کرنے کی کوشش کی تو ان کا گلا رندھ گیا، آواز بھرا گئی اور فرط جذبات سے وہ رو پڑیں۔ اس وقت کورٹ میں موجود تمام افراد نے تالیاں بجا کر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

ثانیہ مرزا نے اپنے کیریئر کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ میرا سفر 2005 میں میلبرن سے شروع ہوا تھا اس وقت میں 18 سال کی تھی اور سرینا ولیمز کے خلاف کھیلی تھی۔

انہوں نے کہا کہ راڈ لیور ایرینا ہمیشہ میرے لیے خاص رہا ہے، میرے آخری گرینڈ سلیم کے لیے اس سے بہتر جگہ ہو ہی نہیں سکتی تھی۔

پلیز یہ سوال نہ پوچھیں، ثانیہ مرزا کس سوال سے تنگ ہیں؟

ثانیہ مرزا کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں اپنے بیٹے کے سامنے گرینڈ سلیم کھیلوں گی، اگر میں اس وقت روتی ہوں تو اسے خوشی کے آنسو سمجھیے۔ میں اسٹیفنی اور میٹوس سے اس لمحے کو چھیننا نہیں چاہتی جس کی وہ حقیقتاً مستحق ہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.