میری بیٹی 3 سال کی تھی جب میری طلاق ہوئی پھر ۔۔ ماریہ بی اپنی طلاق اور بعد کی گزرنے والے زندگی کے مشکل ترین حالات کا بتاتے ہوئے رو پڑیں، ویڈیو

image

مشہور فیشن ڈیزائنر ماریہ بی جنہوں پاکستانیوں کو اوڑھنے اور پہننے کا ایک نیا ڈھنگ، ایک نئے انداز اور سستے پیسوں میں فراہم کیا۔ برانڈ کی مالکن ماریہ بی جو اس وقت نہ جانے کتنے لوگوں کے دلوں پر راج کر رہی ہیں۔ یہ اکثر ہی دینی باتیں کرکے لوگوں کو نصیحتیں بھی کرتی رہتی ہیں اور عوام دوست تبصروں پر ہمیشہ عوام کی حمایت کرتی نظر آتی ہیں۔ اتنا مشہور برانڈ چلانے والی ماریہ بی گذشتہ روز اپنی نجی زندگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے رو پڑیں۔

ماریہ نے بتایا کہ میری پہلی شادی پسند کی شادی تھی لیکن وہ کایاب نہ ہوسکی اور جس وقت میری طلاق ہوئی اس وقت میری بیٹی 3 سال کی تھی میرے پاس کچھ بھی نہیں تھا میں نے اپنی بیٹی کی خود پرورش کرنے کا سوچا اور خود ہی محنت کی۔ میں 20 سال تک کرائے کے گھر میں رہی ہوں اور اب جا کر میرا اپنا گھر بنا ہے۔ میں نے تنکا تنکا جوڑ کر اپنا گھر بنایا ہے جو آج سب کو نظر آتا ہے وہ میری کامیابی کی کمائی کا گھر ہے۔ میرے امی ابو ساتھ دیتے تھے ابو آرمی آفیسر ریٹائرڈ تھے ابو نے مجھے بغیر بتائے اپنا ایک گھر بیچ دیا اور اس میں سے 80 فیصد پیسہ میرے بزنس پر لگا دیا انہوں نے میرا ہر مشکل میں ساتھ دیا۔ ابو اکاؤنٹس کا کام دیکھتے تھے۔ فیشن مافیا مجھے لوکل ڈیزائنر سمجھ کر آگے بڑھنے نہیں دیتے تھے لیکن میری محنت اور اللہ کا ساتھ سب مشکلیں آسان کرتا گیا۔

میری طلاق کے بعد لاہور میں تو وہ افواہ پھیل گئی تھی کہ ماریہ کی طلاق ہوئی ہے تو اس کو تو اربوں روپے شوہر نے دے کر چھوڑا ہے لوگ میرے پیچھے پڑگئے تھے مجھے کاروبار کرنے نہیں دے رہے تھے مجھے ہر طرح سے مشکلوں کا سامنا تھا لیکن وقت، ہمت اور اللہ کی رضا اور اسی کی ذات پر توکل نے مجھے کامیابی کا زینہ چڑھا دیا۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.