امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ حکمران عوام کے مسائل کے بجائے اپنے ذاتی مفادات کے تحفظ کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے چند شخصیات کو تاحیات استثنیٰ دینا جمہوری اصولوں کے منافی ہے۔
کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جن حالات سے ملک، صوبہ اور شہر گزر رہا ہے ان پر بات کرنے کے لیے وقت کم ہے، مگر حل نکالنا ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 27ویں ترمیم میں صدر، وزیراعظم، آرمی چیف اور دیگر اعلیٰ عہدیداران کے لیے خصوصی تحفظ فراہم کیا گیا ہے جو آئین کی روح کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ جمہوریت کے نام پر آمریت کو فروغ دے رہی ہیں جب پارٹیوں کے اندر خود جمہوریت نہیں تو وہ ملک میں جمہوریت کیسے قائم کریں گی۔
امیرِ جماعت اسلامی نے حلقہ بندیوں کو بھی متنازع قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہر کا مینڈیٹ عوام سے چھین کر پیپلز پارٹی کو دے دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ہارنے کے خوف سے حکمران جماعتیں انتخابات ملتوی کرتی ہیں اور اقتدار پر قبضہ کر لیتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی ہر موقع پر عوام کے ساتھ کھڑی رہی ہے چاہے زلزلہ ہو، سیلاب ہو یا کورونا۔ ہم نے بنو قابل کے ذریعے بچوں کو آئی ٹی تعلیم سے جوڑا اور عوامی خدمت کا تسلسل جاری رکھا۔
افغانستان کے معاملے پر بات کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات برادرانہ بنیادوں پر قائم رہنے چاہئیں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل جنگ نہیں مذاکرات ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ 21، 22 اور 23 نومبر کو کراچی میں بدلو نظام کے نام سے بڑا اجتماع منعقد کیا جائے گا جس میں خواتین کی تاریخی شرکت متوقع ہے۔حافظ نعیم الرحمان نےمزید کہا کہ ملک میں الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم ناگزیر ہے کیونکہ فارم 47 والا نظام زیادہ دن نہیں چل سکتا۔