1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بائیڈن ایران میں قید امریکیوں کا سوچیں، جیل سے نمازی کا خط

16 جنوری 2023

ایک ایرانی جیل میں قید ایرانی نژاد امریکی شہری سیامک نمازی نے سات روزہ بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔ نمازی چاہتے ہیں کہ امریکی صدر جو بائیڈن ان کے معاملے پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے ان کی رہائی کے لیے کوششیں کریں۔

https://p.dw.com/p/4MEue
تصویر: Babak Namazi/AP Photo/picture alliance

ایران کی ایک جیل میں بند امریکی شہری سیامک نمازی نے امریکی صدر جو بائیڈن کے نام اپنے کھلے خط میں لکھا ہے، ''میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ آپ اگلے سات دنوں تک روزانہ صرف ایک منٹ ہی سہی، لیکن ایران میں قید امریکی شہریوں کے بارے میں سوچیں۔‘‘ انہوں نے مزید لکھا، ''ہمیں واپس گھر لانے کی طاقت صرف امریکی صدر کے پاس ہے اور وہ بس ایسا کرنے کے لیے اپنا ذہن بنا لیں۔‘‘ سیامک نمازی نے اپنی سات روزہ بھوک ہڑتال پیر سولہ جنوری سے شروع کر دی ہے۔

نمازی پر الزامات

ایرانی نژاد امریکی شہری نمازی کو اکتوبر2015ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر الزام ہے کہ وہ تہران حکومت کا تختہ الٹنا چاہتے تھے۔ تاہم نمازی اپنے خلاف عائد کردہ ایسے تمام الزامات رد کرتے ہیں۔ ان کے والد باقر نمازی اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے ساتھ کام کر چکے ہیں۔ انہیں بھی اس وقت ایرانی حکام نے حراست میں لے لیا تھا، جب وہ اپنے بیٹے کی رہائی کی کوششوں کے لیے تہران پہنچے تھے۔ تاہم باقر نمازی کو طبی وجوہات کی بنا پر گزشتہ برس اکتوبر میں ایران چھوڑنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

Screenshot | Facebook-Seite für die Freilassung von Siamak und Baquer Namazi
سیامک نمازی کے والد باقر نمازی کو بھی اپنے بیٹے کی رہائی کے لیے تہران پہنچنے پر گرفتار کر لیا گیا تھاتصویر: FreeTheNamazis/Facebook

اوین جیل میں منتقلی

سیامک نمازی کو ایک وقت پر تو ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا تاہم بعد ازاں انہیں ضمانت کی منسوخی کے بعد سے تہران کی بدنام زمانہ اوین جیل میں رکھا گیا ہے۔ تہران کی اس جیل میں ماضی قریب میں آگ بھی لگ چکی ہے۔ گزشتہ برس اکتوبر میں وہاں لگنے والی اس آگ میں کم از کم آٹھ قیدی ہلاک اور ساٹھ سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

سالگرہ کا دن

سیامک نمازی نے اپنی بھوک ہڑتال کا آغاز امریکہ اور ایران کے مابین 2016ء میں طے پانے والے جوہری معاہدے پر عمل درآمد شروع ہونے کی سالگرہ کے موقع پر کیا۔ اس وقت ایرانی جیلوں سے پانچ امریکی شہریوں کو رہا کیا گیا تھا۔ اس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں ایران کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے نتیجے میں بھی مزید دو امریکیوں کو رہائی نصیب ہوئی تھی۔

میرا مذاق اڑایا جاتا ہے، نمازی

سیامک نمازی نے صدر بائیڈن کے نام اپنے اس کھلے خط میں مزید لکھا ہے، ''مجھے قید کرنے والے مجھ پر جملے کستے ہیں اور کہتے ہیں کہ کیسے تمہارا پیارا امریکہ اتنا سنگدل ہو سکتا ہے؟ ایک نہیں دو امریکی صدور نے دوسرں کو تو رہا کرا لیا مگر تمہیں نہیں۔‘‘

نمازی نے اپنے خط میں یہ بھی لکھا، ''آج پوری دنیا نے یہ دیکھا کہ تہران حکومت اپنے بنیادی حقوق کا مطالبہ کرنے والوں کے ساتھ کس قدر بہیمانہ انداز میں پیش آتی ہے۔‘‘

قیدیوں کی رہائی تک کوئی مکالمت نہیں، امریکہ

جو بائیڈن انتظامیہ نے ایران کے ساتھ جمود کے شکار جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششیں تو کی ہیں تاہم ساتھ ہی اس نے تہران میں حکام پر یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ ایرانی جیلوں میں قید امریکی شہریوں کی رہائی تک بات چیت آگے نہیں بڑھ سکتی۔

ایران میں عام طور پر دوہری شہریت کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔ ابھی گزشتہ ہفتے ہی تہران نے برطانیہ کے لیے جاسوسی کے الزام میں ایک برطانوی شہری علی رضا اکبری کو سزائے موت دینے کا اعلان کیا تھا۔

 

ع ا / م م ( اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)