1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزیر اعظم مودی پاکستان کے دوست نہیں ہیں، حنا ربانی کھر

20 جنوری 2023

پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ امن کے لیے اس میں حکمت عملی اور قیادت دونوں کا فقدان ہے۔ پاکستانی وزیر حنا ربانی کھر کے مطابق مودی کی حکومت میں بھارت کا سیکولر تانا بانا بھی تار تار ہو چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/4MTBk
Pakistatnische Außenministerin Hina Rabbani Khar
تصویر: picture-alliance/dpa

پاکستان کی وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان امن کے قیام کے لیے کام کرنے میں اسلام آباد کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی میں کوئی ''ساتھی'' نظر نہیں آتا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ مودی کے پیشرو منموہن سنگھ اور اٹل بہاری واجپائی میں یہ خوبی نظر آئی تھی۔ 

شہباز شریف کی مودی کو مذاکرات کی پیشکش، بھارت کیا جواب دے گا؟

داؤوس میں 19 جنوری جمعرات کے روز ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس کے موقع پر جنوبی ایشیا کے موضوع پر ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حنا ربانی نے کہا، ''وزیر خارجہ کے طور پر جب میں نے بھارت کا دورہ کیا، تو میں نے بہتر تعاون کے لیے بہت محنت کی تھی۔ اور  2023 کی صورتحال کے مقابلے میں ہم اس وقت بہت بہتر پوزیشن میں تھے۔''

بھارتی ریاست کیرالہ میں بینظیر بھٹو کی تصویروں والے پوسٹر

ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم نے ان برسوں میں جو کچھ بھی کیا، اس نے دشمنی میں اضافہ کیا ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ ہم جغرافیہ تبدیل نہیں کر سکتے۔ اور آئیے یہ بھی سمجھیں کہ یہ جنوبی ایشیا کا مسئلہ نہیں ہے، بلکہ بھارت اور پاکستان کا مسئلہ ہے۔ اور مسئلہ بھی بھارت کی جانب سے ہے، جس میں قیادت اور مدبرانہ صلاحیت کا فقدان ہے۔''

وزیر اعظم مودی نے پاکستانی ہندوؤں کی بڑی خواہش پوری کردی

 حنا ربانی کھر کا کہنا تھا، ''میں سچ میں یہ بات مانتی ہوں کہ اگر دونوں ممالک کو ایک ہی وقت میں بہتر سیاستدان مل جائیں اور یہ رہنما صرف انتخابات جیتنے میں ہی دلچسپی نہ رکھتے ہوں تو کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے جسے حل نہ کیا جا سکے۔''

پاکستان اور بھارت کے مابین جوہری اثاثوں کی فہرستوں کا تبادلہ

 حقیقی امن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے

حنا ربانی کھر نے وزیر اعظم مودی کی ہندو قوم پرستی کی سیاست کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا انتخابی مفادات سے ہٹ کر، ''امن کے لیے سوچنے کی ضرورت ہے۔''

انہوں نے کہا، ''مجھے وزیر اعظم نریندر مودی میں ایسا خوبی نظر نہیں آ رہی ہے، ہو سکتا ہے وہ اپنے ملک کے لیے اچھے ہو سکتے ہوں، تاہم میں نے منموہن سنگھ اور اٹل بہاری واجپائی جیسے رہنماؤں میں یہ خوبی دیکھی تھی۔'' 

Narendra Modi beim G7 Gipfel in Elmau
حنا ربانی کھر نے وزیر اعظم مودی کی ہندو قوم پرستی کی سیاست کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا انتخابی مفادات سے ہٹ کر، ''امن کے لیے سوچنے کی ضرورت ہےتصویر: Markus Schreiber/AFP

حنا ربانی کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب چند روز قبل ہی پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے کشمیر سمیت تمام دیرینہ مسائل کے حل کے لیے اپنے بھارتی ہم منصب کے ساتھ ''سنجیدہ'' اور ''مخلصانہ'' بات چیت کے خواہش ظاہر کی تھی۔

حنا ربانی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ماضی سے سبق سیکھا ہے اور وہ آگے بڑھنا چاہتا ہے لیکن انہیں محسوس ہوتا کہ بھارت اب وہ ملک نہیں رہا جہاں پہلے تمام مذاہب کے لوگ ایک ساتھ رہا کرتے تھے۔ ''اب ایسا نہیں رہا۔''

بھارتی موقف

پاکستانی وزارت خارجہ کی وزیر مملکت کے اس بیان پر بھارتی حکومت کی جانب سے ابھی تک باقاعدہ کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے، تاہم داؤوس کے اس پینل میں بھارت کے ایک معروف ہندو مذہبی رہنما (آرٹ آف لیونگ کے سربراہ) شری روی شنکر بھی موجود تھے، جنہوں نے مودی کی حمایت کی۔

شری روی شنکر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس حقیقت کا ادراک ہونا چاہیے کہ مسئلہ اس کے ساتھ ہے کیونکہ بھارت کی کسی دوسرے پڑوسی ملک کے ساتھ ایسی کوئی پریشانی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے کئی بار اپنا ہاتھ بڑھایا ہے اور بار بار مدد کی پیشکش کی تاہم پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی اور نظر انداز کر دیا۔

قبل ازیں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے بیان پر بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاتھا کہ بھارت ہمیشہ سے پاکستان کے ساتھ معمول کے ہمسایہ تعلقات چاہتا ہے۔ لیکن معمول کے تعلقات کے لیے سازگار ماحول ہونا چاہیے۔ اور سازگار ماحول سے مراد ہے کہ دہشت گردی، دشمنی یا تشدد نہ ہو۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

بھارت تعلقات بہتر بنانے میں سنجیدہ نہیں، حنا ربانی کھر