Home | News | Finance | Dictionaries | Mobiles | Cricket | Games | Classifieds | Forum | Career Counseling | Recipes | Articles | Poetries | Islam 
 

Webmaster Tools

• Domain Registration
• Web Hosting
• Web Designing

• Jobs / Biz Partners
• Feedback
• About Hamariweb
• Contact Us
• Advertising
 
 
 
 
 
 
Add to Favorite
خبریں ہماری
دنیا کی آبادی کا پانچواں حصہ تعلیم سے محروم


دنیابھر میں آدھے ممالک میں3 سال سے کم عمر بچوں کی تعلیم کا کوئی پروگرام نہیں۔ جنوبی و مغربی ایشیا میں کم از کم تعلیمی قابلیت سے محروم بالغ افراد کی شرح59 فیصد، سب سحارا افریقا 61، عرب ممالک 66 اور کربین میں70 فیصد ہے۔ تعلیم کے حصول کے حوالے سے خواتین اور مردوں کے درمیان مساوات کا یہ عالم ہے کہ دنیابھر میں پرائمری کی سطح پر181 ممالک میں سے2 تہائی جب کہ سیکنڈری سطح پر صرف ایک تہائی ممالک ہی تعلیمی مساوات کا ہدف حاصل کر پائے جب کہ دنیا میں پرائمری سے قبل (Pre-primery) کی سطح پر لڑکیوں کی تعداد 48 فیصد ہے اور یہ شرح 1999ء سے تبدیل نہیں ہوئی۔ پاکستان کی تازہ ترین تعلیم شماری کے مطابق تمام تعلیمی سطحوں پر Enroll طالب علموں کی کل تعداد 3 کروڑ 33 لاکھ 79 ہزار 578 ہے جن میں سے لڑکیوں کی شرح 43.13 جب کہ لڑکوں کی56.86 ہے۔ تعلیم میں یہ جنسی خلاء دیہاتوں میں زیادہ وسیع ہے جہاں کل19.1 ملین طالب علموں میں سے39.79 فیصد لڑکیاں اور 60.2 فیصد لڑکے ہیں۔ شہروں میں تعلیم میں جنسی مساوات کی صورتحال بہتر ہے یہاں کل 14.2 ملین میں سے47.2 لڑکیاں جب کہ 52.8 لڑکے مختلف تعلیمی اداروں میںEnroll ہیں۔ جنوبی و مغربی ایشیا میں100 پڑھے لکھے مردوں کے مقابلے میں پڑھی لکھی خواتین کی شرح 66 ہے۔ عرب ممالک 72، سب صحارا افریقا 77 ہے، ملاوی، موریطانیہ، قطر اور یوگنڈا میں تعلیمی مساوات حاصل کرلی گئی ہے جب کہ چاڈ، نائجیریا اور یمن میں یہ خلیج وسیع ہے۔ پاکستان میں پرائمری کی سطح پر Enroll کل ایک کروڑ 24 لاکھ 33 ہزار 240 طالب علموں میں سے42.8 فیصد لڑکیاں اور 57.2 فیصد لڑکے ہیں۔ زیادہ ممالک میں پرائمری سطح پر خواتین اساتذہ کی تعداد زیادہ ہے ماسوائے افغانستان، Benin، چاڈ اور ٹوگو کے جہاں تعلیم میں جنسی مساوات کے حوالے سے چونکہ طالب علم لڑکوں کی تعداد زیادہ ہے اس لئے ان ممالک میں خواتین اساتذہ کی تعداد کی شرح 1/5 ہے۔ جنگ ڈویلپمنٹ رپورٹنگ سیل نے اقوام متحدہ کے فروغ کے لئے کام کرنے والے ادارے یونیسکو کی گلوبل مانیٹرنگ رپورٹ2007ء کا جو تجزیہ کیا ہے اس کے مطابق دنیابھر میں تعلیم کے میدان میں بچوں کی ذہنی نشوونما اور تعلیم کی جانب ان میں جذبہ پیدا کرنے کے لئے پرائمری کی سطح سے قبل (پری پرائمری) کے لیول پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اس کا ثبوت ان حقائق سے لگایا جا سکتا ہے کہ پری پرائمری میں داخل ہونے والے بچوں کی تعداد میں3 گنا اضافہ ہو چکا ہے جو 1970ء میں44 ملین سے بڑھ کر 2006ء میں124 ملین ہو چکی ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں1975ء میں10 میں سے ایک اور اب 3 بچے اس سطح کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے لاطینی امریکا، کربین اور پیسفک میں داخلہ کی شرح سب سے زیادہ ہے جب کہ عرب ریاستوں، سب صحارا افریقا، مشرقی و جنوبی و مغربی ایشیا سب سے پیچھے ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق1999ء سے سب صحارا افریقا میں مذکورہ سطح کی تعلیم کے لئے داخلہ کی شرح43.5 فیصد، کربین میں43.3، جنوبی و مغربی ایشیا میں40.5 فیصد بڑھی ہے۔ یاد رہے کہ دنیا کے70 فیصد ممالک میں پرائمری سے قبل تعلیم کے لئے عمر کی حد سرکاری طور پر 3 سال ہے۔ بیشتر ممالک خصوصاً لاطینی امریکا اور یورپ تعلیمی نظام میں ایک یا دو سالہ پری پرائمری آپشن رکھی جاتی ہے۔ چلی، جمیکا، اردن، سینیگال، تھائی لینڈ اور ویت نام نے حالیہ سالوں کی تعلیمی پالیسیوں میںEarly Childhood کو اپنی قومی تعلیمی ترجیح بنا لیا ہے جس کے تحت نئی پالیسیاں بنانے، ان میں وسیع النظری، معیار اور اضافی مالی امداد پر بھرپور توجہ دی جا رہی ہے جب کہ کولمبیا، ملائشیا، میانمار، نیوگنی اور ویت نام نے بھی موثرEarly Childhood پروگرام شروع کئے ہیں جو پرائمری اسکول کے ابتدائی برسوں پر اچھے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ دنیا میں203 میں سے192 ممالک میں لازمی تعلیم کے قوانین موجود ہیں اس کے باوجود10 ممالک ایسے ہیں جن میں (ہر ایک میں الگ الگ) 10 ملین سے زیادہ بالغ ان پڑھ ہیں جس میں سے صرف آدھے ممالک1990ء سے ان پڑھ افراد کی تعداد میں خاطرخواہ کمی لا سکےہیں


Sponsoring Ads / Report Abuse  



 

Home | About HamariWeb | Contact Us | Advertising | Privacy Policy | Urdu Search | Urdu to English | English to Urdu | Islamic Names


Important Phone Numbers | City Dialing Codes | International Dialing Codes | Games | Site Map

 
 WebizMedia.com

Copyright © 2024 HamariWeb.com All Rights Reserved.