Add Poetry

گواہی کیسے ٹوٹتی معاملہ خدا کا تھا

Poet: Parveen Shakir By: Talat, khi
Gawahi Kese Tootti Muamla Khuda Ka Tha

گواہی کیسے ٹوٹتی معاملہ خدا کا تھا
مرا اور اس کا رابطہ تو ہاتھ اور دعا کا تھا

گلاب قیمت شگفت شام تک چکا سکے
ادا وہ دھوپ کو ہوا جو قرض بھی صبا کا تھا

بکھر گیا ہے پھول تو ہمیں سے پوچھ گچھ ہوئی
حساب باغباں سے ہے کیا دھرا ہوا کا تھا

لہو چشیدہ ہاتھ اس نے چوم کر دکھا دیا
جزا وہاں ملی جہاں کہ مرحلہ سزا کا تھا

جو بارشوں سے قبل اپنا رزق گھر میں بھر چکا
وہ شہر مور سے نہ تھا پہ دوربیں بلا کا تھا

 

Rate it:
Views: 3720
16 Feb, 2017
Related Tags on Parveen Shakir Poetry
Load More Tags
More Parveen Shakir Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets