تو اگر بے نقاب ہو جائے
جستجو کامیاب ہو جائے
عکس پڑ جائے جو ترے رُخ کا
آفتاب آفتاب ہو جائے
دیکھ لے اک نظر اگر ساقی
سادہ پانی شراب ہو جائے
چھوڑ دو اگر میں تمہارا در
میری مٹی خراب ہو جائے
ہاتھ رکھ دو جو تم مرے دل پر
درد کا سَدِباب ہو جائے
ان کہ آنکھیں جو آئیں گردش میں
رونما انقلاب ہو جائے
شرح عشق و وفا لکھے جو نصیر ؔ
اچھی خاصی کتاب ہو جائے