چاند ڈھلا ،شام ہوئی ،چاند ستارے نکلے
تم نے کیا وعدہ تو ،گھر سے نہ پیارے نکلے
دوست جتنے تھے وہ دشمن مرے سارے نکلے
دم بھرا میرا طرفدار تمہارے نکلے
اور پھر اور ہیں اوروں کا گلہ کیا کرنا
ہم نے پرکھا جو تمہیں تم ہمارے نہ نکلے
غم وآلام کے ماروں کا بہت تھا چرچا
وہ بھی کم بخت تیرے عشق کے مارے نکلے
واۓ قسمت کہ راس نہ آئیی محبت ہم کو
ہاۓ تقدیر کہ وہ بھی نہ ہمارے نکلے
جیتے جی ہم نہ ہلے اپنے ٹھکانے سے " نصیر"
ان کے کوچے سے جنازے ہی ہمارے نکلے