دل کے ویرانے سے اکثر یہ ندا آتی ہے
پوچھ اس سے کہ مری یاد بتا آتی ہے
ساری محفل کو وہ مسحور بنا جاتی ہے
اس کے ہاتھوں سے جو خوشبوئے حنا آتی ہے
کل جو کہتے تھے مری آنکھ کا کاجل تم ہو
ان کو اب آنکھ ملانے سے حیا آتی ہے
چین لینے نہیں دیتے مجھے وہ بیتے دن
یاد آتے ہیں تو اشکوں کی ردا آتی ہے
مل گیا کوئی تمہیں ساتھ نبھانے والا
تم رہو شاد یہی لب پہ دعا آتی ہے
میری لیلی سے ملا دو مجھے کوئی یارو
مجھ کو صحرا سے یہ مجنوں کی ندا آتی ہے
ایک ہی شخص کو دل میں بسایا ہم نے
ہم کو اس نام سے اب بوئے جفا آتی ہے