گھر کی بربادی کے حالات نظر آتے ہیں
انکے تبدیل خیالات نظر آتے ہیں
صرف میری ہی نہیں ان سے طلب ملنے کی
وہ بھی مشتاقِ ملاقات نظر آ تے ہیں
انکی یادوں کو بھلاؤں تو بھلاؤں کیسے
وہ تصور میں بھی دن رات نظر آ تے ہیں
بے اثر یوں نہ ہوئیں میری وفائیں یارو
انکے سوئے ہوئے جزبات نظر آ تے ہیں
خاص جو دوست ہیں ملتی ہے یہ خصلت ان میں
وقتِ مشکل وہ سدا ساتھ نظر آ تے ہیں
جنکے وعدوں نے حسیں خواب دکھاۓ مجھکو
اف بدلتے ہوئے وہ بات نظر آ تے ہیں
زخمِ نو دیتا ہے تصدیق وہ ہر دن پھر بھی
تم کو آ ثارِ عنایات نظر آ تے ہیں