میرے ماضی کا تو ہی عکس ہے
تیرا ہی تو خیالوں میں رقص ہے
تیری ہرخطا۔۔۔۔۔تیرا ہر ستم
میرے لمحے لمحے پہ نقش ہے
نہیں راس مجھ کو اب خوشی
میری زنگی کا یہ نقص ہے
نہیں بھولتا مجھے وہ ستم گر
جانے کیسا میرا نفس ہے
کیوں ہوں اسکی میں تحویل میں
وہ جو بےوفا سا شخص ہے