Add Poetry

میں کسے کہوں کیا کیا یہاں ستم ہوتے ہیں

Poet: نواب رانا ارسلان By: نواب رانا ارسلان, Ismailabad, Umerkot

میں کسے کہوں کیا کیا یہاں ستم ہوتے ہیں
یوں ہی آزادی سے ہم یہاں چشمِ زخم ہوتے ہیں

تو ہمیں بتا اپنے غم جو دیے ستم گر نے یہاں
ہم بھی تو اہلِ غم ہوتے ہیں

جو کہہ دوں انجمن میں کہ چلو حق کے لیے نکلیں
تو یوں ہی چپ یہاں اہلِ بزم ہوتے ہیں

اِس گنجینہ کی چابی تو تختِ نشیں کے پاس ہے
یاں یہ کہہ دو کہ اِس پر بھی ہم ہوتے ہیں

یہ کون آتا ہے راتوں کو گنجینہَ ء چمن میں
ہم جو بولیں تو ہم ہی فردِ جرم ہوتے ہیں

ہمارے بیانِ درد پر بھی کوئی داد دے دو
ہم بھی تو اہلِ سُخن ہوتے ہیں

عیش و آرام میں رہے تم اور تمہارے لال
رُسواہ تو یہاں گلِ چمن ہوتے ہیں

اُسے کیا رنج افلاس زدوں کی حالت کا
جو اپنے ہی آرائش و جمال میں مگن ہوتے ہیں

تُو باغی ہے ارسلان ، اگر جو حق پہ تیری زبان کُھلی تو
بے زبان تو یہاں حُبِ وطن ہوتے ہیں

Rate it:
Views: 577
02 Mar, 2019
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets