اُس کو آنا تھا نہ آیا، چل بسے نہ دن میں کیوں؟
ہائے قسمت میں ہماری رتجگا اِک اور تھا
ہم نے پایا عقْل کو بھی دائروں کی قید میں
مسئلے کی تہہ میں دیکھا، مسئلہ اِک اور تھا
پوچھتے تھے وہ، "کبھی دیکھا ہے ہم سا بے وفا؟"
ہم حریصِ صد جفا تھے، کہہ دِیا "اِک اور تھا!"
جنگ برپا تھی محبت اور تجسّس میں منیبؔ
اُس کے گھر کے راستے میں راستہ اِک اور تھا