Add Poetry

اتنا بھی نہیں ناداں یہ ، بات سمجھتا ہوں

Poet: اخلاق احمد خان By: Akhlaq Ahmed Khan, Karachi

اتنا بھی نہیں ناداں یہ ، بات سمجھتا ہوں
محبت کی بھی ہوتی ہیں ، ضروریات سمجتا ہوں

ساتھ جینے مرنے کی باتیں ہیں کتابی سب
میں اس شکمِ جہنم کے ، توہمات سمجھتا ہوں

قدرت کی کسی شۓ میں نقص دِکھتا نہیں مجھ کو
میں کاٸیں کاٸیں کو بھی ، نغمات سمجھتا ہوں

بد گوٸیاں بھی سہہ جاتا ہوں ہنس کر
دُشنامی کو تربیتی ، کلمات سمجھتا ہوں

تم محض کام سے جی مو نہ سکو گے
میں ان افسروں کی ، نفسیات سمجھتا ہوں

خوشامد ، مدح سراٸی ، چرب زبانی ، چاپلوسی
میں اِن سبھی زینوں کو ، واہیات سمجھتا ہوں

جَہل نے مَکر کو مانا ہے پیشوا
مُرشد میں تیرے ، کمالات سمجھتا ہوں

جاۓ خدا میں بھی چاہتا ہے شراکت تو
اے دل میں تیری ، ترجیحات سمجھتا ہوں

پہلے کاٹیں گے اہلِ علم سے پھر گمراہ کریں گے
میں اس مادر پدر آزادی کے ، نظریات سمجھتا ہوں

وباٸیں گر اَرض سے اٹھ بھی جاٸیں تو
تادیر رہتے ہیں ان کے ، اثرات سمجھتا ہوں

جانوں اگر قہر تو توبہ کا قَصد ہو
اخلاق میں کب حالات کو ، آفات سمجھتا ہوں

Rate it:
Views: 503
19 Jun, 2020
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets