چاہت کے گلستان میں اک شعر کہا تھا
جب میں نے تری شان میں اک شعر کہا تھا
اتری ہیں خیالوں میں ترے پیار کی پریاں
یادوں کے پرستان میں اک شعرکہا تھا
اب آئینہ خانے میں ہیں تنہائی کے پہرے
شاہد کبھی زندان میں اک شعر کہا تھا
اس دن سے کبھی بھیگے نہیں نین کنارے
ہاں میں نے بھی وجدان میں اک شعر کہا تھا
کیا ڈھونڈنے نکلے ہو مرے جسم کی شب میں
بس صبح کی مسکان میں اک شعر کہا تھا
اب ترے سوا یاد نہیں پیار کے وعدے
وشمہ تری پہچان میں ایک شعر کہا تھا