Add Poetry

ذہن کے گوشوں میں بند ماضی

Poet: Habibullah khial By: habibullah khial, islamabad

مجھے پھر یاد آتا ہے کئی قصے پرانے
وہ مہکتے دن اور مدہم
ذہن کے گوشوں میں بند ماضی
کہیں اب بھی وہ زندہ ہیں
گرم سانسیں کہیں
دور راستے کی دھول کی مانند
بلاتی ہیں مجھے پھر سے
مسافر، عدم کی راہی
مجھے احساس ہونے کا
دلاتی ہیں۔
وہی پت جھڑ، وہی راستے
وہی پھر عدم سے دوچار
درختوں کے تنوں پر پھڑ پھڑاتے خشک پتے،
اور بے خیالی ، جھیل کا ساحل
وہ آبگینہ تیری آنکھوں کا بھر جانا
لرزتے ہونٹ سے بہتے
وہ ٹھنڈ لفظوں کی گرمائش
وہ بہتا بادہ تر، اور غموں کا آتشیں گھونٹ
اور وہ مخمور آنکھیں
مجھے پھر یاد آتی ہیں
رواج زندگی کا معاملہ بھی کچھ عجب سا ہے
کہیں دو پل گراں لگنا کہیں صدیوں کا کم پڑنا
کہیں پھر دور تک چل کر پلٹنا الوداع کہنا
گرجنا فکر کے بادل، محبت بارشیں کرنا
اور غموں کے سیل میں
بہہ کر ختم ہونا امر ہونا
مجھے پھر یاد آتی ہیں۔

Rate it:
Views: 521
03 Oct, 2015
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets