Add Poetry

سوچ بنتی ہوئی کاغذ پہ خیالی آنکھیں

Poet: حیاء غزل By: Haya Ghazal, Karachi

سوچ بنتی ہوئی کاغذ پہ خیالی آنکھیں
اس کے کمرے سے چرالیں وہ نرالی آنکھیں

گرتی اٹھتی ہوئیں پلکوں سے توقف کرتیں
کیا کہوں کتنی مدلل ہیں مثالی آنکھیں

یاد کرنا ہو سبق جیسے ضروری کوئ
میں نے چہرے پہ یونہی اسکے گڑالی آنکھیں

ہم سے دیکھی نہ گئ انکی جو بیباک نظر
اوٹ میں ہاتھ کے پھر ہم نے چھپالی آنکھیں

روز چھپ چھپ کےانھیں دیکھتی رہتی ہوں میں
روز کاغذ پہ بناتی ہوں خیالی آنکھیں

میری باتوں پہ یونہی روٹھ کے کہنا اسکا
رونا روتی ہیں مگر مچھ کا غزالی آنکھیں

ورنہ وہ کھینچ کے لے جاتیں تہہ چشم انھیں
کھینچ کر ہم نے ان آنکھوں سے نکالی آنکھیں

چائے خانے کی کسی میز پہ اک میں اک تو
شام، خاموشی، جھجھک، چائے، متالی، آنکھیں

Rate it:
Views: 604
20 Mar, 2017
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets