چھوڑ کر چل دیا بے سہارا مجھے
دے گیا زندگی کا خسارہ مجھے
شانوں پہ اس کے جب ہم نے سر رکھ دیا
جھک کے تکنے لگا ہر ستارا مجھے
خواب جو بھی تھے دیکھے تمہارے میں نے
سب سے کرنا پڑا ہے کنارہ مجھے
لاکھ اب وہ کرے بات اقرار کی
ساتھ اس کا نہیں اب گوارا مجھے
ہم نے کی ہے محبت غلامی نہیں
کیوں سمجھتے ہو تم اپنا کارہ مجھے
کوئی شکوہ نہیں ہے مجھے غیر سے
اپنوں کی ہی عنایت نے مارا مجھے
دو قدم ہی چلا ہوگا وہ شب ہجر
جھک کے تکنے لگا ہر ستارا مجھے
جا رہا ہوں ترے شہر سے روٹھ کر
اب نہ دیکھو گے تم بھی دوبارہ مجھے
میں تو ہوں اجنبی اس نئے شہر میں
نام سے میرے کس نے پکارا مجھے