میں سمجھا اس کو اپنا سو برباد رہ گیا
وہ کسی اور کا تھا سو آباد رہ گیا
کتنا عجیب شخص تھا جو مل کے ایک بار
کر کے مجھے تباہ خود آباد رہ گیا
چلا گیا وہ سارے مرے خواب توڑ کے
میں ہاتھ جوڑ کرتا یوں فریاد رہ گیا
ہر روز سوچتا ہوں اسے بھول جاؤں گا
جو بھولنا تھا مجھ کو وہی یاد رہ گیا
کہتا تھا وہ کے ارشیؔ مجھے بھول جائے گا
الزام سارا ان کا بے بنیاد رہ گیا