Add Poetry

ہمیں کیوں یا دیتی ہیں

Poet: سلیم عشرت ہاشمی By: Saleem ishrat Hashmi, Karachi

ہمیں کیوں یاد آتی ہیں
جھلمل سی تیری آنکھیں
وہ پلکوں کی گر ی چلمن
کبھی اُٹھتی کبھی رُکتی
کبھی تکتی تیری آنکھیں
نگاہوں کا وہ مل جانا
اک ٹک وہ جم جانا
سانسوں کا تھم جانا
لمحوں کا وہ رُک جانا
جیون کے حسیں پل میں
‏ Lزمانوں کا ٹہر جا نا
خود کو دیکھتا پاکر
نظروں کو جھُکالینا
پلکوں کو گرا دینا
آپ ہی سے مُکر جانا
جو ہم نہ نظر آئیں
ہر سُو ڈھونڈتے رہنا
ہم ہی کو کھوجتے رہنا
سبھی سے پوچھتے رہنا
گر جو سامنے آئیں
نظروں کو چُرا لینا
شرما کر گُزر جانا
کترا کر نکل جانا


ہمیں کیوں یاد آتی ہیں
وہ ساگر سی تیری آنکھیں
وہ جھیلوں سی تیری آنکھیں
خوابوں سے بھری بوجھل
شرابوں سے تیری آنکھیں

ملے تجھ سے زماں بیتے
جگ بیتے جہاں بیتے
کچھ دم ہے مکاں بیتے
جیون کا ساماں بیتے
نہ ہم وہ اب ہم سے ہیں
نہ شائد تم وہ تم سے ہو
عمر کی ان دہائیوں میں
بچا شائد کچھ نہ ہو
نہ ابرو ہوں کماں جیسے
کمر میں بھی خم سا ہو
ہو بالوں میں چاندی سی
ہاں دِکھتا بھی کم سا ہو
یادوں کی صلیبوں سے
دم سینے میں گُھٹتا ہو
اُن جھلمل تاروں شہا بو ں کی
وہ جھیل سی گہری آنکھوں کی
یاد کیوں ہم کو ڈستی ہے
ملنا جن کا ہے اب ناممکن
اک آس کیوں دل میں بستی ہے

Rate it:
Views: 659
25 Jul, 2018
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets