ہوس میں ڈوبتے اہل زمیں کہتے ہیں
آؤ اب خدا بن کے دیکھتے ہیں
لہو آلود دولت کے خاطر
شاداب چمن میں کانٹے اگتے ہیں
یوں ہوتے سرخ فلک کو دیکھ کر
غفلت خواب میں روز سوتے ہیں
کل میں نے عجب اک خواب دیکھا
اک اک کردار جس میں بکتے ہیں
سرخ دڑاڑ آنکھ ہے نقشہ ملک کا
کیا غرض صالح لب سیتے ہیں