Add Poetry

کوئی ربط رکھتے کوئی سلسلہ رکھتے

Poet: Akhlaq Ahmed Khan By: Akhlaq Ahmed Khan, Karachi

کوئی ربط رکھتے کوئی سلسلہ رکھتے
تو ہم بھی دروازہ گھر کا کُھلا رکھتے

جاتے ہوئے اس نے پلٹ کر بھی نہ دیکھا
کیا اس کے پلٹنے کا آسرا رکھتے

تیرے بعد سب اندھیرا ہی تو تھا
کس کے لئے چراغ پھر جلا رکھتے

چلتے ہوئے کسی کے ہونے کا احساس رہے
اس لئے آپ ہی زمیں پر کچھ گرا رکھتے

تو نہیں پہلو میں تیرا احساس تو تھا
اسی احساس میں خالی مسہری کا سِرا رکھتے

باغ آنگن میں اُجڑتا نہ تو کیا ہوتا
کیا تنہا بیٹھنے کو اُسے ہرا بھرا رکھتے

دن نہیں گنتے ، راہیں نہیں تکتے
تیری طرح گر ہم بھی کوئی دوسرا رکھتے

دیکھ تیرے بعد بھی زندہ ہوں میں ابتک
اور اس سے زیادہ کیا حوصلہ رکھتے

تیرے بعد کچھ اس لئے بھی جی گئے ہم
پھر جس بھی ملتے کچھ فاصلہ رکھتے

گر ہمیں لالچِ جامِ بہشت نہ ہوتی
مئہ پی کر غم تیرا ہم بھی بُھلا رکھتے

مزاج میں اپنے بدحواسیاں تو تھیں
ورنہ کیوں نام ہمارا وہ سرپھرا رکھتے

اخلاق کیا ملا تجھے اس فانی محبت سے
بھلا تھا اس سے کہ شوقِ خدا رکھتےتتتتتت

Rate it:
Views: 536
27 Oct, 2018
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets