Add Poetry

اب کیسے رفو پیراہن ہو اس آوارہ دیوانے کا

Poet: Qamar Jalalvi By: hassan, khi
Ab Kaisay Raphoe Pairahan Ho Is Aawara Deewany Ka

اب کیسے رفو پیراہن ہو اس آوارہ دیوانے کا
کیا جانے گریباں ہوگا کہاں دامن سے بڑا ویرانے کا

واعظ نہ سنے گا ساقی کی لالچ ہے اسے پیمانے کا
مجھ سے ہوں اگر ایسی باتیں میں نام نہ لوں میخانے کا

کیا جانے کہے گا کیا آ کر ہے دور یہاں پیمانے کا
اللہ کرے واعظ کو کبھی رستہ نہ ملے میخانے کا

تربت سے لگا کرتا محشر سنتے ہیں کوئی ملتا ہی نہیں
منزل ہے بڑی آبادی کی رستہ ہے بڑا ویرانے کا

جنت میں پیے گا کیونکر اے شیخ یہاں گر مشق نہ کی
اب مانے نہ مانے تیری خوشی ہے کام مرا سمجھانے کا

جی چاہا جہاں پر رو دیا ہے پاؤں میں چبھے اور ٹوٹ گئے
خاروں نے بھی دل میں سوچ لیا ہے کون یہاں دیوانے کا

ہیں تنگ تری مے کش ساقی یہ پڑھ کے نماز آتا ہے یہیں
یا شیخ کی توبہ تڑوا دے یا وقت بدل میخانے کا

ہر صبح کو آہ سر سے دل شاداب جراحت رہتا ہے
گر یوں ہی رہے گی باد سحر یہ پھول نہیں مرجھانے کا

بہکے ہوئے واعظ سے مل کر کیوں بیٹھے ہوئے ہو مے خوارو
گر توڑ دے یہ سب جام و سبو کیا کر لو گے دیوانے کا

احباب یہ تم کہتے ہو بجا وہ بزم عدو میں بیٹھے ہیں
وہ آئیں نہ آئیں ان کی خوشی چرچا تو کرو مر جانے کا

اس وقت کھلے گا حس کو بھی احساس محبت ہے کہ نہیں
جب شمع سر محفل رو کر منہ دیکھے گی پروانے کا

بادل کے اندھیرے میں چھپ کر میخانے میں آ بیٹھا ہے
گر چاندنی ہو جائے گی قمرؔ یہ شیخ نہیں پھر جانے کا

 

Rate it:
Views: 1137
14 Mar, 2019
More Qamar Jalalvi Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets